اس وقت چین کے سیاسی کیلنڈر کی اہم ترین سرگرمی "دو اجلاس"
بیجنگ میں جاری ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 20 ویں مرکزی
کمیٹی کے گزشتہ جولائی میں اصلاحات پر مبنی تیسرے کل رکنی اجلاس کے بعد
رواں سال کے "دو اجلاسوں" سے چینی عوام کے ساتھ ساتھ دنیا یہ توقع کرتی ہے
کہ پیچیدہ اور چیلنجنگ گھریلو اور عالمی منظر نامے کے تناظر میں یہ سرگرمی
ملک کی پالیسی سمت کا تعین کرے گی ، جس کے عالمی سطح پر بھی نمایاں اثرات
مرتب ہوں گے۔
چین کے لیے یہ امر بھی اہم ہے کہ رواں سال 14 ویں پانچ سالہ منصوبے
(2021تا2025) کا آخری سال ہے ۔ لہذا سال 2025 کے لئے چین کے ترقیاتی روڈ
میپ کو وضع کرنے میں یہ سیشن گہری اہمیت رکھتے ہیں ، کیونکہ دنیا کی دوسری
بڑی معیشت اعلیٰ معیار کی ترقی کی جانب اپنی منتقلی کو تیز کر رہی ہے اور
چینی جدیدکاری کو آگے بڑھا رہی ہے۔
اس اہم سرگرمی کے دوران چین نے 2025 کے لیے اہم ترقیاتی اہداف کا تعین بھی
کیا ہے جنہیں معقول اور ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے تناظر میں ایک دانش
مندانہ اقدام قرار دیا جا سکتا ہے۔ان اہداف کا اگر مختصراً جائزہ لیا جائے
تو چین نے 2025 کے لئے جی ڈی پی شرح نمو کا ہدف تقریباً 5 فیصد طے کیا ہے۔
شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح تقریباً 5.5 فیصد رہے گی اور شہری
علاقوں میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد نئی ملازمتیں پیدا کی جائیں گی۔ صارفی
اشیاء کی قیمتوں میں تقریباً 2 فیصد اضافے کا ہدف ہے۔
چین کے لیے یہ پہلو باعث اطمینان ہے کہ گھریلو آمدنی میں اضافے اور معاشی
ترقی کو ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ ادائیگیوں کا توازن بنیادی طور پر متوازن رہا
ہے۔اناج کی پیداوار 700 بلین کلوگرام سے زائد ہو چکی ہے۔ جی ڈی پی کے فی
یونٹ توانائی کی کھپت میں تقریباً 3 فیصد کمی آئی ہے اور ماحولیات کے معیار
میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے۔
ان تمام معاشی اشاریوں کو دیکھا جائے تو ، چینی حکومت نے رواں سال کی جی ڈی
پی شرح نمو کے تعین کے لئے تمام عوامل پر جامع طور پر غور کیا ہے۔چین کو اس
حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ روزگار کو مستحکم کرنے اور مختلف نوعیت کے
خطرات کو روکنے کے لئے معاشی ترقی لازم ہے۔ دوسرا،ملک کی موجودہ معاشی
بحالی کی رفتار بھی واضح ہے، اور کھپت اور ثقافتی سیاحت کی کارکردگی مضبوط
ہے، جو ہدف کے حصول کے لئے ایک بنیاد فراہم کرتی ہے.
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ چین کی جانب سے طے کردہ ترقیاتی اہداف میں اعلیٰ
معیار کی ترقی کی مرکزی سمت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ، اور ایک جدید صنعتی
نظام کی تعمیر ، گھریلو طلب کو بڑھانے اور سبز اور کم کاربن تبدیلی کو فروغ
دینے جیسے بنیادی کاموں کو آگے بڑھانے کا ٹھوس عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ اس کے
ساتھ ہی یہ واضح کیا گیا ہے کہ ٹیکس کٹوتی اور فیسوں میں کمی کے نظام کو
بہتر بنانے اور لوگوں کے ذریعہ معاش کے تحفظ کو مضبوط بنانے جیسے عملی
اقدامات سے معاشی قوت میں اضافہ ہوگا اور مارکیٹ کا اعتماد بڑھے گا۔
چین کی جانب سے سال 2025 کے لئے طے کردہ اہداف میں ایک چیز واضح ہے کہ "جدت
طرازی" اور "اصلاحات" کو نمایاں ترجیح دی گئی ہے، اور نئے معیار کی
پیداواری صلاحیت، ڈیجیٹلائزیشن اور سبز ٹیکنالوجی کے اطلاق کو اہم پیش رفت
کی سمت کے طور پر درج کیا گیا ہے.اعلیٰ قیادت کی جانب سے ادارہ جاتی
اصلاحات کو فروغ دینے کے لیے فنانس، ٹیکسیشن اور فنانس، تعلیم اور سائنس و
ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مقامی حکومتوں کے لیے 4.4 ٹریلین یوآن کے خصوصی
بانڈز جاری کیے جائیں گے، جس میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری اور ڈیجیٹل معیشت کی
اپ گریڈیشن میں مدد دینے پر توجہ دی جائے گی، جس کا مقصد پورے معاشرے کی
جدت طرازی کی رفتار کو تیز کرنا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی طرز حکمرانی میں چونکہ عوام سب سے مقدم ہیں لہذا
ترقیاتی اہداف میں عوام کے ذریعہ معاش اور فلاح و بہبود کی بہتری کو
ترقیاتی مقصد کے طور پر لیا گیا ہے ، اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ لوگوں کے
ذریعہ معاش کا شعبہ نوجوانوں کے روزگار ، ہاؤسنگ سیکورٹی ، طبی اور تعلیم
کی متوازن ترتیب پر توجہ مرکوز کرے گا ، اور خطرات کی روک تھام اور کنٹرول
کے لئے رئیل اسٹیٹ اور مقامی قرضوں جیسے کلیدی لنکس پر توجہ دی جائے گی۔
سو مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ چین کے دو اجلاسوں کے دوران جہاں چین
کی معاشی سماجی ترقی کی سمت مزید واضح ہو گی اور نئی تکنیکی جہتوں کی
پزیرائی ہو گی ،وہاں اس وقت مختلف عالمی و علاقائی مسائل سے دوچار دنیا کو
بھی استحکام کا پیغام دیا جائے گا۔
|