جناب عالی ہر انسان اپنے اندر جھا نکنے کی صلا حیت نہیں
رکھتا۔۔۔۔یہ سوال کہ میں کون ہوں۔۔۔؟؟؟ ایک ایسا سوال ہے۔۔۔جسکی گہرائ لا
محدود ہے۔۔۔۔انسان صدیوں سے اپنے آپ کی تلاش میں ہے۔۔۔۔جتنا وہ خود کو کھو
جتا ہے۔۔۔۔ اتناہی وہ خود سے پو شیدہ ہو تا رہتا ہے۔۔۔۔۔اللہ قرآن میں
فرماتا ہے۔۔۔عصر کے وقت کی قسم انسان خسارے میں ہے۔۔۔۔یعنی کہ انسان کی
وقعت بغیر انسا نیت کے کچھ بھی نہیں۔۔۔۔پھر میں کون ہوں۔۔۔؟؟؟کیا میں محض
ایک انسان ہوں؟؟؟ پھر اللہ قرآن میں جب یہ فر ما تا ہے۔۔۔۔کہ کہدو میں تمام
انسا نوں کا رب ہوں۔۔۔تو دل کو تھوڑی ڈھارس سی ملتی ہے....کہ وہ اللہ میرے
ساتھ ہے۔۔۔۔جو ہر قسم کے خوف سے پاک ہے۔۔۔پھر اپنے انسان ہو نے پر فخر سا
ہو نے لگتا ہے۔۔۔۔مگر یہ تو ایک انسان کا محض خیال ہو تا ہے۔۔۔۔اور انسان
سو چنے لگ جا تا ہے۔۔۔۔کہ کیا میں محض ایک خیال ہوں ۔۔۔۔نہیں نہیں میں صر ف
ایک خیال نہیں ہوں۔۔۔۔۔بلکہ میں ایک سوچ ہوں ایک نظر یہ ہوں ۔۔۔۔ایک ایسی
سوچ اور ایک ایسا نظر یہ۔۔۔۔جسکی عمارت لا الہ پر تعمیر کی گئ ہے۔۔۔۔اور
سواۓ اللہ کے اس عمارت کو کو ئ ذی روح نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتا۔۔۔۔اور
لا الہ الا للہ ایک انسان کی سوچ ہو سکتی ہے۔۔۔۔مگر مسلمان کی سوچ نہیں۔۔۔۔جہاں
ایک انسان کی سوچ ختم ہو تی ہے ۔۔۔۔وہاں سے ایک مسلمان کی سوچ شروع ہو تی
ہے۔۔۔اور ایک مسلمان کی سوچ کا محور اسکی اپنی تخلیق کےبارے میں پیدا ہو نے
والے تجسس سے شروع ہو تی ہے ۔۔۔۔وہ سوچنے لگ جا تا ہے کہ اگر میں اور میرا
تخیل ایک کیوں نہیں۔۔۔۔؟؟؟اگر میں میرا نظریہ اور میر ی سوچ ایک ہی ہے تو
پھر اس سے وجود میں آنے والا عشق دو کیوں ہیں۔۔۔۔؟؟؟میں اور تو میں اتنا فا
صلہ کیوں ہے۔۔۔۔؟؟؟اگر انسان اپنی میں کو ختم کر دے۔۔۔تو پھر تو ہی تو رہ
جاتا ہے۔۔۔۔۔۔جو تن من اور دھن سب پر حاوی ہے۔۔۔۔اور اگر تو ختم ہو جاۓ تو
صرف میں ہی میں رہ جا تی ہے۔۔۔۔۔مگر جب تو تو اور میں میں کو ختم کر کے
اپنی تخلیق پر غور کیا جاۓ۔۔۔۔تو تب بات سمجھ میں آنے کے ننا نوے فیصد
امکان ہو سکتے ہیں۔۔۔۔۔میرا اور تیرا خا لق اللہ ہے۔۔۔۔ایک اسلا می نظر ئیے
کے مطا بق ہم سب آدم اور حوا کی اولا د ہیں ۔۔۔۔
تو پھر یہ آدم کون ہیں ؟؟؟ یہ با ت بھی سوچنے والوں کے ذہن میں آ سکتی
ہے۔۔۔۔۔آدم کو مٹی سے بنا یا گیا۔۔۔۔پھر اللہ نے اسمیں اپنی روح پھو نک کر
اسے تما م مخلوق پر فو قیت دیتے ہوۓ اشر ف المخلو قات میں انکا شمار
کیا۔۔۔یعنی کہ سب سے پہلے آدم علیہ اسلام کو پیدا کیا ۔۔۔۔۔ پھر انھیں
آدمیت سے نکا ل کر انسان بنا یا اور پھر انسا نیت سے نکا ل کر مسلمان بنا
یا ۔۔۔۔۔اور پھر مسلما نیت کو تما م انسا نیت پر نا فذ کر دیا۔۔۔۔۔یعنی کہ
اسلام کو تما م انسا نیت پر نا فذ کر کے اس با ت کو واضح کر دیا کہ یہ ہے
میرے محمد مصطفی کا دین جسکی خا طر تما م انسا نیت کو وجود میں لا یا
گیا۔۔۔۔
اب انسا نیت تو وجود میں آ گئ ہے ۔۔۔۔۔۔مگر اس انسان کو راہ دکھا نے والا
وہ رہبر جس نے مشر ق مغرب اور شما ل و جنوب کا تعین کر نا ہے۔۔۔۔۔اگر وہی
تو تو میں میں ۔۔۔۔میں گم رہا تو پھر منز ل کا احا طہ کون کر ے گا ۔۔۔۔۔اسی
لئیے شاعر مشرق پیغام دے گئے کہ اے مسلمان یہ تیری بیداری کا وقت ہے
۔۔۔۔۔پہلے تو خود کو تو دیکھ لے جب تو اپنا ہی نہ بن سکا اپنی منزل اور
اپنا مقصد حیا ت ہی نہیں پتا۔۔۔۔تو پھر میرا پیغام کیا پنہچا ۓ
گا۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟اور تب وہ کیف جاودانی میں آکر کہتا ہے کہ۔۔۔۔
خودی میں ڈوب کر پا جا سراب زندگی
تو اگر اپنا نہیں بنتا نہ بن میرا تو بن
|