چین کا دنیا کے مفاد میں کھلا پن

ابھی حال ہی میں چین کی اہم ترین سالانہ سیاسی سرگرمی "دو اجلاسوں" کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے چین نے ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے "اصلاحات اور کھلے پن" کا عملی مظاہرہ کیا۔قومی عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے سالانہ اجلاسوں میں ، اصلاحات کو ایک بار پھر دیہی ترقی سے لے کر مالیات ، تعلیم، صحت ،ٹیکس اور مالیاتی نظام کو بہتر بنانے سمیت مختلف شعبوں میں اجاگر کیا گیا.دو اجلاسوں کے دوران اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو وسعت دینے اور غیر ملکی تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے لئے چین کے عزم کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔

چین کی جانب سے یہ بھی واضح کر دیا گیا کہ بیرونی ماحول میں تبدیلیوں سے قطع نظر، ملک کھلے پن کے اپنے عزم پر ثابت قدم رہے گا۔ اعلیٰ قیادت نے یہ پیغام بھی دیا کہ ادارہ جاتی کھلے پن کو مسلسل وسعت دی جائے اور وسیع تر اور یکطرفہ طور پر کھلے پن کے لیے پہل کرنی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ کھلے پن کے ذریعے اصلاحات اور ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔جہاں تک کھلے پن کو مزید آگے بڑھانے کا تعلق ہے تو ، چین نے رواں سال آزاد تجارتی بندرگاہوں کے لئے بنیادی پالیسیوں پر عمل درآمد کو تیز کرنے اور اقتصادی ترقیاتی زونز کو مزید کھولنے اور ترقیاتی پالیسیوں کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔درحقیقت ، پہلے سے قائم کیے گئے اپنے خصوصی اقتصادی زونز میں اصلاحات کو گہرا کرنے سے لے کر سرمایہ کاری کے لیے مارکیٹ تک رسائی کی پابندیوں کو مزید آسان بنانے تک، چین نے مستقل طور پر اصلاحات اور کھلے پن کی حمایت کی ہے، جس سے ملک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ ملا ہے اور باقی دنیا کے ساتھ مواقع کا اشتراک بھی کیا گیا ہے۔

انہی اصلاحات اور کھلےپن کے ثمرات ہیں کہ 1978کے بعد سے چین ایک غریب ملک سے مارکیٹ پر مبنی معاشی پاور ہاؤس میں تبدیل ہو چکا ہے ۔ آج چین کی فی کس جی ڈی پی 1978 کے 156 امریکی ڈالر سے بڑھ کر 2023 میں ساڑھے 12 ہزار ڈالر سے زائد ہو چکی ہے۔موئثر معاشی پالیسیوں کی بدولت2024 میں چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 5 فیصد اضافہ ہوا،چین دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے اور عالمی اقتصادی ترقی میں اس کا شیئر تقریباً 30 فیصد ہو چکا ہے.

ان کامیابیوں کے باوجود چین کی اعلیٰ قیادت سمجھتی ہے کہ بدستور چیلنجز باقی ہیں۔چین کو عالمی سطح پر، کاروباری اداروں کو بڑھتی ہوئی تجارتی تناؤ، بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی، اور صنعتوں، پیداواری ماڈلز اور طرز زندگی کو نئی شکل دینے والے تکنیکی انقلاب کی تازہ ترین لہر سے نمٹنا ہوگا۔یہی وجہ ہے کہ چینی قیادت نے واضح کیا ہے کہ صرف اصلاحات اور کھلے پن کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ہی راہ میں حائل خطرات اور رکاوٹوں سے نمٹا جا سکتا ہے۔دنیا کے نزدیک یہ امر بھی دلچسپ ہے کہ چین نے رواں سال تقریباً 5 فیصد کی اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف رکھا ہے ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چینی پالیسی ساز فیصلہ کن اور موثر اقدامات کے ذریعے مستقل بحالی کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔

یہاں ،چین کو اس لحاظ سے بھی داد دینا پڑے گی کہ وہ اصلاحات کو گہرا کرنے ، کھلے پن اور جدت طرازی کو گہرا کرنے اور اپنی میکرو پالیسیوں کی افادیت میں اضافہ کرتے ہوئے ، ترقی کے نئے محرکات تشکیل دینے کے لیے کوشاں ہے۔ چین کی کوشش ہے کہ گھریلو اور بین الاقوامی اقتصادی بہاؤ کے درمیان زیادہ سے زیادہ باہمی مضبوطی اور اعلیٰ معیار کے مثبت باہمی تعامل کو فروغ دینے کے لئے مزید کھلے پن سے بین الاقوامی تعاون کو مزید وسعت دے گا۔

حقائق کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ اعلیٰ معیار کا کھلا پن چین کی ترقی کا ایک اہم محرک رہا ہے،آج بھی چینی حکومت کھلے پن کو آگے بڑھانے کے اپنے عزم پر قائم ہے اور اپنے دروازے مزید وسیع کرنے پر زور دے رہی ہے ، جس سے چینی مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی سرمائے اور ٹیکنالوجی کو راغب کیا جائے گا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ چینی مصنوعات اور خدمات کی عالمی رسائی کو بھی فروغ ملے گا۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1427 Articles with 724381 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More