فی زمانہ انسان جتنی ترقی کر چکا ہے اور مزید کی جانب
گامزن ہے اتنا ہی وہ مذہب سے دور اور بے زار ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی دیگر
کئی وجوہات میں سے ایک سب سے بڑی وجہ مادیت پسندی ہے۔ مادیت پسندی کے فروغ
میں سب سے بڑا کردار ذرائع ابلاغ یعنی کے میڈیا کا ہے۔ باقاعدہ ایک منصوبہ
بندی کے تحت انسانوں میں اس دنیا کی چاہت کو بڑھا کر اس کی آسائشوں اور
سہولیات کے حصول کو زندگی کا مقصد بنا دیا گیا ہے اور ساتھ ہی ان ہی چیزوں
کا حصول اتنا مشکل کر دیا گیا ہے کہ ایک انسان ان مادی چیزوں کے پیچھے اپنی
زندگی بغیر کسی مقصد کے ضائع کر دے اور اللہ پاک جس نے یہ زندگی ایک مقصد
کے لیے عطا کی اسے بھول جائے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس منصوبے کے پیچھے کام کرنے والے بااثر افراد نہ صرف
یہ کہ نہایت مذہبی ہیں بلکہ وہ اسے ایک مذہبی فریضہ کے طور پر انجام دے رہے
ہیں جن کا مقصد پوری دنیا اور اس کی معیشت کو اپنے کنٹرول میں کر کے
انسانیت پر حکمرانی کرنا اور ایک شیطانی اور دجالی نظام کا قیام ہے۔
جس طرح یہ شیطانی نظام اپنے پورے زور و شور سے کام کر رہا ہے اسی طرح
رحمانی نظام کے نمائندے بھی اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں اور مسلسل
انسانیت کو جگانے اور ان کی زندگی کا اصل مقصد یاد دلانے میں جُتے ہوئے ہیں۔
جب آپ ان لوگوں سے ملتے ہیں ان کی صحبت میں بیٹھتے ہیں ان کی راہنمائی میں
اپنی زندگی گزارتے ہیں تو اللہ پاک کی مدد سے مشکل ترین حالات میں ایسے
معجزات رونما ہوتے ہیں جنھیں ایک عام انسانی عقل سن کر تسلیم کرنے سے
انکاری ہوتی ہے جب تک کہ وہ خود اس عمل سے نہ گزرے۔
جس طرح میں نے اوپر ذکر کیا کہ آج کا انسان بہت پریکٹیکل اور مادیت پرست
ہوتا جا رہا ہے ۔لہذا وہ صرف ان ہی چیزوں پر یقین رکھتا ہے جو اُسے نظر
آرہی ہوتی ہیں چونکہ افراد نے اپنی زندگی کی تمام تر جدوجہد کا حصول مادی
اشیاء کی جانب کر رکھا ہے تو ایسی صورتحال میں جہاں ایک مقابلے کی فضا
معاشرے نے بنا رکھی ہے وہاں مذہب کی گنجائش فقط رسومات کی حد تک رہ گئی ہے۔
شادی بیاہ، کفن دفن، جمعے کی نماز وغیرہ کی حد تک ہم نے مذہب کو اپنی
زندگیو ں میں اجازت دے رکھی ہے ۔ جہاں مذہب ہماری زندگی اور مادیت پرستی کے
بیچ آتا ہے وہیں ہم مذہب سے دور بھاگتے ہیں اور خطرناک بات یہ ہے کہ ہماری
نئی نسل تو مذہب کو ایک دقیانوسی اور اولڈ فیشن بول کر اس سے کوسوں دور
بھاگ رہی ہے۔
جیسا کہ میں نے کہا کہ رحمانی نظام کے نمائندے اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے
ہیں انھی میں سے ایک سید شاکر عزیر جو سید بابا جان کے نام سے مشہور ہیں
گزشتہ بیس برس سے سورہ رحمان کے پیغام پھیلا رہے ہیں اور لاکھو ں لوگوں کی
زندگی بدل چکے ہیں۔وہ بیچ جو سید بابا جان کے مرشد جناب قلندرپاک پیر
صفدرشاہ بخاریؒ( پیر کاکی تاڑ کے نام سے جانے گئے) نے بویا آج وہ ایک تناور
درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
گزشتہ دنوں میری نانی کی طبیعت کافی ناساز ہوئی اور اچانک ایک صبح جب وہ
بیدار ہوئیں تو ان کی یاداشت جا چکی تھیں اور خطرناک بات یہ ہوئی کہ ان کے
ذہن کی سوئی ایک جگہ اٹک گئی ۔ وہ بار بار بستر سے اُٹھتی اور کہتیں کہ
مجھے آٹا گوندھنا ہے۔ یہ صورتحال کافی گھمبیر تھی اور سب خاندان والے
پریشان ہوگئے ۔ انھیں ہسپتال لے کر بھاگے اور تمام ٹیسٹ صحیح آئے ۔ ڈاکٹرز
یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ انھیں ہوا کیا ہے یہ کیوں ایک بات پر اٹک گئی ہیں
کہ آٹا گوندھنا ہے۔ کوئی دوا اُن پر اثر نہیں کر رہی تھی ۔ جب سب کچھ کر کے
دیکھ لیا گیا تو ڈاکٹرز نے کہا کہ گھر لے جائیں اور کچھ وقت انھیں آرام
کرائیں یہ بہتر ہو جائیں گی ۔ میں سمجھ گیا کہ ڈاکٹرز نے اپنی جان چھڑائی
ہے۔ میں نے والدہ سے کہا کہ انھیں سورہ رحمان سنائی جائے۔ ہم سب نانی کو
گھر لے آئے اور گھر آکر والدہ نے سورہ رحمان سنائی۔ سورہ رحمان کا جو طریقہ
علاج ہے اس کے مطابق دن میں تین، دو یا ایک مرتبہ سورہ رحمان سننا ہوتی ہے
اور یہ عمل 7 دن کرنا ہوتا ہے۔ جب ہم نے نانی کو سورہ رحمان سنائی اور جب
تلاوت ختم ہوئی تو ہمیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا کہ نانی بستر سے اُٹھ
کر بیٹھیں اور کہنے لگیں کہ تم سب یہاں کیوں جمع ہو ، مجھے بھوک لگی ہے کھا
نا دو۔ تمام خاندان والے ہکا بکا رہ گئے اور دانتوں میں انگلی داب لی کہ یہ
کیا ہوا۔ میرے منہ سے بے اختیار نکلا کہ معجزے اب بھی ہوتے ہیں۔ میری نانی
کی یاداشت واپس آچکی تھی۔ جہاں سائنس، طب اور دیگر تمام علوم بے کار ہو
جائیں وہاں آج بھی اللہ پاک کے کلام سے لوگوں کی زندگی کے نہ صرف مسائل حل
ہوتے ہیں بلکہ اللہ پاک کے ہونے کا احساس بڑی شدت سے ہوتا ہے۔ ضرورت صرف اس
امر کی ہے کہ ہم اللہ پاک سے رابطے میں تو آئیں ، اس پر یقین تو کریں اور
اپنی زندگی سے مادیت پرستی کو نکال کر اللہ پاک کی بندگی کو اپنی زندگی کا
مقصد بنائیں۔
سورہ رحمان سے لوگوں کی زندگیوں سے جہاں مسائل کا خاتمہ ہوا ہے وہیں افراد
کے رہن سہن پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ منفی سوچ جو شیطان کا ایک بڑا
ہتھیار ہے اس سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے۔ قلند رپاک ہمیشہ کہتے تھے
کہ سورہ رحمان کا سب سے بڑا فائدہ سوچ میں مثبت تبدیلی ہے۔ ہم سب کو چاہیے
کہ سید بابا جان کے بتائے ہوئے طریقے سے سورہ رحمان سنیں اور اپنی زندگیوں
میں تبدیلی لائیں وہ تبدیلی جو ہمیں مادی اشیاء کی محبت سے نکال کر اللہ
پاک سے محبت کی جانب لے جائے۔ سورہ رحمان سننے کے لیے اور مکمل طریقہ جاننے
کے لیے آپ الرحمان ڈاٹ کام ویب سائٹ پر چلیں جائیں وہاں سے آپ کو مکمل
معلومات اور سورہ رحمان کی آڈیو بھی مل جائے گی۔ خود بھی سنیں اور دوسروں
تک بھی یہ پیغام پہنچاہیں تاکہ انسانیت کا فائدہ ہو اور شیطان کے جال سے ہم
سب بچ سکیں۔
|