الصلوٰۃ والسلام علیک یارسول
اللہ
وعلٰی اٰلک واصحابک یاحبیب اللہ
الصلوٰۃ والسلام علیک یانبی اللہ
وعلٰی اٰلک واصحابک یانور اللہ
امداد مصطفٰی (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم)
ایک غریب شخص تھا جس پر پانچ سو (100) درہم کا قرضہ تھا۔ اُسے ایک رات
سرکار مدینہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کی خواب میں زیارت ہوئی۔ اُس
نے سرکار (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اپنی پریشانی عرض
کی۔
سرکار (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا۔ تم ابوالحسن
کیسانی (رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ) کے پاس جاؤ اور میری طرف سے اُسے کہو کہ وہ
تمہیں پانچ سو (500) درہم دے۔ وہ نیشاپُور میں ایک سخی مرد ہے۔ ہر سال دس
ہزار (10000) غریبوں کو کپڑے دیتا ہے۔ وہ اگر تم سے کوئی نشانی طلب کرے تو
کہہ دینا، “تم ہر روز دربار رسالت (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) میں سو
بار (100) دُرود پاک کا تُحفہ پیش کرتے ہو۔ مگر کل تم نے دُرود پاک نہیں
پڑھا۔“
وہ شخص بیدار ہوا اور ابوالحسن کیسانی (رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ) کے پاس پہنچ
گیا اور اپنا حال زار بیان کیا ساتھ ہی سرکار (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ
وسلم) کاپیغام بھی سُنایا تو ابوالحسن (رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ) سنتے ہی
وَجد میں آ گئے اور تخت سے اُتر کر دربار الٰہی (عزوجل) میں سجدہ شکر ادا
کیا، پھر کہا، اے بھائی ! یہ میرے اور اللہ (عزوجل) کے درمیان ایک راز تھا،
دُوسرا کوئی اس راز سے واقف نہ تھا۔ واقعی کل میں دُرودپاک پڑھنے سے محروم
رہا تھا۔
پھر ابوالحسن کیسانی (رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ) نے اپنے غلام کو حکم دیا کہ
اس کو پانچ سو (500) کے بجائے دو ہزار پانچ سو درہم دے دو۔ پھر کہا، اے
بھائی ! پانچ سو (500) درہم سرکار (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کے حکم
کی تعمیل میں پیش کر رہا ہوں، ایک ہزار (1000) درہم مدنی آقا (صلی اللہ
تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے پیغام اور بشارت لانے کا شکرانہ ہے اور
یہ ایک ہزار درہم آپ کے یہاں قدم رنجہ فرمانے کا نذانہ ہے۔ مذید کہا کہ آپ
کو آئندہ جب کبھی کوئی ضرورت پیش ہو میرے پاس ضرور تشریف لایا کریں۔ (معارج
النبوۃ) |