حمزہ ایک ذہین مگر لاپرواہ لڑکا تھا۔ وہ ہر وقت کھیل کود
میں لگا رہتا اور موبائل فون پر گیمز کھیلنے میں وقت ضائع کرتا۔ جب بھی اس
کی ماں اسے پڑھنے کے لیے کہتی، وہ کہتا، "ابھی بہت وقت ہے، بعد میں پڑھ لوں
گا!"
سالانہ امتحانات قریب آ گئے، مگر حمزہ نے تیاری نہیں کی تھی۔ جیسے ہی
امتحان کا پہلا دن آیا، وہ کتابیں کھول کر بیٹھا، لیکن کچھ بھی یاد نہ ہو
سکا۔ امتحان میں وہ مشکل سوالات دیکھ کر گھبرا گیا اور ٹھیک سے جواب نہ دے
سکا۔
جب رزلٹ آیا تو حمزہ فیل ہو گیا۔ وہ بہت پریشان ہوا اور روتے ہوئے اپنی ماں
سے کہنے لگا، "اگر میں وقت پر پڑھائی کر لیتا اور موبائل پر وقت ضائع نہ
کرتا، تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا!"
اس کی ماں نے شفقت سے کہا، "بیٹا، وقت سب سے قیمتی چیز ہے۔ اگر ہم اسے ضائع
کریں گے، تو بعد میں صرف پچھتاوا رہ جائے گا۔"
حمزہ نے پکا عہد کیا کہ آئندہ وہ اپنا وقت ضائع نہیں کرے گا اور روزانہ وقت
پر پڑھائی کرے گا۔
سبق: وقت کی قدر کرنے والے ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں، اور جو وقت ضائع کرتے
ہیں، انہیں بعد میں صرف افسوس ہوتا ہے۔
|