ٹریک سوٹ پہن کر کمبھ میں ڈبکی

وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک زمانے میں ڈاکٹر منموہن سنگھ پر بدعنوانی کے حوالے سے طنز کستے ہوئے کہا تھا کہ وہ رین کوٹ پہن کر نہاتے ہیں۔ پچھلے دنوں ٹریک سوٹ پہن کر کمبھ میلے میں ڈنکی لگا کر انہوں نے اپنے قول کو سچ کردکھایا ۔ دہلی پولنگ کے دوران ڈبکی لگا کر مودی جی نے رائے دہندگان کو یقین دلایا کہ اب ان کے سارے پاپ دھل چکے ہیں مگر وہ بھول گئے کہ اس دن ووٹ کی خاطر سنگم اسنان بجائے خود ایک مہا پاپ ہے۔ وزیر اعظم کے جھانسے میں کتنے لوگ آئےاس کا شام تک پتہ چل جائے گا۔ یہ ڈبکی بجٹ اجلاس کے دوران لگائی گئی۔ اس کے حوالے سے انہوں نے فرمایا تھاکہ پہلی بار باہر سے چنگاری نہیں آئی اس کی چنداں ضرورت نہیں تھی ۔ ان کے دورے سے قبل کمبھ میلے کے اندر تین مرتبہ آگ کے شعلے خیموں کو بھسم کرچکےتھے اور وہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہ تپش بجٹ اجلاس کو خاکستر کرنے کے لیے کافی ہے۔

بجٹ سے قبل سپنوں کے سوداگر نے اپنے خطاب میں یقین کے ساتھ کہا کہ 2047 میں جب ملک آزادی کے 100 سال منائے گا، وہ ترقی یافتہ ہوکر رہے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ ۲۲؍ سالوں تک یہ ملک ترقی پذیر ہی رہے گا اور مودی جی اسے ترقی یافتہ بنانے کے خواب کو پورا نہیں کرسکیں گے ویسے بھی ’کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک‘؟ موصوف کی یہ بات صد فیصد درست ہے کہ وہ خواب ملک کے 140 کروڈباشندوں کی اجتماعی کوششوں سے ہی شرمندۂ تعبیر ہوگا ورنہ سیاستدانوں سے تو خطرہ ہے کہ وہ کہیں اس ترقی پذیر ملک کو پسماندہ نہ بنا دیں کیونکہ انتہا پسند(کرونی) سرمایہ داری میں تو یہی ہوتا ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی ایک طرف حزب اختلاف کو اپنی بدزبانی سے برگشتہ کررہے تھے اور دوسری جانب وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی صدارت میں پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے قبل کل جماعتی نشست کا انعقاد ہورہا تھا ۔

کل جماعتی میٹنگ میں حکومت نے اپوزیشن لیڈروں سے یکم فروری کو پیش کیے جانے والےعام بجٹ کی کارروائی میں تعاون کی اپیل کی مگر حزب اختلاف نے واضح کردیا کہ وہ ملک کے مسائل کو اٹھانے سے دریغ نہیں کرے گا ۔اس طرح یہ اشارہ مل گیا کہ یہ اجلاس بھی ہنگامہ خیز ہوگا۔ گزشتہ اجلاس میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے خلاف مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے توہین آمیز تبصرے پر اپوزیشن نے زوردار احتجاج اور مظاہرہ کرکے مرکزی وزیر داخلہ سے استعفیٰ اور معافی کا مطالبہ کرچکاہے۔ اس معاملہ میں پارلیمنٹ کے احاطے میں دھکامکی کا مبینہ واقعہ کو اپوزیشن نے گوتم اڈانی اور امیت شاہ سے دھیان ہٹانے کا حربہ قراردیا تھا۔ اس اجلاس میں پھر سے یہ جن کے بوتل سے باہر آ گیا اور کانگریس کےایوان بالا کے رکن رندیپ سُرجیوال نے اس معاملے کو فوقیت دے کر بحث کروانے کی بات اٹھائی ۔

