ہم نے صنم کو خط لکھا

ہم نے صنم کو خط لکھا خط میں لکھا؛چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بطورسابق وزیراعظم آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر کو اوپن لیٹر لکھ کر ان سے پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لینے کی اپیل کی ہے اورکہاہے کہ فوج اور عوام میں خلیج نہیں بڑھنی چاہئے، فوج اور ملک ہمارا ہے، ہم انتشار نہیں چاہتے،ساری چیزوں کا نزلہ فوج پر گررہا ہے، 2024کا الیکشن،26ویں آئینی ترمیم،پیکاایکٹ فوج اور عوام کے درمیان فاصلے کی وجوہات ہیں جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ خط میں عمران خان کا کہنا ہے کہ فوج روزانہ قربانیاں دے رہی ہے،فوجی شہداء ہمارے ہیں،ضرورت ہے قوم فوج کے ساتھ کھڑی رہے‘ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہوئی جو خود دو بار کے این آر او زدہ ہیں۔
ہم نے صنم کو خط لکھا خط میں لکھا
اے دلربا دل کی گلی شہر وفا
پیپل کا یہ پتا نہیں کاغذ کا یہ ٹکڑا نہیں
اس دل کا یہ ارمان ہے اس میں ہماری جان
ایسا غضب ہو جائے نہ رستے میں یہ کھو جائے نہ
ہم نے بڑی تاکید کی ڈالا اسے جب ڈاک میں
یہ ڈاک بابو سے کہا ہم نے صنم کو خط لکھا

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو لکھے گئے خط کے حوالے سے سکیورٹی ذرائع کاردعمل۔ سکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر کو لکھا گیا خط موصول نہیں ہوا، میڈیا پر خبر سامنے آئی کہ بانی پی ٹی آئی نے کوئی خط لکھا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کسی نے کسی بھی معاملے پربات کرنی ہے تو منتخب حکومت اورسیاستدانوں سے کی جائے ایسے کسی بھی خط کو پڑھنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آرمی چیف کے نام لکھے خط کے موضوع پربے شمارٹاک شوز،کالمز،تجزیے اورتبصرے ہوئے۔مخالفین نے کبھی اس خط کوچارج شیٹ قراردیاتوکبھی کہاگیاکہ خط کاجواب تودورکی بات ہے رسیدبھی نہیں ملے گی،پی ٹی آئی کے حامی خط کی اہمیت پرروشنی ڈالتے رہے۔خط کاموضوع اس قدراہم تھاکہ اکثریت نے اس بات پرغورہی نہیں کیا کہ جیل میں قیدکسی ملزم یامجرم کی جانب سے کسی کوبھی لکھاخط جیل انتظامیہ کی مرضی کے بغیرارسال نہیں ہوسکتا،بانی پی ٹی آئی جیل سے کوئی خط لکھتے تویقیناجیل انتظامیہ سب سے پہلے اسے کھول کرپڑھتی، سپرنٹنڈنٹ جیل اوردیگرحکام کی منظوری کے بعدہی خط ارسال کیاجاتا۔ایسے کسی اوپن خط کاوجودہوتاتوفوری طورپرمنظرعام پربھی آجاتا۔

سپرنٹنڈنٹ جیل عبدالغفور انجم کی جانب سے تفصیلی وضاحتی بیان بھی آگیاکہ بانی پی ٹی آئی نے جیل سے کسی شخصیت کو کوئی خط تحریر نہیں کیا، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا کہنا تھاکہ جیل سے بھیجے جانے والے اور موصولہ ہر خط کی جانچ پڑتال کرنا سپرنٹنڈنٹ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اس میں انتشار، دہشت گردی، امن شکنی اور کسی کو گزند پہنچانے کی ترغیب نہ ہو،لہٰذا بانی پی ٹی آئی نے فوج کے سربراہ یا ملک کے چیف جسٹس کو جیل سے کوئی خط ارسال نہیں کیا۔
برسوں جواب یار کا دیکھا کیے ہم راستہ
اک دن وہ خط واپس ملا اور ڈاک بابونے کہا
اس ڈاک کھانے میں نہیں سارے زمانے میں نہیں
کوئی صنم اس نام کا کوئی گلی اس نام کی کوئی شہر اس نام کا۔

