ایک دن احمد اور اس کی بہن عائشہ اپنے دادا کے ساتھ پارک
میں گئے۔ وہ خوب کھیل رہے تھے کہ اچانک احمد نے ایک بلی کو دیکھا جو
جھاڑیوں میں پھنس گئی تھی اور خوفزدہ لگ رہی تھی۔
احمد نے دادا سے پوچھا، "دادا جان! یہ بلی کیوں اتنی پریشان ہے؟"
دادا جان نے غور سے دیکھا اور کہا، "بیٹا، یہ جھاڑیوں میں پھنس گئی ہے اور
نکل نہیں پا رہی۔"
عائشہ بولی، "ہمیں اس کی مدد کرنی چاہیے، کیونکہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد
ﷺ نے ہمیں جانوروں پر مہربانی کرنے کی تعلیم دی ہے۔"
دادا جان مسکرا کر بولے، "بالکل ٹھیک! نبی اکرم ﷺ بہت رحم دل تھے، نہ صرف
انسانوں کے لیے بلکہ جانوروں کے لیے بھی۔ وہ جانوروں پر ظلم کو ناپسند کرتے
تھے اور ہمیں ان کے ساتھ نرمی برتنے کا حکم دیا۔"
احمد نے ہمت کی اور احتیاط سے بلی کو جھاڑیوں سے نکالنے لگا۔ کچھ دیر بعد
بلی آزاد ہو گئی اور خوشی سے دوڑنے لگی۔ وہ احمد اور عائشہ کے قریب آئی اور
اپنا سر ان کے پیروں سے رگڑنے لگی جیسے شکریہ ادا کر رہی ہو۔
دادا جان نے شفقت سے ان کے سروں پر ہاتھ رکھا اور کہا، "بیٹا، نبی ﷺ نے
فرمایا تھا کہ ایک عورت کو اس لیے بخش دیا گیا کیونکہ اس نے ایک پیاسی بلی
کو پانی پلایا تھا۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی مخلوق
سے محبت کرتے ہیں۔"
یہ سن کر احمد اور عائشہ بہت خوش ہوئے اور عہد کیا کہ آئندہ بھی جانوروں کا
خیال رکھیں گے۔
سبق: ہمیں جانوروں کے ساتھ نرمی اور مہربانی سے پیش آنا چاہیے، کیونکہ یہ
نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات میں سے ایک ہے۔
|