ڈاکٹر ذوالفقار مرزا معذرت کے ساتھ آپ بھی غدار ہیں

انگریزی میں ایک کہاوت عام ہے کہ Barking Dogs Seldom Bites ماہر لسانیات اس جملے کی تشریح کو دو مختلف الفاظ میں کی ہے جو قارئین کی پیش خدمت ہے ۔

(١) جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں (٢) بھوکنے والے کتے کاٹتے نہیں

عقل و دانشی کا تقاضا ہے کہ اگر کاٹنے کی صلاحیت نہیں تو بھوکنے کی کیا ضروت ہے ۔ اگر برس نہیں سکتے تو گرجنا بھی بے سود ہے ۔ سندھ کے سابق وزیرداخلہ ڈاکٹر ذوالفقار علی مرزا کو دوستانہ مشورہ ہے کہ وہ اپنی انرجی کا زیادہ سے زیادہ حصہ اپنے حلقے کہ سیلاب متاثرین کے لیے وقف کرے اور اپنا تماشہ خود بننے سے بچے کیونکہ دنیا اس بات سی اچھی طرح واقف ہے کہ جوگرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔

سندھ دھرتی کے مخلص سپوت ہونے کے دعویدار جناب ذوالفقار مرزا تین سال تک آنکھیں موندے اقتدار کے نشے میں بدمست رہے ۔ موصوف اگرواقعی سندھ دھرتی کے چاہنےوالوں میں سے تھے ۔ تو تین سال تک کیوں ملک توڑنے والوں کا ساتھ دیتے رہے ؟

مرزاصاحب اگر آپ حب الوطن تھے تو کیوں اپنی وزارت سے علیحدہ نہیں ہوئے ؟ کیوں تین سال تک غداروں کے ساتھ بیٹھ کر اقتدار کے مزے لوٹتے رہے ؟ بڑی معذرت کے ساتھ مرزا صاحب آپ سندھ دھرتی سے مخلص نہیں ہیں ۔ کیونکہ آپ نے برملا اعتراف کیا ہے کہ وہ گھومنے والی سرکاری کرسی، نیلی بتی والی سرکاری گاڑی اور پروٹوکول کا مزہ کچھ ایسا تھا کہ آپ اپنی زباں کھولنے سے اور غداروں چہرہ بے نقاب کرنے سے باز رہے ۔یقیناً مرزا صاحب آپ کی زبان کبھی نہیں کھلتی اگر آپ کی وزارت کی تبدیلی کی خبریں گردش نہ کرتی ۔ ۔

پیر مظہرالحق کے ساتھ لندن میں آپ نے جس میزبان کے یہاں حلیم کی دعوت نوش فرمائی ۔ اُسی کے مرکز نائن زیروں پر بھی آپ کو مسکراتے ہوئے بھی نظر آئے ۔ اگر الطاف حسین غدار ہے اور ملک توڑنا چاہتا تھا اور اس بات کا علم آپ کو تین سال سے تھا تو آپ نے حب الوطنی کا ثبوت کیوں نہیں دیا ۔ آپ نے اپنی زبان پر کیوں تالے ڈالے رکھے ؟ آپ بھی الطاف حسین کے گناہ میں برابر کے حصہ دار ہیں ۔ کیونکہ آپ نے بھی اپنے اقتدار کے لیے سندھ کے ساتھ سودے بازی کرنے سے گریز نہیں کیا ۔

بحثیت ایک صحافی میں اس بات سے بخوبی واقف ہوں ۔ جب وزارت کی کرسی پر کوئی براجمان ہوتا ہے ۔ بیوروکریسی سمیت ہرکوئی اس کی چمچہ گیری کررہا ہوتا ہے لیکن جب وہ اپنی کرسی سے محروم ہوتا ہے تو صرف تلملا کر ہی رہ جاتا ہے ۔ آپ کے پاس زرداری کا دیا سب کچھ ہے حتٰی کہ آپ کے تن پر کپڑے اور سر پر چھت بھی زرداری کی عنایت ہے ۔ لیکن اب آپ کے پاس وزارت نہیں اس لیے آپ تنہائی کا شکار ہیں ۔

مشہور ماہر طبعیات آئن اسٹائن نے پاگل پن کی جو مختصراً تعریف کی ہے اس کی تشریح کچھ اس طرح ہے کہ ‘پاگل پن یہ ہے کہ ایک ہی حرکت بار بار کی جائے اور مختلف نتائچ اخذ کیے جائیں ‘ اور پاگل پن کی یہ تشریح آپ پر بلکل صادر آرہی ہے کیونکہ آپ اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے باربار میڈیا پر آکر بھوکنے اور گرجنے کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔

مرزا صاحب آپ کے قول و فعل میں تضاد ہے ۔ جو شخص ملک دشمن عناصر کا پردہ چاک کرنے کے لیے بن بلائے سپریم کورٹ جانا اپنی توہین سمجھے تو وہ لندن جانے کی بات نہ ہی کرے تو اچھا ہے ۔

اگر آپ سندھ دھرتی کے سچے فرزند اور محب وطن ہوتے تو سپریم کورٹ کے بلائے بغیر خود حاضر ہوکر غداروں کے چہروں کو بے نقاب کرتے لیکن بڑے ہی افسوس کے ساتھ آپ کو وطن سے محبت نہیں اگر آپ سندھ کے سچے سپوت ہوتے تو پیپلزپارٹی میں موجود چار ، پانچ چور جو دیکھتے ہی دیکھتے ارب پتی بن گئے آپ ان کے ناموں سے پوری قوم کو آگاہ کردیتے کیونکہ ملک دشمن عناصر کے ساتھ مل کر ملک کے ٹکڑے کیے جائیں یا پھر ملکی دولت لوٹ لوٹ کر اسکو کھوکھلا کیا جائے دونوں کا جرم برابر ہے بلکہ قومی دولت لوٹنے والے زیادہ گنہگار ہے کیونکہ وہ عوام کی امانت کے بھی ہڑپ کرجاتے ہیں ۔ مرزاصاحب آپ نے ان چار ، پانچ پیپلز پارٹی کے اراکین کو بلیک میل کیا کہ سدھر جاؤ ورنہ نام میڈیا پر لے آؤنگا ۔ یعنی راقم کی کوڑھ عقل کے مطابق آپ ان چار پانچ چوروں کو سندیسہ بھیج رہے ہیں کہ میں وزارت میں نہیں تو کیا لیکن میرے مال کا حصہ مجھے وقت پر پہنچاتے رہو۔ ورنہ میں دنیا کو تمہاری کرپشن سے آگاہ کردونگا ۔ مرزا صاحب اب بھی وقت ہے کہ بھونکنا اور گرجنا برسنا چھوڑ دیں کیونکہ میڈیا اس امر سے بخوبی واقف ہے کہ عوام ایک ہی فلم کو مختلف ناموں سے بار بار پذیرائی نہیں دیتی ہے ۔
abad ali
About the Author: abad ali Read More Articles by abad ali: 38 Articles with 34697 views I have been working with Electronic Media of Pakistan in different capacities during my professional career and associated with country’s reputed medi.. View More