کارہائے قلم

آج تبصرہ نگاری اردو ادب و زبان میں ایک مستقل صنف اور فن کی شکل اختیار کرچکی ہے،امر واقعہ یہ ہے کہ جب سے اردو رسائل و جرائد کا آغاز ہوا،اُس وقت سے نئی مطبوعات اور قدیم کتابوں پر تبصرہ و تعارف کی روایت بھی قائم ہوئی،جسے اردو کے ہر معتبر رسالے اور مجلہ نے آج تک برقرار رکھا ہوا ہے،اِن رسائل و جرائد میں تعارف و تبصرے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ قارئین کو مفید معلوماتی اور نئے نئے موضوعات پر چھپنے والی کتب و رسائل کا تعارف پہنچایا جائے،اردو میں تبصرہ نگاری کا ایک اہم جزو یہ ہے کہ کتاب کے موضوع،مندرجات اور خوبیوں کے ساتھ ساتھ کمزوریوں کی بھی وضاحت کی جائے اور روشن پہلوؤں کے ساتھ تاریک خانوں کی بھی نشاندہی کی جائے،اردو ادب میں تبصرہ نگاری کے میدان میں بابائے اردو مولوی عبدالحق،مولانا ابوالکلام آزاد،علامہ نیاز فتح پوری،ماہرالقادری،سید سلیمان ندوی،عبدالماجد دریا آبادی،مولانا ابوالجلال اور شاہ معین الدین کے نام سرفہرست ہیں ۔

ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کہتے ہیں کہ”کسی کتاب پر تحریری شکل میں مختصر یا طویل اظہار رائے کا نام تبصرہ نگاری ہے،دوسرے الفاظ میں کسی کتاب کے مندرجات،اُس کی علمی وادبی نوعیت،افادیت واہمیت،مشمولات کی صحت یا عدم صحت،اُس کا علمی وادبی معیار اور اُس کی مجموعی قدر و قیمت کا ایک مضمون کی شکل میں تعین اُس کتاب پر تبصرہ کہلاتا ہے،جسے ریویو Review کرنا بھی کہتے ہیں،تبصرہ نگاری تنقید اور مضمون نویسی ہی کی ایک شکل ہے،اِس اعتبار سے یہ کوئی الگ صنف نثر نہیں ہے، تاہم دور حاضر میں تبصرہ نگاری کو بڑی اہمیت حاصل ہے،کسی کتاب کی مقبولیت میں اُس پر چھپنے والے تبصرے کو خاصا دخل حاصل ہوتا ہے،تبصرہ مصنف کو حوصلہ بخشتا ہے اور اُسے سوچ کے نئے زاویئے عطا کرتا ہے اور اُسے اپنی تخلیق پر نظر ثانی کا مشورہ بھی دیتا ہے،تبصرہ نگاری کی اسی اہمیت کے پیش نظر ہر قابل ذکر علمی، تحقیقی اور ادبی رسالہ اپنے چند صفحات تبصروں کیلئے مخصوص کرتا ہے اور اہم کتابوں پر معروف اہل قلم سے تبصرے لکھواکر شائع کرتا ہے۔“

مولانا شبلی نعمانی لکھتے ہیں کہ ”ریویو کوئی آسان چیز نہیں،کامیاب تبصرہ نگاری کیلئے ضروری ہے کہ تبصرہ نگار کا مطالعہ وسیع ہو،خصوصاً وہ زیر تبصرہ کتاب کے موضوع سے ہمہ پہلو واقفت رکھنے کے ساتھ تنقیدی بصیرت بھی رکھتا ہو اور کامل غیر جانب داری کے ساتھ معروضی نقطہ نظر سے کتاب کے متعلق اپنی بے لاگ رائے کا اظہار کرے،اچھے مبصر بعض اوقات کتاب کے ساتھ کتاب کے مندرجات کا اجمالی تعارف کراتے ہیں،مصنف کے پیش کردہ نکات کی نشاندہی بھی کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ زیر تبصرہ کتاب اسی موضوع پر موجود دیگر کتابوں میں کس اعتبار سے خوشگوار اضافے کی حیثیت رکھتی ہے،یا محض اُس میں گھسی پٹی باتوں کا اعادہ ہے ۔“

