بلاول زرداری کے اغوا کا منصوبہ؟

پیپلز پارٹی کی طرف سے کسی ”یوم تشکر“ یا اسی قسم کی کسی خوشی کی کوئی خبر سامنے نہیں آئی، نہ ہی کسی پارٹی رہنما نے رحمان ملک کو شاباش دی ہے۔ ہوتا تو یہ کہ خوشی کے اس موقع پر پوری پارٹی سرشاری میں سڑکوں پر نکل کھڑی ہوتی اور اپنے پارٹی چیئرمین کی سلامتی پر اظہار مسرت کرتی ، مگر کیا کیجئے کہ مسائل اور ایشوز ہی اس قدر ہیں کہ بعض اوقات اہم معاملات بھی یاد نہیں رہتے۔ یہ بھی ممکن ہے پارٹی اس پرمسرت موقع پر کسی جشن کا اہتمام کررہی ہو، جو عنقریب ملک بھر میں منایا جائے۔

رحمان ملک کے پاس ضرور کوئی جادو کی چھڑی ہے، جس کی بنا پر وہ حکومت میں مضبوط اور مقبول ترین وزیر ہیں، نہ ان کی عوام میں جڑیں ہیں ، نہ ان کا کوئی حلقہ انتخاب ہے، نہ تاریخ میں ان کا نام سنہری حروف سے لکھا ہواہے، نہ انہیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں کوئی دلچسپی نظر آتی ہے۔ لیکن جو بھی ہو ، نہ صرف ان کی وزارت کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ کاروبارِ مملکت و حکومت چلانے کے لئے ان کے مشوروں کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ محترمہ بے نظیر زرداری لندن میں انہی کے ’غریب خانے ‘ پر سیاسی ڈیرہ داری فرمایا کرتی تھیں، یقیناپارٹی کے لئے ان کی اپنی ملازمت کے زمانے میں بھی خدمات ہونگی، ہوسکتا ہے کہ ان خدمات اور تعلقات کے علاوہ بھی ان کی رسائی کسی مزید بڑی طاقت تک بھی ہو۔

وزارت داخلہ کا سربراہ ہونے کے ناطے رحمان ملک اہم وزیر ہیں، ملک میں امن و امان کی ذمہ داری بھی انہی کے کندھوں پر ہے، اتفاق ایسا ہے کہ ملک کے اس قدر گھمبیر حالات اس سے قبل کبھی نہ ہوئے تھے، لیکن اس پریشان کن صورت حال میں بھی رحمان ملک کو کسی نے پریشان نہ دیکھا ہوگا ، یہی ایک اچھے لیڈر کی خوبی ہوتی ہے۔ ان کی آنیاں جانیاں دیکھیں تو صبح کراچی ہیں تو شام اسلام آباد ، رات دبئی ہیں تو اگلی صبح کوئٹہ۔ امن وامان کا جائزہ لیں تو حالات جوں کے توں، مصروفیت بھرپور ، نتیجہ صفر۔

رحمان ملک نے قوم کو اطلاع دی کہ بلاول زرداری کو اغوا کرنے کا منصوبہ بن چکا تھا ، جس کا قبل از وقت پتہ چلا کر حفاظتی انتظامات کرلئے گئے ہیں،یہ منصوبہ القاعدہ کی ایک ذیلی تنظیم اور طالبان نے مل کر شمالی علاقہ جات میں بنایا تھا، اس کے علاوہ بھی طالبان اپنے مقاصد کے حصول کے لئے وی آئی پیز کو اغواکرسکتے ہیں ، ہم ان کے منصوبے خاک میں ملادیں گے، اس اطلاع کے بعد کراچی میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔ رحمان ملک نے یہ انکشاف بھی کیا کہ شہباز تاثیر بھی پاک افغان سرحد کے قریب ہی اغوا کاروں کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا بلیک واٹر سے تعلق ظاہر ہوجائے تو مجھے سرعام پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔

آئے روزایسی خبریں اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں جن میں بتایا جاتا ہے کہ دہشت گرد فلاں علاقے میں داخل ہوچکے ہیں، حیرت تو اس وقت ہوتی ہے ، جب وزارت داخلہ دہشت گردوں کے روانہ ہونے کا علاقہ ، ان کے ٹارگٹ کا علاقہ اور وقت بھی بتادیتی ہے، اور تو اور دہشت گردوں کی شکلیں اور عمریں تک بھی بتادی جاتی ہیں۔ اگر رحمان ملک کی وزارت اتنی ہی متحرک اور سراغ رساں ہے جو واردات سے قبل ہی اس کا منصوبہ جان لیتی ہے تو آج تک پاکستان میں واردات کرنے والا کوئی دہشت گرد کیوں نہیں پکڑا گیا ؟ اگر انہیں پہلے ہی معلوم ہوجاتا ہے تو دہشت گردی کے واقعات کیوں ہورہے ہیں؟ ان حالات میں دہشت گردوں کا قبل از وقت قلع قمع کیوں نہیں کیا جاتا؟ دراصل یہ ایک طریقہ واردات ہے، جب کسی کی سیکورٹی زیادہ کرنے کی عیاشی کاموڈ بنا، دہشت گردی کے حملے کے منصوبے کا انکشاف کرکے سیکورٹی بڑھادی۔

اب رحمان ملک کو ڈاکٹریٹ کی ایک اور اعزازی ڈگری ملنی چاہیئے ، کیونکہ انہوں نے اپنی پارٹی کے چیئرمین کواغوا ہونے بچالیا ہے، اب تو رحمان ملک کو پی پی کا تاحیات وزیر داخلہ بنا لینا چاہیے، لیکن حیرت ہے کہ پی پی والوں نے اپنے چیئرمین کے اس نوعمری میں اس خطرناک مصیبت سے بچ نکلنے پر کسی خوشی کا اظہار کیوں نہیں کیا ، ممکن ہے ذوالفقار مرزا کے قول کے مطابق پی پی کارکنان بھی رحمان ملک سے سچ کی زیادہ توقع نہ رکھتے ہوں اور اس خبر کو بھی ایک روایتی سرگرمی جان کر خاموش ہوں!
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 472707 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.