چینی دل کی صحت کے لیے نقصان دہ کیوں؟
|
|
ہماری روز مرہ کی خوراک میں کہیں نہ کہیں چینی ضرور شامل
ہوتی ہے۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ چینی کا ضرورت سے زیادہ استعمال
انسانی صحت کے لیے مضر ثابت ہوسکتا ہے۔
آج ہم اس بارے میں بات کریں گے کہ چینی دل کی صحت کے لیے کتنی نقصان دہ ہے
اور ہمیں روز اپنی خوراک میں کتنی مقدار میں چینی لینی چاہیے۔
امریکہ کے صحت عامہ کے نگراں ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن
(سی ڈی سی) کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال موٹاپا، ٹائپ ٹو ذیابیطس اور دل
کی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔
امریکہ کے 'کلیو لینڈ کلینک' میں شائع کردہ ایک مضمون کے مطابق ماہرِ
غذائیات اور پری وینٹو کارڈیولوجی نیوٹریشن کیٹ پیٹن کا کہنا ہے کہ "چینی
کا ضرورت سے زیادہ استعمال امراضِ قلب کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔"
'کلیولینڈ کلینک'امریکہ کا ایک غیر منافع بخش میڈیکل سینٹر ہے جو اسپتال کے
ساتھ ساتھ صحت سے متعلق معلومات اور تحقیق میں بھی پیش پیش ہے۔
امریکہ کی نیشنل لائبریری آف میڈیسن میں شائع کردہ ایک تحقیق کے مطابق چینی
کا ضرورت سے زیادہ استعمال صحت کے لیے فائدے مند کولیسٹرول (ایچ ڈی ایل) کو
کم اور مضر کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) کو بڑھاتا ہے۔
'کلیولینڈ کلینک' کے مضمون کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر کو
بڑھانے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر امراضِ قلب کے خطرات میں
اضافہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ہائی شوگر ڈائٹ جسم میں انفلامیشن یعنی سوزش
اور جلن کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ سوزش دل اور خون کی شریانوں پر دباؤ ڈالتی
ہے جو دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
چینی کے زیادہ استعمال سے دل کی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات کے بارے میں تو
آپ نے جان لیا، اب بات کرتے ہیں کہ ہمیں دن میں کتنی چینی لینی چاہیے؟
امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی تجویز کے مطابق ایک بالغ مرد کو دن میں زیادہ
سے زیادہ نو چائے کے چمچ یعنی36 گرام چینی لینی چاہیے۔ جب کہ ایک بالغ
خاتون کو دن میں چھ چائے کے چمچ یعنی25 گرام سے زیادہ چینی استعمال نہیں
کرنی چاہیے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو امریکہ میں امراضِ
قلب پر طبی تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تنظیم صحت
مند طرز زندگی اور دل کی صحت کی دیکھ بھال سے متعلق آگاہی بھی فراہم کرتی
ہے۔
|
Partner Content:VOA Urdu |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.