ترک و اختصار درود و سلام کی ممانعت

اسم گرامی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سُن کر یا لکھنے کے بعد دُرود و سلام نہ پڑھنا یا نہ لکھنا باعثِ عتاب و عذاب ہے۔ اور محرومی فیوض و ثواب بھی۔ اور یہی حکم درود و سلام کے اختصار کرنے والے کا بھی ہے۔ پہلا وہ شخص جس نے درود و سلام کا اختصاع کیا۔ اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ اعلٰی حضرت عظیم البرکت الشاہ امام احمد رضا رضی اللہ تعالٰی عنہ فتاوٰی افریقہ میں ایک جگہ تنبیہ ضروری فرماتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں۔ سوال میں جو عبارت دلیل الاحسان سے نقل کی ہے اس میں اور خود عبارت سوال میں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی جگہ صلعم لکھا ہے اور یہ سخت ناجائز ہے۔ یہ بلا عوام تو عوام 14 صدی کے بڑے بڑے اکابر و فحول کہلانے والوں میں بھی پھیلی ہوئی ہے۔ کوئی صلعم لکھتا ہے کوئی صللم فقط ص کوئی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بدلے عم یا ءم ایک ذرہ سیاہی یا ایک انگلی کاغذ یا ایک سیکنڈ وقت بچانے کے لئے کیسی کیسی عظیم برکات سے درو پڑتے اور محرومی و بے نصیبی کا ڈنڈا پکڑتے ہیں۔ یعنی نام شریف سن کر یا لکھنے کے بعد نہ دُرود و سلام ترک کرنا چاہئیے اور نہ ہی اختصار کی خاطر مہمل اور بے معنی لفظ لکھنا چاہئیے۔ بلکہ دُرود و سلام ہی لکھے اور پورا درود و سلام۔ جیسا کہ علماء سے منقول و ماخوذ ہے۔ سہارنپور کے شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب اپنی کتاب فضائل درود میں رقمطراز ہیں۔ اگر تحریر میں بار بار نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا نام پاک آئے۔ تو بار بار درود شریف لکھے۔ اور پورا درود شریف لکھے۔ اور کاہلوں اور جاہلوں کی طرح صلعم وغیرہ الفاظ کے ساتھ اشارہ پر قناعت نہ کرے۔ (بحوالہ برکات درود و سلام)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1360497 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.