رمضان کا مہینہ ختم ہونے والا تھا اور عید قریب آ رہی
تھی۔ علی اور اس کی بہن سارہ بہت خوش تھے۔ وہ نئے کپڑے، جوتے اور کھلونے
لینے کے لیے بےحد پرجوش تھے۔
ایک دن، علی اور سارہ اپنی امی کے ساتھ بازار گئے۔ وہاں انہوں نے ایک غریب
بچہ دیکھا جو پھٹے پرانے کپڑے پہنے کھڑا تھا اور حسرت بھری نظروں سے
کھلونوں کی دکان کو دیکھ رہا تھا۔ علی نے اپنی امی سے پوچھا، "امی، یہ بچہ
کیوں اداس لگ رہا ہے؟"
امی نے پیار سے جواب دیا، "بیٹا، اس کے پاس عید کے لیے نئے کپڑے یا کھلونے
خریدنے کے پیسے نہیں ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم دوسروں کی مدد کریں، کیونکہ
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے ہمیں سکھایا ہے کہ غریبوں اور محتاجوں کا
خیال رکھیں۔"
یہ سن کر علی اور سارہ نے سوچا اور پھر اپنے جیب خرچ کے پیسوں سے اس بچے کے
لیے نئے کپڑے اور ایک کھلونا خرید لیا۔ جب انہوں نے وہ تحفہ بچے کو دیا، تو
اس کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے۔ اس نے مسکراتے ہوئے کہا، "جزاک اللہ!
اب میں بھی عید خوشی سے منا سکوں گا۔"
علی اور سارہ کو بہت خوشی ہوئی کہ انہوں نے کسی کی مدد کی۔ امی نے کہا،
"یہی سچی خوشی ہے، جب ہم دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹ لائیں۔ یہی ہمارے نبی
ﷺ کی تعلیمات ہیں۔"
اس دن علی اور سارہ نے سیکھا کہ عید کی خوشی صرف اپنے لیے نہیں بلکہ دوسروں
کے ساتھ بانٹنے میں ہے۔
سبق: ہمیں عید کی خوشیوں میں غریبوں اور ضرورت مندوں کو بھی شامل کرنا
چاہیے، کیونکہ یہی ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات ہیں۔
|