پہلا عالمی کانووکیشن 2021
مئی 2021 میں آغا خان یونیورسٹی (AKU) کے پہلے عالمی کانووکیشن کے موقع پر
یونیورسٹی کے بانی اور اُس وقت کے چانسلر، ہز ہائینس پرنس کریم آغا خان
چہارم نے فرمایا:
“آغا خان یونیورسٹی نے معاشرے میں اپنی ایک نمایاں حیثیت اس وجہ سے حاصل کی
ہے کہ یہ طبی مشاورت، عملے کی تربیت، اساتذہ اور اسکولوں کے ساتھ کام،
میڈیا اور صحافت کے ذریعے آگاہی، مریضوں کی نگہداشت اور جان بچانے کی
کوششوں میں مصروف عمل رہی ہے۔”
انہوں نے ڈاکٹر سلیمان شہاب الدین کیآغا خان یونیورسٹی کے صدر کے طور پر
تقرری کا اعلان بھی کیا۔ ڈاکٹر سلیمان شہاب الدین نے 35 سال قبل اپنی اہلیہ
زینت کے ہمراہ AKU میں اپنا کیریئر شروع کیا اور بعد ازاں مشرقی افریقہ میں
آغا خان ہیلتھ سروسز کے ریجنل سی ای او کے طور پر ایک دہائی تک خدمات انجام
دیں۔ پرنس کریم آغا خان نے ان کی قیادت، لگن، اور سیکھنے کے جذبے کو سراہا۔
پرنس رحیم آغا خان – اپریل 2022
اپریل 2022 میں اسماعیلی مسلمانوں کے موجودہ روحانی پیشوا پرنس رحیم آغا
خان نے ایک تاریخی خطاب میں ماحولیاتی بحران کی شدت، خاص طور پر جنوبی
ایشیا میں اس کے اثرات پر روشنی ڈالی:
“گزشتہ دہائی میں جنوبی ایشیا کی 50% آبادی کم از کم ایک ماحولیاتی آفت سے
متاثر ہوئی ہے۔ 1998 سے 2019 کے دوران پاکستان میں 153 شدید موسمی واقعات
پیش آئے جن میں تقریباً 10,000 افراد جاں بحق ہوئے اور 30 ملین افراد بے
گھر ہوئے۔ اگست 2020 کے سیلاب سے ہسپتال تباہ ہوئے اور ملیریا، سانس اور
ہاضمے کی بیماریوں میں اضافہ ہوا۔”
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے طویل المدتی اثرات زراعت اور صحت عامہ
پر بھی پڑیں گے، جنوبی ایشیا میں فصلوں کی پیداوار میں 30% تک کمی آ سکتی
ہے جبکہ مچھروں سے پھیلنے والی بیماریاں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے آغا
خان یونیورسٹی پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی مسائل کے تدارک اور ان سے مطابقت
پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرے جیسا کہ آغا خان فاؤنڈیشن اور آغا خان
ایجنسی فار ہیبی ٹیٹ پہلے سے کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا:
”ماحولیاتی تبدیلی کا انسانی صحت پر گہرا اثربشمول سانس اور دل کی
بیماریوں، غذائی قلت اور متعدی امراض ایک عالمی چیلنج ہے۔ ہمیں فوری اور
دوراندیشی کے ساتھ اقدام کرنا ہوگا۔“
اپنے نئے فرائض سنبھالنے سے پہلے بھی پرنس رحیم آغا خان ماحولیاتی اقدامات
کے مضبوط حامی رہے ہیں، اور ان کی رہنمائی میں آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک
(AKDN) ایک پائیدار اور کمیونٹی پر مبنی ترقی کا ماڈل بن کر ابھرا ہے۔
پاکستان خوش نصیب ہے کہ وہ AKDN کے سب سے بڑے اداروں میں سے ایک یعنی آغا
خان یونیورسٹی کا میزبان ہے۔ پرنس رحیم آغا خان نے AKU کو یہ ذمہ داری
سونپی کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل کا حل نکالے جو معاشرے پر مثبت اثر
