اپنے اندر کی ہوا نکال دیں خوش رہیں گے

ایک اسکول نے اپنے نوجوان طلباء کے لیے تفریحی سفر کا انعقاد کیا راستے میں ان کا گزر ایک سرنگ سے ہوا جس کے نیچے سے بس ڈرائیور پہلے بھی گزرتا تھا سرنگ کے دہانے پر پانچ میٹر اونچائی لکھی تھی ڈرائیور نے نہیں روکا کیونکہ بس کی اونچائی بھی پانچ میٹر تھی

لیکن اس بار بس سرنگ کی چھت سے رگڑ کر درمیان میں پھنس گئی جس سے بچے خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے بس ڈرائیور کہنے لگا ہر سال میں بغیر کسی پریشانی کے سرنگ عبور کرتا ہوں،

مگر اب کیا ہوا؟ ایک آدمی نے جواب دیا: سڑک پکی ہو گئی ہے اس لیے سڑک کی سطح تھوڑی بلند ہو گئی ہے وہاں رش لگ گیا ایک شخص نے بس کو باہر نکالنے کے لیے اپنی کار سے باندھنے کی کوشش کی لیکن ہر بار رگڑ کی وجہ سے رسی ٹوٹ جاتی کچھ نے بس کو کھینچنے کے لیے ایک مضبوط کرین لانے کا مشورہ دیا اور کچھ نے کھود کر توڑنے کا مشورہ دیا

ان مختلف تجاویز کے درمیان ایک بچہ بس سے اترا اور کہا: میرے پاس حل ہے! اس نے کہا: پروفیسر صاحب نے ہمیں پچھلے سال ایک سبق دیا تھا اور کہا تھا ہمیں اپنے اندر سے غرور و تکبر نفرت، خود غرضی اور لالچ کو نکال دینا چاہیے جن کی وجہ سے ھم لوگوں کے سامنے پھولے ہوئے ہوتے ہیں

اگر ہم ان الفاظ کو بس پر لگا دیں اور اس کے ٹائروں سے تھوڑی سی ہوا نکال دیں تو وہ سرنگ کی چھت سے نیچے اترنا شروع کر دے گی اور ہم باحفاظت گزر جائیں گے بچے کے شاندار مشورے سے ہر کوئی حیران رہ گیا اور واقعی بس کے ٹائروں سے ہوا کا دباؤ کم کیا گیا تو بس سرنگ (ٹنل) کی چھت کی سطح سے نیچے گزر گئی اور سب بحفاظت باہر نکل آئے

ہمارے مسائل ہم میں ہیں ہمارے دشمنوں کی طاقت میں نہیں اس لیے اگر ہم اپنے اندر سے غرور اور باطل کی ہوا نکال دیں گے تو دنیا کی اس سرنگ میں سے ہمارا گزر بآسانی ہوجائے گا
بس اپنے اندر کی غرور وتکبر و انا اور خود غرضی کی ہوا نکال دیں معاشرہ اچھا ہو جائے گا.

السلام علیکم وَرَحْمَةُألله وَبَرَكَــــــــــاتُة
یہ کیا؟
سال بعد ہمیں احساس ہوا
کہ تاریخ بدل رہی ہے
دن گزر رہے ہیں
نجانے اگلے سال کون زندہ ہو گا؟؟
کون نہیں
کیا روزانہ تاریخ نہیں بدلتی؟؟؟
کیا روز ایک مکمل دن نہیں گزرتا ؟؟
کیا روزانہ دنیا میں فوتگی نہیں ہوتی کیا روزانہ کوئ دکہ کوئ سکہ ہمارا منتظر نہیں ہوتا ؟؟؟؟
سب کچھ صدیوں سے چلتا آ رہا ہے
دن کے بعد رات-- رات کے بعد دن --
روز کئ بچے پیدا ہوتے ہیں
اور روز کسی کے گھر کافرد
دنیا چھوڑ جاتا هے
اللہ کے بندو,!
ہر دن کو آخری دن سمجهو.
جو نیکی کرنی ہے. جو آخرت کے لیے سامان اکٹھا کرنا ہے
اسمیں جلدی کرو
اپنے حقوق العباد کی طرف توجہ دیں ماں باپ کو وقت دیں
انکی بات پورے دھیان سے سنیں نجانے یہ روک ٹوک کرنے والے کب ساتھ چهوڑ دیں
کسی کی زندگی کا بھروسہ نہیں کہ کل ہم میں سے کوئ کہاں ہو
موت نہ عمر دیکهتی ہے نہ وقت ....
کل کس کو موقعہ ملنا ہےتوبہ کا
عمل کا... فرائض کا... کسی کو علم نہیں ...تو جب موت کا وقت اور عمر مقرر کا ہمیں پتہ نہیں
تو کل کا گمان کیسا ؟؟؟؟؟؟
سال بدلنے کا افسوس کیسا
خوشی کیسی؟؟؟؟
دعا ہے اللہ تعالی ہم سب سے راضی ہو ہماری خطائیں بخش دیے. ہمیں ہدایت دیے. ہمیں اپنے پسندیدہ بندوں میں شامل فرماۓ. ہمیں دنیا اور آخرت میں بهلائ عطا فرماۓ آمین
خوش رہیں خوشیاں بانٹیں
جیئں اور جینے دیں
سب کا بهلا سب کی خیر

 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 441 Articles with 246211 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.