والدین ایک عظیم نعمت ہیں جن کی قدر کرنا ہر اولاد پر فرض
ہے۔ والدہ اپنے بچے کو نو ماہ تک اپنی کوکھ میں رکھتی ہے، بے شمار تکالیف
برداشت کرتی ہے، اور پھر بھی اس کے چہرے پر مسکراہٹ رہتی ہے۔ بچے کی پیدائش
کے بعد بھی ایک ماں اپنی راتوں کی نیند قربان کر کے، دن بھر محنت کر کے،
اور اپنی خوشیاں تج کر کے اپنے بچے کی پرورش کرتی ہے۔ وہ ہر لمحہ اپنی
اولاد کی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچتی ہے اور اسے دنیا کے ہر دکھ سے
محفوظ رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔
اسی طرح، باپ بھی اپنی اولاد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے دن رات محنت کرتا
ہے۔ وہ اپنی خواہشات اور سکون کی قربانی دے کر اپنے بچوں کو بہتر زندگی
فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک باپ سردی، گرمی، طوفان، اور دیگر مشکلات
کو برداشت کر کے اپنے بچوں کے لیے رزق کماتا ہے۔ اکثر اوقات وہ خود تکالیف
سہتا ہے لیکن اپنی اولاد کو کسی بھی قسم کی پریشانی سے محفوظ رکھنے کی کوشش
کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے والدین کی عظمت کا ذکر قرآن میں بھی کیا ہے۔ سورۃ الاسراء
میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَقَضٰى رَبُّكَ أَلَّا تَعۡبُدُوا۟ إِلَّآ إِيَّاهُ وَبِٱلۡوَٰلِدَيۡنِ
إِحۡسَٰنًا ۚ إِمَّا يَبۡلُغَنَّ عِندَكَ ٱلۡكِبَرَ أَحَدُهُمَآ أَوۡ
كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَآ أُفّٖ وَلَا تَنۡهَرۡهُمَا وَقُل
لَّهُمَا قَوۡلٗا كَرِيمٗا (الإسراء: 23)
ترجمہ: "اور تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو اور
والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو
پہنچ جائیں تو انہیں 'اف' تک نہ کہو اور نہ ہی انہیں جھڑکو، بلکہ ان سے
نرمی اور محبت کے ساتھ بات کرو۔"
یہ آیت مبارکہ والدین کے احترام اور خدمت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
والدین کا مقام اتنا بلند ہے کہ ان کے ساتھ حسن سلوک کو اللہ تعالیٰ نے
اپنی عبادت کے فوراً بعد ذکر کیا ہے۔
والدین کی خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک پر احادیث
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:
"اے اللہ کے رسول! کون سا عمل اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ ہے؟"
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا۔"
میں نے پوچھا: "پھر کون سا؟"
آپؐ نے فرمایا: "والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔"
میں نے کہا: "پھر کون سا؟"
آپؐ نے فرمایا: "اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔" (بخاری و مسلم)
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا اسلام میں بہت
بڑا عمل ہے اور اس کا مقام جہاد کے قریب ہے۔
والدین کی خدمت کرنا اولاد کی ذمہ داری ہے۔ بچپن میں والدین نے ہماری ہر
ضرورت کو پورا کیا اور ہمیں بہترین زندگی دینے کے لیے دن رات محنت کی۔ جب
وہ بوڑھے ہو جاتے ہیں تو ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کا سہارا بنیں اور ان کی ہر
ممکن خدمت کریں۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کے دور میں بعض نوجوان اپنے والدین کو نظر انداز
کرتے ہیں، انہیں بوجھ سمجھنے لگتے ہیں، اور بعض اوقات انہیں اولڈ ہومز میں
چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ ایک نہایت افسوسناک اور غیر اخلاقی عمل ہے۔ ایک اچھا
بیٹا یا بیٹی وہی ہوتا ہے جو والدین کے بڑھاپے میں ان کا سہارا بنے، ان کی
خدمت کرے، اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے۔
ایک اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔" (نسائی، ابن ماجہ)
والدین کے حقوق اور ہماری ذمہ داریاں
والدین کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آنا:
ان کے ساتھ عزت و احترام سے بات کریں۔
ان کی موجودگی میں بلند آواز سے نہ بولیں۔
ان کے سامنے نرمی اور عاجزی اختیار کریں۔
ان کی ضروریات کا خیال رکھنا:
والدین کی مالی اور جسمانی ضروریات کو پورا کریں۔
اگر وہ بیمار ہوں تو ان کی خدمت کریں۔
انہیں کسی بھی قسم کی تکلیف نہ دیں۔
ان کے لیے دعا کرنا:
قرآن میں والدین کے لیے دعا کرنے کی تاکید کی گئی ہے:
رَّبِّ ٱرۡحَمۡهُمَا كَمَا رَبَّيَانِى صَغِيرٗا (الإسراء: 24)
"اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے مجھے بچپن میں پالا
تھا۔"
ان کی بات ماننا (نافرمانی نہ کرنا):
اگر وہ کسی نیک کام کا حکم دیں تو اسے ماننا ضروری ہے۔
اگر وہ کسی غلط کام کے لیے کہیں تو نرمی سے انکار کریں۔
ان کے بڑھاپے میں ان کا سہارا بننا:
بڑھاپے میں جب وہ کمزور ہو جائیں تو ان کی خدمت کو اپنا فرض سمجھیں۔
انہیں کبھی تنہا محسوس نہ ہونے دیں۔
اگر وہ ہم پر ناراض ہوں تو فوراً ان سے معافی مانگیں۔
والدین کی محبت ایک ایسا انمول تحفہ ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ وہ اپنی
زندگی کا ہر لمحہ اپنی اولاد کی خوشیوں اور کامیابیوں کے لیے وقف کر دیتے
ہیں۔ ان کی دعائیں، ان کی قربانیاں، اور ان کی بے لوث محبت دنیا کے کسی اور
رشتے سے زیادہ خالص اور بیش قیمت ہوتی ہے۔ اسلام نے بھی والدین کے ساتھ حسن
سلوک اور ان کی خدمت پر بہت زور دیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے
بارہا والدین کے حقوق کی تاکید کی ہے اور ان کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش
آنے کا حکم دیا ہے۔ جو شخص اپنے والدین کی عزت کرتا ہے اور ان کی خدمت کرتا
ہے، اللہ تعالیٰ اس کے رزق میں برکت عطا فرماتا ہے اور دنیا و آخرت میں
کامیابی عطا کرتا ہے۔
ہم سب کو چاہیے کہ اپنے والدین کی قدر کریں، ان کے ساتھ نرمی اور محبت سے
پیش آئیں، اور ان کی خدمت میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتیں۔ ہمیں چاہیے کہ
ہم اپنی زندگی میں ان کی دعاؤں کے طلبگار رہیں، کیونکہ والدین کی دعائیں ہی
حقیقی کامیابی کی ضمانت ہیں۔ والدین کی عزت اور خدمت سے بڑھ کر دنیا میں
کوئی نیکی نہیں، اور ان کی رضا میں ہی دنیا اور آخرت کی فلاح پوشیدہ ہے۔
|