ابھی حال ہی میں چین کے سالانہ "دو اجلاسوں" یعنیٰ قومی
عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے اجلاسوں کا اختتام
ہوا۔ ان اجلاسوں کے دوران سامنے آنے والے فیصلوں پر دنیا نے گہری توجہ
مرکوز کی ہے، بالخصوص چینی معیشت اور ملک کے معاشی اہداف کے حوالے سے دنیا
جاننا چاہتی ہے کہ چین کیسے ان اہداف کی جانب پیش قدمی کرے گا۔
اس ضمن میں سب سے پہلا سوال یہی ابھرتا ہے کہ چین پانچ فیصد جی ڈی پی شرح
نمو کے حصول کو کیسے یقینی بنائے گا۔ حقائق واضح کرتے ہیں کہ گذشتہ برسوں
میں چین نے مستحکم معاشی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 2020 سے 2022 تک اوسطاً
4.5 فیصد سالانہ شرح نمو کے بعد، 2023 میں یہ شرح 5.2 فیصد تک پہنچی۔ 2024
میں عالمی اور مقامی چیلنجز کے باوجود چین نے اپنے اہداف حاصل کیے، جس کے
تحت جی ڈی پی پہلی بار 130 ٹریلین یوآن (تقریباً 17.95 ٹریلین ڈالر) سے
تجاوز کر گیا۔ 2025 کے لیے 5 فیصد کا ہدف بڑی معیشتوں کے مقابلے میں اعلیٰ
سطح پر ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ ہدف معیاری ترقی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ نئی صنعتیں،
کاروباری ماڈلز اور ٹیکنالوجی اب جی ڈی پی کا 18 فیصد سے زائد ہیں۔ نیو
انرجی گاڑیوں کی پیداوار 13 ملین یونٹس سے تجاوز کر چکی ہے، جو عالمی
پیداوار کا 60 فیصد ہے۔ چپس کی پیداوار اور برآمدات میں بھی تیزی آئی ہے،
جبکہ تحقیق و ترقی پر اخراجات 3.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ تمام
عوامل چین کے طویل مدتی معاشی امکانات کو مضبوط بناتے ہیں۔
اسی طرح ملک کی جانب سے صارفین کی طلب بڑھانے کی موثر پالیسیاں بھی مسلسل
اپنائی جا رہی ہیں۔ اجلاسوں میں صارفین کی طلب کو معیشت کا مرکز بنانے پر
زور دیا گیا ہے۔ حکومتی پلان کے مطابق، عوامی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے
اور خریداری کی صلاحیت بڑھانے کے لیے مرکوز اقدامات کیے جائیں گے۔ مالیاتی
پالیسی کو زیادہ فعال بناتے ہوئے، خسارے کا تناسب گزشتہ سال کے مقابلے میں
ایک فیصد بڑھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، 300 ارب یوآن کے خصوصی ٹریژری بانڈز
جاری کیے جائیں گے، جو پرانے صارفی سامان کی تبدیلی کے پروگراموں کو اسپورٹ
کریں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ2024 میں صارفی اشیا کی کل ریٹیل فروخت 48.8
ٹریلین یوآن تک پہنچی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 3.5 فیصد زیادہ ہے۔
اختراعی مصنوعات اور خدمات کی بڑھتی ہوئی دستیابی نے صارفین کو نئے تجربات
فراہم کیے ہیں۔
اندرون ملک صارفی کھپت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ چین نے یہ عزم بھی ظاہر کیا
ہے کہ وہ کھلے پن کی جانب اپنی پیش قدمی مضبوطی سے جاری رکھے گا۔ویسے بھی
عالمی معیشت کے سست روی کے دور میں، چین کی کھلے پن کی پالیسیاں بین
الاقوامی توجہ کا مرکز ہیں۔ حکومتی ورک رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ بیرونی
چیلنجوں کے باوجود، چین اپنے دروازے کھلے رکھنے اور یکطرفہ کھلے پن کو منظم
طریقے سے آگے بڑھائے گا۔ 2024 میں چین کی 5 فیصد نمو نے عالمی ترقی میں
تقریباً 30 فیصد حصہ ڈالا۔ دسمبر 2024 سے چین نے کم ترقی یافتہ ممالک کو
100 فیصد ٹیرف فری مراعات دیں، جس کے تحت ان ممالک سے درآمدات میں 18.1
فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
وسیع تناطر میں کہا جا سکتا ہے کہ چین کی معاشی پالیسیاں نہ صرف داخلی
استحکام بلکہ عالمی ترقی کے لیے بھی اہم ہیں۔ نئے محرکات، صارفی طلب کی
بحالی، اور کھلے پن کی جانب اقدامات چین کو ایک مضبوط معاشی ماڈل فراہم
کرتے ہیں۔دو اجلاسوں میں طے ہونے والے اہداف اور پالیسیوں سے ظاہر ہوتا ہے
کہ چین معیاری ترقی کے ذریعے نہ صرف اپنے عوام بلکہ عالمی برادری کے لیے
بھی مواقع پیدا کر رہا ہے۔
|