زندگی ایک سفر ہے جو اکثر ہمیں دو راہوں پر لے آتا ہے—ایک
آسان اور دوسری مشکل۔ ہر موڑ پر ایک فیصلہ کرنا پڑتا ہے، اور یہ فیصلے ہی
ہمیں وہ شخصیت بناتے ہیں جو ہم ہیں۔ لیکن، کیا ہم کبھی رک کر سوچتے ہیں کہ
ہم اپنے انتخابات کا سمجھداری سے جائزہ لے رہے ہیں؟ یا صرف معاشرتی دباؤ
اور جذباتی ماحول کے حوالے ہو جاتے ہیں؟
ہم اکثر آسان راستہ چنتے ہیں، کیونکہ یہ کم تکلیف دہ ہوتا ہے۔ لیکن آسان
راستہ ہمیشہ بہترین نہیں ہوتا۔ مشکل راستے پر چلنا انسان کی شخصیت کو
تراشتا ہے۔ ہر مشکل کا ایک مقصد ہوتا ہے، اور ہر رکاوٹ ایک نئی سیکھ لے کر
آتی ہے۔ مگر مشکل یہ ہے کہ ہم اکثر ڈر اور شک کے ساتھ جیتے ہیں۔ ڈر ہمیں اس
چیز سے دور کرتا ہے جو ہمارے لیے اصل میں اچھی ہوتی ہے۔
زندگی میں ایک اور غلط فہمی یہ ہے کہ ہم اپنے انتخابات میں اکیلے ہیں۔ ہر
فیصلے کے پیچھے کہانی ہوتی ہے، اور ہر کہانی میں لوگ ہوتے ہیں جو ہمیں اثر
کرتے ہیں—ہماری فیملی، دوست، اور کبھی کبھی اجنبی لوگ بھی۔ لیکن اصل بات یہ
ہے کہ جو فیصلہ کرنا ہے، وہ آپ کو کرنا ہے۔ کیونکہ اگر آپ اپنی زندگی کا
قلم کسی اور کے ہاتھ میں دیں، تو پھر شکایت کرنے کا حق بھی کھو دیتے ہیں۔
تو کیا کرنا چاہیے؟ خود سے سوال پوچھیے: کیا یہ فیصلہ مجھے ایک بہترین
انسان بنائے گا؟ کیا یہ میری روح کو تسکین دے گا؟ اور سب سے ضروری: کیا یہ
فیصلہ مجھے میری اصل خوشی کے قریب لے جا رہا ہے؟
زندگی کا اصل حسن اسی میں ہے کہ ہم اپنے انتخابات کے ذریعے اپنے آپ کو بہتر
بنائیں۔ ہر مشکل فیصلہ ایک نئی شروعات ہے، اور ہر شروعات ایک نئی منزل تک
لے جا سکتی ہے۔
اپنی زندگی کے انتخابات کو عزت دیجیے، کیونکہ یہ انتخابات آپ کی اصل کہانی
لکھتے ہیں۔
|