ہم نے صنم کوخط لکھابھی نہیں اورلکھ بھی دیا،صنم کوخط ملابھی نہیں،دلرباء نے خط پڑھنے میں دلچسپی بھی ظاہرنہیں کی ،دل کی گلی (خط کے لفافے)سے خط کامضمون بھانپابھی نہیں گیااورجواب بھی دے دیا،جواب یعنی ساڈا جواب ای سمجھو۔

ثابت ہوگیا کہ خط پیپل کا پتا تھانہ کاغذ کا ٹکڑاتھا البتہ دل کا ارمان ضرور تھا یہ بھی حقیقت ہے کہ اس خط میں لکھنے والے کی جان ہے۔

جدیددورہے خط لکھنے کادورتوویسے بھی پراناہوگیاہے ،جیل سے رازدرانہ انداز میں خط لکھنابھی ممکن نہیں،ایسے میں خط لکھنے کاکہااورخط بیان کرکے سارے ارمان صنم کے گوش گزارکردئیے۔
کوئی اپنے دل کے ارمان اپنے من پسند صنم کے سامنے خط کے ذریعے رکھے یاجیسے چاہے بیان کرے یہ اُس کااخلاقی،جمہوری اورانسانی حق ہے تاہم عوام اورفوج کے درمیان خلیج کافیصلہ صادرکرنایاانتشار کی طرف اشارہ کرنایاپھرعوام اورافواج کے درمیان فا صلے کوہوادینے والی باتوں کاکسی کوبھی حق نہیں،خاص طورپرملک کی مقبول سیاسی جماعت کے بانی اورسابق وزیراعظم کایہ کہناکہ ملک بھی ہماراہے اورفوج بھی ہماری ہے،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں افواج کے ساتھ اظہاریکجہتی اور قربانیوں کااعتراف بھی کرنا،عوام اورافواج کے اتحادواتفاق کی اہمیت کا بھی اعتراف کرنااورساتھ ہی فوج اورعوام کے درمیان فاصلے اورخلیج کاپیغام دینا شدیدگھبراہٹ کانتیجہ معلوم ہوتاہے۔

بے شمارمسائل اورکئی قسم کے اختلافات کے باوجودباشعورعوام ملکی خومختاری،سا لمیت اوردفاع کے معاملے پر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ تھے ہیں اورہمیشہ ڈٹ کرساتھ کھڑے رہیں گے،نہ صرف بانی پی ٹی آئی بلکہ کوئی بھی دیگرسیاسی یاغیرسیاسی شخصیت عوام اورافواج کے درمیان فاصلے یاخلیج پیدانہیں کرسکتی ۔الحمدﷲ ہم پاکستان میں مکمل آزادہیں،ہمیں لکھنے،بولنے کی بڑی حدتک آزادی حاصل ہے ،میرے جیساطالب علم کئی مرتبہ حکومتوں،عدلیہ،افواج،پولیس اوردیگراہم اداروں اورشخصیات پرکھلی تنقیدکرچکاہے۔تنقیدیااظہاررائے کی آزادی کی آڑمیں کوئی ملک دشمن ایجنڈے کے تحت مہمات چلائے یاافواج پاکستان اورعوام کے درمیان خلیج پیداکرنے کی کوشش کرے تواُس کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

بانی پی ٹی آئی ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت کے لیڈراورسابق وزیراعظم ہیں اس لئے انہیں ہمیشہ دانشمندی سے کام لیناچاہیے اورحکومت وقت کوبھی بردباری سے کام لیناچاہیے۔ماضی میں بھی سیاسی قیادت کیخلاف سیاسی اورانتقامی کارروائیاں ثابت ہوچکی ہیں یہاں تک کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی سابق وزیراعظم ذوالفقاربھٹوکے ساتھ نانصافی کااعتراف سپریم کورٹ بھی کرچکی ہے،سابق وزیراعظم میاں نوازشریف،محترمہ بے نظیربھٹو،صدرآصف علی زرداری اوروزیراعظم میاں شہبازشریف سمیت بہت سارے دیگرسیاسی رہنماء بھی ماضی میں بانی پی ٹی آئی کی طرح سیاسی اورانتقامی مقدمات کاسامناکرچکے ہیں لہٰذایہ سلسلہ اب تھمناچاہیے!

 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 13 Articles with 36953 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.