چین کا عالمی تجارت کو فروغ دینے کا عزم


حالیہ عرصے میں دیکھا جائے تو چند ممالک میں یکطرفہ پالیسیوں اور تحفظ پسندانہ رجحانات کے باوجود چین دیگر ممالک کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔ حالیہ ہفتوں میں برطانیہ، برازیل، اور جرمنی جیسے ممالک میں تجارتی تعاون کو بڑھانے کے لیے متعدد تقاریب منعقد ہوئی ہیں۔

اس کی ایک تازہ مثال برطانیہ میں تیسری "چائنا بین الاقوامی سپلائی چین ایکسپو یوکے روڈ شو" کا انعقاد ہے ، جس میں برطانوی اور چینی کمپنیوں نے بھرپور شرکت کی ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ، مالیاتی خدمات، صاف توانائی، اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں تعاون بڑھ رہا ہے۔ کئی برطانوی فرمز نے جولائی میں ہونے والی ایکسپو میں شامل ہونے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔اسی طرح چین کے صوبے شاندونگ کی حکومت کی جانب سے برازیل کے شہر ساؤ پالو میں اقتصادی اور تجارتی تعاون کا اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں دونوں ممالک کے 300 سے زائد اہلکاروں اور کاروباری نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر زراعت، مویشی پروری، سبز ترقی، اور کاربن کے کم اخراج جیسے شعبوں میں معاہدے طے پائے۔چین کے صوبہ جیانگ سو کے شہر نان جنگ کے ایک وفد نے جرمنی کا دورہ کیا اور "جرمنی آئیں، نانجنگ کو منتخب کریں" کے عنوان سے تجارتی تقاریب منعقد کیں۔ ان ملاقاتوں میں اہم منصوبوں کو آگے بڑھانے اور نئے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے پر توجہ دی گئی۔

ان تمام معاشی و تجارتی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ چین کھلے پن پر یقین رکھتا ہے۔ کھلے پن کے حوالے سے چین کے مضبوط عزائم حالیہ دو اجلاسوں کے دوران بھی سامنے آئے جس میں چین نے غیر ملکی تجارت اور سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے عزم کو دہرایا ہے۔ حکومتی ورک رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ بیرونی ماحول میں تبدیلیوں کے باوجود، چین کھلے پن کے عہد پر قائم رہے گا۔یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے مطابق، چین کا یکطرفہ کھلے پن کی پالیسی ملک کے اعتماد کو ظاہر کرتی ہے۔

دوسری جانب چین کی مضبوط معیشت اور سرمایہ کار دوست ماحول غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کا موجب ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، 2024 تک چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کی تعداد 1.24 ملین تک پہنچ گئی، جبکہ غیر ملکی سرمائے کا استعمال 20.6 کھرب یوآن (2.85 کھرب ڈالر) رہا۔ گزشتہ سال تقریباً 60 ہزار نئی غیر ملکی کمپنیوں نے چین میں کاروبار شروع کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 9.9 فیصد زیادہ ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاروں کی چین میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ چین کی ترقی کے مواقع سے دنیا بھی مستفید ہونا چاہتی ہے۔چین کی وسیع مارکیٹ، مضبوط صنعتی نظام، اور ہنر مند افرادی قوت غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اہم مواقع فراہم کرتی ہے۔عالمی مبصرین تسلیم کرتے ہیں کہ چین کے ساتھ شراکت داری ترقی کے نئے دروازے کھولتی ہے اور چین کی جانب سے معیاری مصنوعات اور خدمات کی درآمد، نیز غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول، اقتصادی ترقی کو مزید تیز کرے گا۔

چین کے مضبوط معاشی اشاریے بھی واضح کرتے ہیں کہ ملک کا عالمی سطح پر تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ہے۔2025 کے پہلے دو مہینوں کی ہی بات کی جائے تو چین کی برآمدات میں 3.4 فیصد اضافہ ہوا، جو 3.88 کھرب یوآن تک پہنچ گئیں۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے پاس مکمل صنعتی زنجیر اور گھریلو طلب کا وسیع دائرہ اسے عالمی تجارت میں منفرد مقام دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیچیدہ عالمی صورتحال کے باوجود چین کی تجارت مستحکم رہتی ہے۔

سو کہا جا سکتا ہے کہ چین کا کھلا اور تعاون پر مبنی رویہ نہ صرف اپنی معیشت کو فروغ دے رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر ترقی اور استحکام میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تجارتی شراکت داریوں کو وسعت دینے اور نئے مواقع تلاش کرنے کی کوششیں چین کو عالمی معیشت کا ایک اہم ستون بناتی ہیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1446 Articles with 733443 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More