عید کی صبح خوشبوؤں اور قہقہوں سے مہک رہی تھی۔ بچے چمکتے
کپڑوں میں ادھر اُدھر دوڑ رہے تھے۔ ہر دروازہ عیدی اور مٹھائی کے تبادلے سے
کھل رہا تھا۔
مسجد کے ایک ستون سے ٹیک لگائے شاہین خاموش تھا۔ چہرے پر اداسی کی
پرچھائیاں تھیں۔
"سب کو ماں نے تیار کیا، مجھے کون سنوارے؟"
اُس کی ماں تو اُس دن چلی گئی تھی، جب وہ دنیا میں آیا تھا۔
نماز ختم ہوئی تو امام صاحب قریب آئے، پیار سے ماتھا چوما۔
"بیٹا، عید صرف کپڑوں سے نہیں، محبت سے ہوتی ہے۔ آؤ، تم میرے ساتھ عید مناؤ۔"
|