ڈال سکتے ہیں۔ پاکستان میں اکثر قدرتی آفات آتی ہیں، جیسے کہ سیلاب، اور
اگرچہ حکومت کے پاس ایک قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلان موجود ہے، یہ مسائل مؤثر
طریقے سے حل نہیں ہو سکے۔ حکومت AKDN اور AKU کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے
ایک ایسا ماڈل تیار کر سکتی ہے جسے قومی پلان میں شامل کر کے مستقبل کی
آفات کے اثرات کم کیے جا سکتے ہیں۔
مارچ 2023 – AKU کے 40 سالہ شاندار سفر کا جشن
18 مارچ 2023 کو آغا خان یونیورسٹی نے پاکستان، کینیا، تنزانیہ اور یوگنڈا
میں بیک وقت تقاریب منعقد کر کے اپنی 40ویں سالگرہ منائی۔ کراچی کی تقریب
میں پرنسس زہرا آغا خان نے شرکت کی اور پرنس کریم آغا خان کا پیغام سنایا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔
اعداد و شمار کے مطابق AKU کے عالمی کیمپسز سے 777 طلبہ نے 19 ڈپلومہ اور
ڈگری پروگراموں سے گریجویشن مکمل کی جس سے یونیورسٹی کی طرف سے اب تک دی
جانے والی کل ڈگریوں اور ڈپلوموں کی تعداد 19,000 سے تجاوز کر گئی۔ ان میں
مشرقی افریقہ میں دی گئی 4,500 سے زائد ڈگریاں بھی شامل ہیں۔ پاکستان میں
اسکول آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری نے طب اور تعلیم کے شعبوں میں 5,000 سے زائد
طلبہ کو گریجویٹ کیا۔
ایک نئے دور کی شروعات – فروری 2025
ہز لیٹ ہائینس پرنس کریم آغا خان چہارم کے انتقال کے بعد روحانی قیادت ان
کے بیٹے، ہز ہائینس پرنس رحیم آغا خان کو منتقل ہو گئی۔
تعلیمی خدمات انسانی ترقی اور سماجی خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
ہز ہائینس پرنس رحیم آغا خان اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے تعلیم کو
معاشرے کے لیے اولین ترجیح دیتے ہیں۔
26 فروری 2025 کو آغا خان یونیورسٹی نے 473 خواتین و حضرات کو ڈگریاں عطا
کیں۔ اس موقع پر تقریب کی روحِ رواں پرنسس زہرا آغا خان تھیں۔ تقریب میں
یونیورسٹی کے بانی اور پہلے چانسلر مرحوم پرنس کریم آغا خان کو خراجِ تحسین
پیش کیا گیا اور ساتھ ہی پرنس رحیم آغا خان کو نئے چانسلر اور پرنسس زہرا
کو پرو چانسلر کے طور پر خوش آمدید کہا گیا۔
طلبہ کو 16 مختلف مضامین میں بیچلر، ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں دی گئیں
— جن میں 70% سے زائد خواتین شامل تھیں۔ AKU کے صدر ڈاکٹر سلیمان شہاب
الدین نے پرنس کریم کے وژن کو خراج تحسین پیش کیا:
“ہمارے بانی چانسلر نے ایک بار کہا تھا کہ آغا خان یونیورسٹی اور آغا خان
ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے قیام سے ان کا مقصد اپنے اور اپنے خاندان کی کاوشوں سے
لوگوں کی بہتر زندگی کا حصول تھا۔انہوں نے ان اداروں کے ذریعے ان خدمات کو
عام افراد تک پہنچایا۔”
پرنسس زہرا آغا خان، جو AKU کی سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی
ٹرسٹی ہیں، کو پرنس رحیم آغا خان کی جانب سے پرو چانسلر مقرر کیا گیا۔ بورