بسم اﷲ الرحمان الرحیم
غزہ کی تحریک مزاحمت فلسطین، حماس کی جد و جہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ
کشمیر صرف اورصرف جہاد سے ہی آزاد ہو گا۔ یہ بات مجدد وقت سید ابوالاعلیٰ
مودودیؒ نے شروع میں ہی کہی تھی۔یہ نہیں کہ کشمیری جہاد نہیں کر رہے۔
فلسطینیوں کی طرح کشمیری بھی شروع سے ہی جہاد کر ر ہے ہیں۔ ڈوگرہ حکمرانوں
کے دور حکومت میں 5 لاکھ کشمیریوں نے جد و جہد کے دروران اپنے جانوں کا
نذرانہ پیش کیا۔ ڈوگرہ حکومت کے دوران ایک مشہور واقعہ کہ،جموں میں جیل کے
احاطہ میں آذان مکمل کرتے کرتے 22 کشمیری مسلمانوں نے شہادت پیش کی تھی۔
تحریک پاکستان کے دوران کشمیریوں کی جماعت مسلم کانفرنس کشمیر نے پاکستان
کے اندر شامل ہونے کے لیے قرارداد پیش کی تھی۔ جب بھارت نے کشمیر میں فوج
داخل کی تو کشمیری میداں میں نکل آئے۔ 1947ء سے آج تک ایک لاکھ سے زیادہ
شہادتیں دے چکے ہیں۔ کشمیریوں کی جد وجہد کو کنٹرول کرنے کے لیے بھارت نے
کشمیر میں دس لاکھ فوج لگائی ہوئی ہے۔ موجودہ آزادکشمیر کا تین سو میل لمبا
ا ورتیس میل چوڑا علاقہ کشمیریوں نے آزادکرایا۔ اس میں سرحد کے قبائل اور
پاک فوج کشمیریوں کے ساتھ تھی۔ گلگت بلتستان کے مجاہدین نے اپنے علاقے سے
ڈوگرہ فوج کو اپنی قوت سے شکست دی تھی۔ کشمیر میں جماعت اسلامی کی حمایت
یافتہ کشمیر کی آزادی کی تحریک’’ حزب المجاہدین‘‘ نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے
پر مجبور کر دیاتھا۔ متحدہ جہادکونسل کے سربراہ نے نوے کی دھائی میں
پاکستان کے حکمرانوں سے ملاقات کر کے پیغام دیا تھا کہ اگر بھارت کی حمایت
یافتہ مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں سو فی صد حالات کر دیے تھے۔ تو
کشمیر کی جہادی تنظیموں نے کشمیر کے اندر پانچ سو فیصد حالات خراب کر دیے
ہیں۔ کیونکہ گوریلوں کا کام حالات خراب کرناہوتاہے۔ ملکوں پر قبضہ ملکوں کی
باقاعدہ فوجوں ہی کرتی ہیں۔ اس لیے پاکستانی فوج آگے بڑھے اور کشمیر پر
قبضہ کرلے۔ مگر کسی وجہ سے اُس وقت یہ کام نہ ہوسکا۔ اب بھی وہی جہاد کا
راستہ ہے۔ کشمیریوں کو فلسطینیوں کی طرح اپنی جد و جہد کو تیز سے تیز
کرناہو گا۔ پاکستان نے اِس میں کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ کشمیر جہاد فی
سبیل اﷲ سے ہی آزاد ہو گا، یہ بات ہمیں پلے باندھ لینی چاہیے۔
اخلاقیات اور تہذیب کا دنیا میں ڈھنڈورا پیٹنے والے مادہ پسند انگریز نے
کشمیر کو چند سکوں کے بدلے سکھ مہاراجہ کو فروخت کیا تھا۔ شاعر اسلام علامہ
اقبالؒ نے انگریز کو شیشہ دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ مادہ پرست خدا کی باغی
انگریز قوم، تم نے میری قوم کشمیر کو بہت کم قیمت پر فروخت کیاہے:۔
دہقاں و کشت وجُوو خیاباں فروختند
قومے فروختند وچے ارزاں فروختند
مکار اور مسلم دشمن انگریز قوم نے ایک سازش کے تحت فلسطین کو یہودیوں اور
کشمیر کو ہندوؤں کے حوالے کر کے، مسلم دشمنی کا ثبوت اور اپنی تاریخی قومی
شکست کابدلہ لیاتھا۔ عرب مسلمانوں نے عیسائیوں کی روما کی سلطنت اوراسی طرح
مجوسیوں کی ایرانی سلطنت کو شکست بھی فاش دے کر اُس وقت کی معلوم دنیا کے
پونے چار براعظموں پر اسلام کے جھنڈے لہرائے تھے۔ مسلمانوں نے دنیا پر بارا
سوسال کامیابی سے حکومت کی۔ ۱۹۲۴ء میں عیسائیوں نے ترکی کی اسلامی عثمانی
خلافت کو ختم کر کے کمال اتاترک کے ذریعے سیکولر حکومت بنائی تھی۔ اور اُس
