لڑکیوں کی تعلیم پر عالمی کانفرنس،روشن خیالی کی طرف اہم قدم

 پاکستان کی میزبانی میں 12-11جنوری2025ء اسلام آبادمیں مسلم آبادیوں میں لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پربین الاقوامی کانفرنس کااہتمام کیاگیاہے جس کامقصد لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف رویوں کی نشاندہی،معاشرتی بھلائی اورقومی ترقی میں تعلیم کے کردارجیسے اہم پہلوؤں پرغورکرکے لڑکیوں کی تعلیم کے متعلق علاقائی اورعالمی سطح پرحکمت عملی کی تشکیل کیلئے اتفاق رائے قائم کرناہے۔

پاکستان کی میزبانی میں لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پرعالمی کانفرنس حکومت پاکستان کاقابل تحسین اقدام اورروشن خیالی کی طرف اہم قدم ہے جس کے دوررس اثرات مرتب ہونے کی امیدکی
 جاسکتی ہے،لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے جومسائل مسلم معاشرے اورممالک میں دیکھنے اورسننے کوملتے ہیں اُن کاتعلق دورجہالت کی رسم و روایات کے ساتھ ہے جومسلم معاشرے میں کسی نہ کسی صورت آج بھی موجودہیں،تعلیم یافتہ،باشعورخواتین نہ صرف گھر،خاندان،معاشرے،ملک بلکہ پوری دنیاکیلئے ترقی وخوشحالی کی ضمانت ثابت ہوسکتی ہیں،خاص طورمسلم معاشرے کی خواتین تعلیم اورپیشہ ورانہ تربیت نہ ہونے کے سبب کمزوری اورمالی مشکلات کاشکارہیں،مسلم ممالک کی آدھی سے زائد آبادی خواتین پرمبنی ہے جو تعلیم ،شعوراورروزگارکی کمی کے سبب معاشرے کاکمزورترین حصہ بن چکی ہیں۔

لڑکیوں کی تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہے، ایک تعلیم یافتہ لڑکی نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتی ہے بلکہ اپنے خاندان، معاشرے اور قوم کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے،

لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت کو سمجھنا ضروری ہے ایک تعلیم یافتہ لڑکی ہی تعلیم یافتہ ماں بن سکتی ہے جو اپنے بچوں کی پرورش بہتر طریقے سے کر سکتی ہے تعلیم یافتہ خواتین معاشرے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں،تعلیم یافتہ خواتین ملازمت اورکاروبارکے ذریعے مردکے ساتھ مل کرخاندان کی کفالت کیلئے مثبت کردارادا کر سکتیں ہیں، تعلیم یافتہ خواتین صحت کے معاملات کو اچھے اندازمیں سمجھتی ہیں اور اپنے خاندان کی صحت کا بہتر خیال رکھ سکتی ہیں،خواتین تعلیم یافتہ ہوں تو ملک میں معاشی واقتصادی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جہاں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہے،اپنے لئے باآسانی ذریعہ معاش پیدا کرسکتی ہیں،اپنی اور اپنے بچوں کی کفالت کر سکتی ہے، غربت کا ڈٹ کر مقابلہ کر پاتی ہیں،تعلیم عورت میں اعتماد پیدا کرتی ہے اور ذات شناسی کی لہر بیدارکرتی ہے،تعلیم خواتین کومعاشرے میں اپنی،اپنے خاندان اورملک کی بقاء کی جنگ لڑنے کے قابل بناتی ہے، تعلیم کے ذریعے عورت اپنے قانونی حقوق اور ان کی دستیابی سے آشنا ہو پاتی ہے۔

اس حقیقت سے انکارنہیں کیاجاسکتاکہ مرد اور عورت دونوں معاشرے کا لازم وملزوم حصہ ہیں،دنیامیں آدھی سے زائدآبادی خواتین کی ہے جسے ان پڑھ اورمعاشی سرگرمیوں سے دوررکھنے کے نتائج معاشی بدحالی اورمعاشرتی بگاڑکی صورت میں ہی نکل سکتاہے ،کسی قوم کی ترقی وخوشحالی کا خواب خواتین کو تعلیم وپیشہ ورانہ تربیت سے دوررکھ کرشرمندہ تعبیرنہیں ہوسکتا۔

عورتوں کی بنیادی تعلیم کا مقصد انہیں علم سے آگاہی اور ان کی اچھی صلاحیتوں کواُجاگرکرنا ہے،سکول، کالج اوریونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ووکیشنل اور پیشہ وارانہ تعلیم وتربیت کے حصول کیلئے ضروری اقدامات اٹھاناحکومتوں کی ذمہ داری ہے،حصول علم اورروزگارکی خاطرگھرسے نکلنے والی خواتین کومردوں کے منفی رویوں کاسامناکرناپڑتاہے،جہاں خواتین کیلئے تعلیم وروزگارکی سہولیات کااہتمام کرناحکومتوں کی اہم ترین ذمہ داری ہے وہیں مردوں کی تعلیم وتربیت اورسخت قانون سازی کے ذریعے محفوظ ماحول فراہم کرنابھی ضروری ہے تاکہ خواتین گھرسے باہرنکلتے وقت کسی قسم کاخوف محسوس نہ کریں۔

پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی عالمی کانفرنس یقینا لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف رویوں کی نشاندہی اوران رویوں کیخلاف بہترین حکمت عملی بنانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی،خواتین کی تعلیمی اورمعاشی سرگرمیوں کے مخالف رویے مسلم معاشرے کے وہ تاریک وجاہل رسم ورواج ہیں جن کااسلام کے ساتھ کوئی تعلق ہے نہ ہی انسانیت کے ساتھ کوئی رشتہ ،مسلم حکومتیں خواتین کیلئے تعلیم اورمعاشی میدان میں مردوں کے برابرسہولیات اورمحفوظ ماحول فراہم کریں توبہت جلدمسلم ممالک دنیاکے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں پہلے نمبروں پرآسکتے ہیں!
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 10 Articles with 34665 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.