حزبِ اختلاف کی فہرست میں شاہ جی تو پہلے سے موجود تھے مگر اب اس میں کمبھ کے بھگدڑ کا واقعہ زور وشور سےشامل ہوگیا ۔مشترکہ نشست کے بعد کانگریس رہنما پرمود تیواری نے نامہ نگاروں سے کہا کہ اپوزیشن لیڈروں نے فیصلہ کیا ہے وہ کمبھ کا واقعہ، بے روزگاری اور کسانوں کے مسائل اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کل جماعتی اجلاس میں کمبھ کے واقعہ پر بھی گفتگوہوئی۔ کل جماعتی میٹنگ سے باہر آتے ہوئے تیواری نے مہا کمبھ کی مبینہ سیاست پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہا کمبھ کے دوران وی آئی پیز کی نقل و حرکت عام آدمی کے لئے مسائل پیدا کر رہی ہے۔ انہوں کے مطابق اجلاس کے دوران بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور کسانوں کے علاوہ لوگوں کے مسائل کو اجاگر کیا جائے گا۔انڈیا محاذ میں شامل حزب اختلاف کی جماعتوں نے مہا کمبھ میں بدانتظامی کے سبب 30 لوگوں کی موت پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فوت ہونے والوں اور زخمیوں کی سرکاری گنتی میں مزید شفافیت کی ضرورت ہے۔

کمبھ کے معاملے میں سماجوادی پارٹی سب زیادہ مشتعل ہے۔ اس نے الزام لگایا کہ زیادہ سے زیادہ یاتریوں کو راغب کرنے کے لیے کمبھ کو مہاکمبھ کہا جا رہا ہے ۔ایوانِ پارلیمان میں جانے سے پہلے ہی اکھلیش نے صاف کر دیا کہ وہ مہا کمبھ میں بھگدڑ کا معاملہ اٹھائیں گے۔اس کے بعد پورے حزب اختلاف نے یہ مطالبہ کر نا شروع کیا تو بجٹ کی پیشکش میں خلل پڑ نے لگا ۔ اس کے سبب اکھلیش پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا برہم ہوگئے۔انہوں نے کہہ دیا کہ آگے چل کر ان کو اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع ملے گا، اس لیےبجٹ کی تقریر میں خلل نہ ڈالیں۔ اس نصیحت کا کسی پر اثر نہیں ہوا اور عام بجٹ کی پیشکش کے دوران ہی اپوزیشن نے ہنگامہ شروع کیا اور اس میں اکھلیش یادو پیش پیش تھے۔ اوم برلا نے ایس پی صدر کو بجٹ کی روایت کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا اوریہ دھمکی دی کہ ا نہیں آخری موقع دیا جارہا ہے لیکن اس کا بھی خاطر خواہ اثر نہیں ہوا یہاں تک کہ حزب اختلاف احتجاجاً باہر چلا گیا۔

اپوزیشن ارکان کا اصرار تھا کہ پریاگ راج مہا کمبھ میں افراتفری کی وجہ سے ہونے والی بھگدڑ پر بحث ہونی چاہئے۔اس معاملے میں اکھلیش کے تیور بہت تیکھے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاکمبھ کرانے میں ناکا م حکومتی بجٹ کے سبھی اعداد و شمار جھوٹ پر مبنی ہیں ۔ پارلیمنٹ کے احاطے میں شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ ہمارے لیے بجٹ سے زیادہ اہم مہاکمبھ میں ہونے والی اموات کے اعداد و شمارکی معلومات ہے ۔ وہ بولے ہم بجٹ کے اعداد و شمار کا کیا کریں گے ، ہمیں کمبھ کے دوران ہونے والی اموات کی تعداد بتائی جائیں ۔ لوگ اب بھی تصویریں اٹھائے اپنے پیاروں کی تلاش میں در بدر بھٹک رہے ہیں۔ حکومت کی 17 گھنٹے والی تاخیر پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے صاف کہا کہ مہاکمبھ میں ہونے والی اموات کے اعداد و شمار غلط ہیں۔اکھلیش یادویہ سوالات واجب ہیں کہ مہاکمبھ میں لگے ہزاروں سی سی ٹی وی کیمرے اور ڈرون کے باوجود یوگی حکومت کے پاس اعداد و شمار کیوں نہیں ہیں؟ جو حکومت ہندوؤں کے سب سے بڑے مہاکمبھ کا انعقاد نہیں کر پا رہی ہے وہ دنیا کی معیشت کو کیسے کھڑا کر ے گی؟وہ ترقی یافتہ ہندوستان کی بات کرتے ہیں، کیا ترقی یافتہ ہندوستان میں لوگ نہا بھی نہیں پائیں گے ؟

