ریکوڈک کے بارے پاکستان نہیں بلکہ دنیا بھرکے ماہرین کا
خیال ہے کہ اگر پاکستان وہاں سے تانبے اور سونے کے ذرخائز نکال لیتا ہے تو
پاکستان کے لیے اور پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتا
ہے۔ریکوڈک تانبا اور سونا نکالنے کا منصوبہ ضلع چاغی میں شروع کیا گیا ایک
اہم ترقیاتی انقلابی پراجیکٹ اوربلوچستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کی ضمانت
ہے۔ لیکن ملک دشمن عناصر اس کو سبو تاز کرنے کیلئے مسلسل سر گرم عمل ہیں۔اس
منصوبے کی تکمیل کے ساتھ چونکہ بلوچستان کی خوشحالی جڑی ہوئی ہے اس لئے ملک
دشمن عناصر کی طرف سے وہاں کے لوگوں بالخصوص نو جوانوں کو اس منصوبے کے
خلاف منفی پراپیگنڈا کے ذریعے بھڑکایا جا رہا ہے۔جبکہ اس منصوبے کی تکمیل
سے بلوچستان کی موجودہ اور آنے والی نسلیں مستفید ہوں گی مگر دشمن نہیں
چاہتا ہے کہ بلوچستان کبھی ترقی کر ے،ریکوڈک منصوبے میں نصف صدی سے زائد
عرصہ تک سالانہ 2 لاکھ ٹن تانبا اور 2.5 لاکھ اونس سونا پیدا کرنے کی
صلاحیت موجود ہے۔ پاک سعودی بزنس فورم 2024 ء سعودی عرب کے وزیر سرمایہ
کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے ریکو ڈک کان کنی کے منصوبے میں
سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ ریکوڈک منصوبے کی تنظیم نو
کا عمل دسمبر 2022 ء میں مکمل ہوچکا ہے جو اسے بین الاقوامی معیار کا طویل
المدتی منصوبہ بنانے کی طرف پہلا قدم ہے، اس منصوبے کی تنظیم نو کے عمل سے
بیرک گولڈ کمپنی کے تانبا نکالنے کے پورٹ فولیو میں اہم اضافہ ہوگا۔ اس وقت
ایس آئی ایف سی اور غیر ملکی کمپنی بیرک گولڈکے اشتراک سے بلوچستان میں
ریکوڈک منصوبے سے وطن عزیز معاشی استحکام کے سفر پر گامزن ہے اور ریکو ڈک
پاکستان کی معیشت میں 2028 ء سے اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار
ہوگا۔ریکوڈک کی عمر کم از کم 100سال متوقع ہے جس میں ٹرک اور شاول اوپن پٹ
آپریشن کے ساتھ پروسیسنگ کی سہولیات شامل ہیں جو اعلیٰ معیار کے تانبے اور
سونے کے کنسٹریٹ پیدا کریں گی۔ تعمیر دو مراحل میں متوقع ہے جس میں مشترکہ
پروسیس کی صلاحیت 90 ملین ٹن سالانہ ہوگی۔ ریکوڈک منصوبے میں تقریباً 5.87
بلین ٹن تانبے اور 42 ملین اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں جن کی
پیداوار2028ء تک شروع ہونے کا امکان ہے۔ ریکوڈک منصوبے کے تحت استعمال کی
جانے والی جدید مشینری سے کان کنی کے شعبے میں جدت آئے گی اور ملک کی
مجموعی برآمدات میں اضافہ ہوگا، ریکوڈک منصوبے سے ملک میں ایس آئی ایف سی
کے ذریعے محفوظ اور مظبوط پاکستان میں مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے راہ
ہموار ہوگی۔اس منصوبے سے اگلے 45 سال تک ملکی معیشت میں سالانہ ایک بلین
ڈالر کی آمدنی متوقع ہے، بے شک ریکوڈک منصوبہ ملک کے پسماندہ صوبے میں ترقی
کا نیا باب کھولے گا۔اس منصوبے کا 50 فیصد حصہ بیرک گولڈ کو، 25 فیصد حصہ
وفاق کو جبکہ بقیہ 25 فیصد حصہ بلوچستان کو ملے گا،اس کے علاوہ مختلف ٹیکسز
اور رائلٹی بھی ملتی رہے گی جوکہ بلوچستان کے لوگوں کوپہلے ہی ایڈوانس
سماجی ترقیاتی فنڈز کے ذریعے ملنا شروع ہو چکے ہیں۔ اس عظیم منصوبے کی
تکمیل سے 8000 افراد کو روزگار مہیا ہو گا اور پیداوار کے مرحلے کے آغاز
میں 4000 طویل المدتی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔اس منصوبے کے تحت