پروفیسر سید شبیر حسین شاہ زاہد کی تبصرہ نگاری ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کی بیان کردہ تعریف اور مولانا شبلی نعمانی کے وضع کردہ اصول و قوائدپر سو فیصدی پورا اترتی ہے،پروفیسر صاحب علم دوست اور قلم قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں،موصوف گورنمنٹ کالج ننکانہ صاحب میں اسلامی تعلیمات کے استاد اورعربی و تاریخ میں ڈگری ہولڈر ہیں،اُن کی عربی اور اسلامیات کے علاوہ اردو اور فارسی زبان و ادب پر بھی گہری ہے، شاہ صاحب نہ صرف ایک استاد بلکہ مذہبی اسکالر،خطیب،ادیب و محقق اور غضب کے مبصر بھی ہیں،علم وادب آپ کا اوڑنا بچھونا ہے،اب تک آپ کی ”عقیدہ ختم نبوت اور حضرت مجدد الف ثانی“،”تجلیات سیرت النبی“،”انسائیکلو پیڈیا تعلیمات اسلام“،”مطالعہ تعلیمات اسلام“ سمیت مختلف موضوعات پر 13 کتابیں شائع ہو چکی ہیں ۔

زیر نظر کتاب ”تعارف و تبصرہ کارہائے قلم“آپ کے خطوط ،مضامین،کتب و رسائل پر تبصروں اور تحقیقی و تنقیدی آراءکا ایسا مجموعہ ہے جو وسیع معلومات اورحیرت انگیزقوت حافظہ کا مظہر ہے،جس طرح ایک سائنسدان اپنے کام کو تجربات،مشاہدات اور نتائج میں تقسیم کرتا ہے،بالکل اُسی طرح شاہ صاحب نے یہ تبصرے جدید سائنسی انداز میں سپرد قلم کیے ہیں،شاہ صاحب اپنے کام کو تین مرحلوں میں تقسیم کرتے ہیں،اوّل:مطالعہ و تعارف، دوم:مشاہدات و محاسن اور سوم:نقطہ نظر اور تجاویز،کسی کتاب یا رسالے پر تبصرے سے قبل شاہ صاحب پہلے عمیق مطالعہ کرتے ہیں،پھر اُسے تجزیاتی میز پر سجاکر نتیجہ اخذ کرتے ہیں اورنہایت دیانتداری سے صفحہ قرطاس کی زینت بناکر قارئین کے سامنے پیش کردیتے ہیں،آپ کے یہ تبصرے بے لاگ،غیر متعصبانہ،متوازن اور علمی استدلال کا ایسا رنگ لیے ہوئے ہیں جن کا مطالعہ ایک قاری کو علمی اور فکری دنیا میں پہچادیتا ہے ۔

شاہ صاحب نے زیر نظر کتاب”تعارف و تبصرہ کارہائے قلم“ میں اسی اصول کو زاد راہ بنایا ہے،آپ کے تمام تعارف و تبصرے تحسینی،تنقیدی،اصلاحی اور تسامحات و فروگزاشتوں کی صدق دل سے نشاندہی کرتے ہیں اور واقعتا غیرجانبداری کے مظہر ہیں،شاہ صاحب نے اپنے تبصروں میں اِس بات کا خاص اہتمام کیا ہے کہ کسی فرد،ادارے،مسلک اور انجمن کو ہدف تنقید نہ بنایا جائے اور ساری گفتگو علمی،تحقیقی،حوالہ جاتی،دینی وادبی اور اخلاقی پہلوؤ_ں کو مدنظر رکھ کر کی جائے،اِس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ آپ کی کتاب”تعارف و تبصرہ کارہائے قلم“محض تعارف و تبصرہ ہی نہیں بلکہ ایک مکمل اور بھر پور علمی و تحقیقی جائزہ بھی ہے،اِس جائزے میں آپ تعریف و توصیف،تنقید وآراء کے ساتھ ایسے فنی مشورے بھی دیتے ہیں،جن پر عمل کرکے کتاب کے آئندہ آنے والے ایڈیشن کو مزید بہتر اور خوبصورت بنایا جاسکتا،زیر نظر کتاب ”تعارف و تبصرہ کارہائے قلم“ اردو اور پنجابی میں 73 مختلف کتب و رسائل پرپُر مغز تبصروں سے مزّین ہے،جبکہ کتاب کے آخر میں شامل 3 انگلش تبصرے شاہ صاحب کی انگریزی زبان و قواعد پر دسترس کے آئینہ دار ہیں،عمدہ جلد اور خوبصورت ٹائٹل سے مزین یہ کتاب اپنے علمی،ادبی اور بے حد معلوماتی تعارف تبصروں کی وجہ سے ایک قاری کے قلب و نظر اور علم و دانش کو جلا بخشتی ہے،نو سو چورانوے صفحات کی یہ کتاب گوشہ_ محقیقن،ننکانہ صاحب سےفون نمبر 3014360919 پر رابطہ کرکے حاصل کی جاسکتی ہے ۔
M.Ahmed Tarazi
About the Author: M.Ahmed Tarazi Read More Articles by M.Ahmed Tarazi: 319 Articles with 358011 views I m a artical Writer.its is my hoby.. View More