قدرت کے راز روشنی اور رفتار میں چھپے ہیں

دنیا کے سب سے بڑے سائنسدان البرٹ آئنسٹائن کے مطابق قدرت کے راز روشنی اور رفتار میں چھپے ہیں۔

ہینڈرک لارینٹز سب سے پہلے کچھ ریاضی کی ایسی مساواتیں دریافت کرتا ہے جو ایک جگہ کی حرکت کا دوسری جگہ کی حرکت سے تعلق بیان کرتی ہے۔ جیسا کہ زمین کی حرکت کا آخر کیا تعلق ہے چاند سے سورج سے یا دوسرے سیاروں کی حرکت سے۔ لارینٹز اپنی ان مساواتوں کو ٹرانسفارمیشن کا نام دیتا ہے۔ مطلب کہ اگر یہاں پہ ہونے والے کسی واقعے کو خلاء میں موجود کسی دوسری جگہ پہ منتقل کروایا جائے تو کیا اثرات ہونگے۔ لارینٹز ٹرانفارمیشن کو آئنسٹائن بہت اچھی طرح سمجھ گیا تھا۔ آئنسٹائن نے لارینٹز ٹرانسفارمیشن کا استعمال کر کے کچھ شاہکار مساواتیں بنائیں جن میں سے E=mc2 کا ذکر آپ سب نے سنا ہوگا۔ اسی طرح اس نے 3 مذید مساواتیں بنائیں جن میں سے ایک مساوات کا نام اس نے ٹائم ڈائلیشن رکھا جس کا اردو میں مطلب ہے وقت کا پھیل جانا۔

اسکی اس مساوات کے مطابق اگر کوئی بھی جاندار جتنی تیزی سے حرکت کرے گا اسکے لئے وقت کی رفتار کم ہوتی جائے گی۔ اگر کوئی انسان روشنی کی رفتار سے حرکت کرے گا تو اسکے لئے وقت رک جائے گا۔ مطلب مکمل وقت اسکے کنٹرول میں آجائے گا۔ پھر ایک پریس ٹالک میں جب آئنسٹائن سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ تیز حرکت کرے تو؟ تو آئنسٹائن نے ایک ایسا جواب دیا جسکو سن کے سب نے قہقہے لگانا شروع کردئیے۔

اسکا جواب تھا کہ گر ایسا ہو تو آپ ماضی میں یا مسقبل میں چلے جاؤ گے۔ اسکی یہ بات ابھی تک کوئی نہیں مانتا نہ میں نہ آپ اور نہ ہی کوئی بھی دوسرا کامن انسان۔ چلیں اب آتے ہیں تیسرے سائنسدان کی طرف نکولا ٹیسلا۔ نکولا ٹیسلا کو الیکٹرک بجلی کا بانی کہا جاتا ہے۔

اسی دوران نکولا ٹیسلا نے بجلی بنانے کے فارمولے کی مدد سے پہلا اے سی جینریٹر بنا دیا۔ اسکے علاوہ اسنے مقناطیسی لہروں کی مدد سے ایک دھات (سپر کنڈکٹر) میں سے بہت زیادہ کرنٹ گزار دیا۔

جسکی کی مدد سے کوئی ایسی چیز بنائی جا سکتی ہے جس سے انسان بہت زیادہ رفتار سے حرکت کر سکتا ہے۔ اسکی ایک عملی شکل بلٹ ٹرین ہے جو ایک گھنٹے میں ہزاروں میل کا فاصلہ طے کرتی ہے۔

نکولا ٹیسلا کا ماننا تھا کہ ہم سپر کنڈکٹر کی مدد سے اتنی زیادہ طاقتور مقناطیسی لہریں بنا سکتے ہیں کہ جس کی مدد سے ہم روشنی کی رفتار تک حرکت کر سکتے ہیں۔ پھر اسنے آئنسٹائن سے ملکر ایک تجربہ کا ڈیزائن تیار کیا جسکو کچھ لکھنے والوں نے فلاڈیلفیاء کا نام دیا لکھنے والوں کے مطابق ٹیسلا کا ماننا تھا.

اس تجربہ کی کامیابی سے کوئی بھی چیز غائب ہوجائے گی اور روشنی کی رفتار سے حرکت کرے گی اور وقت انسان کے کنٹرول میں آجائے گا جیسا کہ آئنسٹائن نے کہا تھا کہ اگر ایسا ہو تو انسان فیوچر اور پاسٹ میں جھانک سکتا ہے۔ لیکن پھر آئنسٹائن نے یہ کہہ کر اس پراجیکٹ کو ناممکن قرار دے دیا کہ دنیا کی کوئی بھی چیز روشنی کی رفتار سے حرکت نہیں کرسکتی۔ ایسا کرنے کے لئے لامحدود طاقت چاہئیے جو کہ صرف ایک سپر نیچرل چیز ہی دے سکتی ہے۔

بحر حال نکولا ٹیسلا کی مشین کا ڈیزائن بھی آپکو انٹرنیٹ پہ مل جائے گا اور ساری مساواتیں بھی آپ کو ماڈرن فزکس کی ہر کتاب میں مل جائیں گی۔

اگر آپکو اتنی سی بات کی سمجھ آگئی ہے تو میں آپکو ایک اور بات بتاؤں کے روشنی کی رفتار کو عربی میں برق کہتے ہیں۔ اور براق اسکی جمع ہے۔
 

انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجینئر! شاہد صدیق خانزادہ: 464 Articles with 260354 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.