اس وقت پوری دنیا کی نظرین چین کی اہم ترین سیاسی سرگرمی
"دو اجلاسوں" پر مرکوز ہیں۔ ان "دو اجلاسوں" کے حوالے سے عالمی برادری نے
ایک بار پھر کچھ اہم موضوعات کی جانب اپنی نظریں مرکوز کر لی ہیں جن پر
حالیہ دنوں تبادلہ خیال متوقع ہے۔ ان دو اجلاسوں کے دوران دنیا کی توجہ کا
نکتہ یہی رہے گا کہ چین معاشی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے کیا منصوبے
سامنے لاتا ہے اور دنیا کیسے اس موقع سے فائدہ اٹھا پائے گی۔دوسری جانب یہ
بھی ایک حقیقت ہے کہ چین اپنی مضبوط معیشت ، درآمدات برآمدات کے حجم ،
ٹیکنالوجی کے فروغ ، عالمی امور میں اپنے بڑھتے ہوئے کردار اور اپنے
عالمگیر اشتراکی ترقی کے نظریے کی بدولت دنیا میں نمایاں ترین مقام پر فائز
ہے۔یہی وجہ ہے کہ دونوں اجلاسوں میں چین کی سماجی معاشی ترقی کے حوالے سے
جن بھی ترقیاتی اہداف کا تعین کیا جاتا ہے ، دنیا اسے اہمیت دیتی ہے ۔
یہ اہم سیاسی تقریب رواں سال کے معاشی اور سماجی ترقیاتی منصوبوں کی
رونمائی سمیت یہ بتائے گی کہ چینی جمہوریت کس طرح ملک اور اس کے 1.4 بلین
لوگوں کی خدمت کرتی ہے۔قومی عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی
کانفرنس کے یہ دو اجلاس، ملک کی ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کے اہم طریقوں
کی تشکیل کرتے ہیں۔ ایک مضبوط ادارہ جاتی فریم ورک کے اندر، چینی جمہوریت
عوام کو انتخابات، مشاورت، فیصلہ سازی، انتظام اور نگرانی کے لحاظ سے اپنے
وسیع اور ٹھوس جمہوری حقوق استعمال کرنے کے قابل بناتی ہے.
بعض دیگر جمہوریتوں میں نظر آنے والے سیاسی عدم استحکام کے برعکس، جہاں
قیادت میں تبدیلیوں کے ساتھ پالیسی میں اچانک تبدیلیاں واقع ہوسکتی ہیں،
چین کا نظام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ قومی حکمرانی مستحکم، متوقع اور
موثر ہو۔چین کی ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت "انتخابی جمہوریت اور مشاورتی
جمہوریت" جیسے دو بڑے جمہوری ماڈلز کو یکجا کرتی ہے ۔اس نظام کی افادیت کا
اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2022 میں ہونے والے انتخابات کے تازہ
ترین مرحلے میں 2.62 ملین کاؤنٹی اور ٹاؤن شپ سطح کے نمائندوں کو ایک ارب
سے زائد رائے دہندگان نے "ایک شخص، ایک ووٹ" کے ذریعے منتخب کیا، جو دنیا
کے سب سے بڑے جمہوری طریقوں میں سے ایک کا واضح مظہر ہے۔
چینی جمہوریت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ عوام ملک کے حکمران ہیں اور ان
کی ضروریات اور خدشات کو دور کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، مقامی قانون
سازوں اور حکومت کی حمایت سے گاؤں کے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات میں اضافہ
کیا جاتا ہے. کمیونٹی کی سطح پر بہت سے تنازعات مشاورت یا ثالثی کے ساتھ
ملاقاتوں کے ذریعے حل کیے جاتے ہیں۔عوام کی جمہوریت کا مقصد مضبوط حکمرانی
کو فروغ دینا، قومی ترقی کو فروغ دینا اور عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر
بنانا ہے۔ چین نے اس نظام کے ذریعے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں
تیز رفتار معاشی ترقی کو برقرار رکھنا، مطلق غربت کا خاتمہ اور طویل مدتی
سماجی استحکام کو یقینی بنانا شامل ہے۔
چینی عوام کی شرکت اور ترقی کے مساوی حقوق کا تحفظ، سماجی مساوات اور انصاف
کو برقرار رکھنے اور جوابدہ عوامی پالیسیوں کو یقینی بنا کر، ہمہ گیر عوامی
طرز جمہوریت عوام کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ ان کی تکمیل اور خوشی کے
احساس کو بھی بڑھاتی ہے۔یہ ایک ایسا ماڈل ہے جو جمہوری راستوں کی تلاش میں
دوسرے ممالک کے لئے ایک ترغیب کا کام کرتا ہے۔
ان دو اجلاسوں کے دوران چین کی جانب سے یہ عزم بھی دوہرایا جاتا ہے کہ
مشترکہ ترقی کو فروغ دیا جائے گا ، ترقی پزیر ممالک کے درمیان تعاون کی بات
کی جاتی ہے ، پسماندہ اور ترقی پزیر ممالک میں ترقی کو فروغ دینے کا عزم
ظاہر کیا جاتا ہے۔ چین کے سالانہ دو اجلاسوں کے دوران چین کی سفارتی پالیسی
کی راہ بھی متعین کی جاتی ہے لہذا عالمی ممالک کی دلچسپی کا اہم نقطہ چین
کی یہ پالیسی بھی ہوتی ہے کہ دیکھتے ہیں کہ چین عالمی مسائل کے حل کے لیے
کیا فارمولہ پیش کرتا ہے۔سو ،مبصرین اور عالمی حلقے شدت سے منتظر ہیں کہ
چین کی یہ سب سے بڑی سیاسی سرگرمی اس وقت مختلف مسائل سے دوچار دنیا کو کیا
امید کا پیغام دیتی ہے ۔
|