بدقسمتی سے اس ملک (پاکستان ) میں کسی کو غدار کہنا،
انڈیا کا یار کہنا، اسرائیلی ایجنٹ کہنا، طالبان کا یار کہنا عام سی بات
ہوگئی ہے، یہاں تک کہ خود کو سینئر سیاستدان کہلوانے والے یہ سب آسانی سے
کر لیتے ہیں۔
جعفر ایکسپریس حملے کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے حامی اکاؤنٹ سوشل
میڈیا پر تنقید کرتے رہے، حالانکہ وہ unknown اکاؤنٹ تھے، لیکن وفاقی وزراء
بی ایل اے، انڈیا اور پی ٹی آئی کو آپس کا گٹھ جوڑ کہتے رہے، افسوس سے کہنا
پڑتا ہے کہ ہم وہ قوم بن چکے ہیں کہ جس کوئی اخلاقی تہذیب نہیں رہی، اس سب
کے پیچھے سیاستدان ہیں جنہوں نے محض اپنے اقتدار کے لیے لوگوں میں نفرتیں
پیدا کیں۔
میرا سوال پاکستانی قوم سے ہے، آپ کیسے بھول جاتے ہیں یہی پارٹیاں اپوزیشن
میں تنقید کرتی رہتی ہیں اداروں پر پاک فوج پر، آپ کے حقوق کے لیے آواز
اٹھاتی ہیں، آپ کی سنتی ہیں، آپ کے پاس چل کر آتی ہیں، مہنگائی یاد آتی ہے،
دہشتگردی یاد آتی ہے، کسان یاد آتے ہیں، ملک کا قرضہ یاد آتا ہے، کیا انہی
آٹھ خاندانوں نے حکومت کرنی ہے؟ کیا آپ کا حق نہیں؟ کیا آپ پاکستانی شہری
نہیں؟ لیکن جیسے اپوزیشن اقتدار میں آتی ہیں ہر اس چیز سے اختلاف کرتے ہیں
جب وہ اپوزیشن میں کہا کرتے ہیں۔ جس کی واضح مثال 2017 کی اپوزیشن اور آج
کی اپوزیشن ہے۔ عام عوام کو کچھ نہیں پتا، کئی سالوں سے ایک دوسرے کے خلاف
سازشیں اور بند کمروں میں فیصلے کر کہ عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا
گیا ہے اور یوں سب پارٹیاں باری باری کھیل رہی ہیں۔ لیکن ہماری قوم میں
کوئی شعور نہیں۔
|