بہت سی سماجی خدمات جن تعلیم،صحت اور ہنر مند ی پر کام شروع ہوچکاہے۔جن میں
ہنر ٹیکنیکل انسی ٹیوٹ،پرائمری اسکولز اور انڈس ہسپتال نوکنڈی کا قیام
سرفہرست ہے۔حکومت بلوچستان اورریکوڈک مائننگ کمپنی کے زیراہتمام چلنے والا
انڈس ہسپتال ضلع چاغی کے نوکنڈی جیسے پسماندہ علاقوں کی عوام کے لیے کسی
نعمت سے کم نہیں، اس جدید طبی آلات سے آراستہ ہسپتال کا افتتاح گذشتہ سال
25جون2024ء میں کیا جاچکا ہے۔جہاں پرروزانہ تقریباً 200مریضوں کا طبی
معائنہ کیا جاتا ہے،جبکہ (MNCH)پروگرام کے تحت مدر چائلڈ ہیلتھ سنٹر
نومولودبچوں اور حاملہ خواتین کو چوبیس گھنٹے بہترین طبی سہولیات فراہم
کررہا ہے۔اس ہسپتال میں ڈاکٹر ز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعداد 45ہے جن
میں 37کا تعلق مقامی علاقہ نوکنڈی سے اور 8کا دالبندین سے ہے،جنہیں مریضوں
کی اچھی دیکھ بھال کے لیے بھاری تنخوائیں دی جارہی ہیں۔ اس ہسپتال کے قیام
سے مقامی تعلیم یافتہ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں۔انڈس ہسپتال
میں مریضوں کا (General Medical Checkup)اور علاج ومعالجہ،زچہ وبچہ کی
خصوصی دیکھ بھال، جدید طبی آلات سے آراستہ لیبر روم،وارڈز اور مفت ادویات
کی دستیابی کے ساتھ ساتھ وبائی امراض کی تشخیص وعلاج،اعلیٰ معیارکی میڈیکل
لیبارٹری،جن ٹیسٹوں کی سہولت پہلے صرف کوئٹہ اور کراچی میں میسر تھی اب وہ
چاغی کی عوام کو مذکورہ ہسپتال میں فراہم کی جارہی ہیں۔اس کے علاوہ
ایمونائزیشن پروگرام کے تحت پولیو،خناق،تشنج اور خسرہ سے آگاہی اور بچاؤ کے
حفاظتی ٹیکوں کی دستیابی،دماغی صحت وبیماریوں کے علاج کے علاوہ غذائیت کے
حوالے سے نیوٹریشن پروگرام،جدید تشخیص کے لیے الٹراساؤنڈاور ایکسرے کی
سہولیات بھی موجود ہیں۔اس سے قبل ایمرجنسی مریضوں کو ایف سی بلوچستان
(ساؤتھ)کی ایف ٹی سی نوکنڈی میں طبی سہولیات فراہم کی جاتی تھیں یا پھر
انہیں کوئٹہ منتقل کرنا پڑتا، لیکن اب انڈس ہسپتال میں شعبہ ایمرجنسی میں
مقامی اور گرد نواح کے مریضوں کو علاج ومعالجہ کی بہترین سہولیات میسر
ہیں۔اس کے علاوہ موبائل ہیلتھ سروس کے ذریعے قریبی علاقوں کے ماہانہ
تقریباً2ہزار کے قریب مریضوں کو بھی مفت طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
مزید براں ایمبولینس کے ذریعے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال دالبندین سے مریضوں
کو ریفر کرنے سہولت بھی شروع کی جاچکی ہے۔ایس آئی ایف سی کی معاونت سے2024ء
میں ”بین الاقوامی گریجویٹ ڈویلپمنٹ پروگرام“ کے دوسرے مرحلے کے لیے ریکوڈک
مائننگ کمپنی نے دوسالہ آن جاب ٹریننگ پروگرام کے لیے 18گریجوٹیس کا انتخاب
کیا ہے۔ان میں 4خواتین بھی شامل ہیں، منتخب ہونے والے گریجویٹس کا تعلق
بلوچستان سے ہے۔بین الاقوامی گریجویٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت منتخب ہونے
والے طلباء کو ارجن ٹیناا اور زیمبیامیں ریکوڈک مائننگ کمپنی کی بنیادی
کمپنی بیرک گولڈ کے ذریعے چلائی جانے والی کانوں میں تربیت دی جائے گی۔اس
پروگرام کا مقصد بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان گریجویٹس کو شامل کرکے
انہیں کان کنی کی صنعت میں کامیاب کیرئیر کے لیے ضروری مہارتوں سے آراستہ
کرتے ہوئے شریک عمل کرنا ہے۔ اس میں کوئی دو آراء نہیں کہ ریکو ڈک نہ صرف
بلوچستان کی معیشت بلکہ پورے پاکستان کی اقتصادی ترقی کا اہم سنگ میل ثابت
ہوگا۔
|