اکھلیش یادو نے شنکراچاریہ اوی مکتیشور آنند سرسوتی کا حوالہ دے کر کہا کہ وہ کھلے عام وزیر اعلیٰ کو جھوٹا کہہ ر ہے ہیں ۔ ان کے مطابق سنت اور شنکراچاریہ سمیت عوام و خواص یہ کہہ رہے ہیں کہ اس سے برا مہاکمبھ نہیں ہو سکتا تھا۔ وہاں لوگوں کی لاشیں پڑی تھیں اور اس وقت حکومت وہاں پھولوں کی پتیاں نچھاور کر رہی تھی۔اکھلیش نے پوچھامرنے والوں پر پھول نچھاور کیے گئے یا وی آئی پی زائرین پر پھول برسائے گئے ؟ اکھلیش کے تیور سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بی جے پی سرکار کو کمبھ میلے کے سنگم پر غرقاب کرکے دم لیں گے۔ کمبھ میلے کی یہ بھگدڑ ایوانِ پارلیمان کے علاوہ عدالتِ عظمیٰ میں بھی پہنچ چکی ہے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے اندر ایک مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی ہے۔مذکورہ بالا عرضی میں تین بنیادی پہلو اٹھائے گئے ہیں۔ پہلا تو یہ کہ ملک بھر سے آنے والے عقیدت مندوں کے لیے تحفظ کے انتظامات کی خاطر واضح رہنمائی حاصل کرنا اور رہنما اصولوں کے نافذ کے متعلق ہدایات کی استدعا کرنا ۔ اس کا مطالبہ مذکورہ حادثہ کے لیے ذمہ دار افسروں کے خلاف کارروائی ہے۔ انتظامیہ کی سزا کا حق اس وقت تک ادا نہیں ہوسکتا کہ جب تک اس کے سیاسی آقا کو سزا نہ دی جائے۔

وشال تیواری نامی وکیل کی عرضی میں سبھی ریاستوں کو ہدایات جاری کرنے کی مانگ کی گئی ہے کہ وہ پریاگ راج میں واقع اپنے سہولت مراکز پر عقیدت مندوں کو تحفظ کے انتظامات اور رہنما اصول کے بارے میں بنیادی جانکاری دستیاب کرائیں۔اس عرضی سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یوگی انتظامیہ ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے عقیدت مندوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ہے اس لیے دوسری ریاستوں سے آنے والے والوں کو مسائل کے حل کی خاطرسبھی ریاستی حکومتوں کو ڈاکٹروں اور نرسوں کی چ میڈیکل ٹیم تعینات کرنے کی ہدایت پر بھی زور دیا گیا ۔ وہاں پرمختلف زبانوں میں اعلان، رہنما اصول اور سڑکوں کی رہنمائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ خاطی افسروں پر کارروائی کا مطالبہ فوری توجہ کا حامل ہے ۔ اس تناظر میں یہ مانگ سب سے اہم ہے کہ اتر پردیش حکومت کو 29 جنوری 2025 کی شب مہا کمبھ میں ہونے والی بھگدڑ پر ایک اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی جائے تاکہ حادثے کے لیے ذمہ دار افسروں اور ملازمین کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوسکے۔ عصرِ حاضر میں تو عدلیہ سے امید نہیں ہے کہ وہ حکومت پر مفادعامہ پر کوئی سخت اقدام کرے گی اس لیے عدالتِ عظمیٰ نے یہ معاملہ خارج کرکے ہائی کورٹ بھیج دیا ۔ اس طرح تیواری جی عدالت سے عدالت کی ڈبکی لگاتے رہے ہیں یہاں تک ادلا کمبھ آجائے گا۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2136 Articles with 1546037 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.