وقت برطانیہ کے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ آیندہ دنیا میں اسلامی خلافت قائم
نہیں کرنے دیں گے۔موجودہ حالات اسی پالیسی کے ارد گرد کھومتے ہیں۔ جب
مسلمان حکمرانوں کو یہ بات سمجھ آ جائے گی تو مسلمانوں کے حا لات درست ہو
جائیں گے۔
اسی تاریخی حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں میں پھر سے جذبہ جہاد پیدا
کرنے کے لیے شاعر اسلام علامہ اقبال ؒنے اپنے شعر میں پیغام حریت دیا تھا
کہ:۔
نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا
سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے، وہ شیر پھر ہوشیار ہو گا
علامہ اقبالؒ کے اسی آفاقی پیغام پر عمل کرتے ہوئے فلسطینیوں نے دنیا کی
مکارتیرین قوم یہود جسے اﷲ نے قرآن کے اندر دھتکارا ہوا ہے،کو طوفان اقصیٰ
کے ذریعے بدترین شکست دے کر دنیا کی ایک منفر د’’ غزہ جنگ‘‘ جیتی ہے۔ یہود
اور ہنود کے جین ایک جیسے ہیں۔ یہ لاتوں کے بھوت باتوں سے ماننے والے نہیں
ہیں۔ یہ انیٹ کاجواب پتھر سے لینے والے ہیں۔ ہنددوؤں کے کشمیر میں اور
یہودیوں کے فلسطین میں، مظالم کی داستان ایک جیسی ہے۔ مدت سے ہم اپنے
کالموں میں ان مظالم کو امت مسلمہ اور خاص کر پاکستانی مسلمانوں کے سامنے
رکھتے رہے ہیں۔ امت ِ مسلمہ،کشمیر اور فلسطین پاکستان کے مسلمان تو اس دکھ
کو سمجھ چکے ہیں۔ نہیں سمجھے تو 58مسلمان ملکوں کے حکمران اس بات کو نہیں
سمجھے۔ اسی لیے عوام تو مرحوم قاضی حسین احمد سابق امیر جماعت سلامی
پاکستان کی تین عشرے قبل کی گئی اپیل پر ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی
کشمیر مناتے آ رہے ہیں۔ اس سال بھی ان شاء اﷲ بھر پور جوش و خروش سے 5
فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے۔ ہمارے حکمران جن کے پاس اقتدار اور
قوت ہے، ان کے کانوں میں کشمیر بارے جوں نہیں رینگتی۔
بانی پاکستان حضرت محمد دعلی جناحؒ نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ
ہے۔ کیا پاکستانی حکمرانوں نے نے اپنی شہہ رگ کی حفاظت کی۔ جواب ہے نہیں
کی!۔ پاکستان کے اندر بہنے والے سارے دریا کشمیر سے آتے ہیں۔ بھارت کی
متعصب ہندو حکومت نے ان دریاؤں پر بیراج بنا کر پانی کا رخ اپنے میدانوں کی
طرف موڑ لیاہے۔ ڈکٹیٹر ایوب خان کے دور میں سندھ طاس معاہدے کے تحت ہمارے
پاس دریا ئے جہلم اور سندھ رہ گئے ہیں۔ ان پر بھی بھارت بیراج بنا کر پانی
کا رخ موڑ رہاہے۔ بھارت کے دہشت گرد وزیر اعظم مودی بار بار دھمکیاں دے چکا
ہے کہ پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے تھے اب دس ٹکڑے کریں گے۔ پاکستان کا
پانی بند کر کے اسے بنجر بنادیں گے۔ اسی پالیسی کے تحت اس نے کشمیر کی
خصوصی حیثیت کی دفعہ ۳۷۰؍اور ۳۵؍ اے غیر آئینی طور پر تبدیل کر کے کشمیر کو
بھارت کاحصہ بنا لیا۔ بھارت کشمیر میں رائے شماری کرانے کے اقوام متحدہ میں
اپنے وعدوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک چکاہے۔ امریکی مسئلہ کشمیر اور مسئلہ
فلسطین کو بھارت اور اسرائیل کے حق میں ویٹوکرتا رہا ہے۔یہ ان دونوں کا
دوست ہے۔ یہ دوستی مسلمانوں سے دشمنی کی وجہ سے ہے۔کشمیر کو بھارت کے چنگل
سے آزاد کرا کر پاکستان کو مکمل کرنا ہے۔ ہمیں اگر پیاسا رہ کرمرنا سے
بچناہے، تو کشمیر آزاد کرنے کے لیے جہاد کاراستہ اختیار کرنا ہو گا۔ اﷲ
ہمارا حمامی و ناصر ہو۔ آمین۔
|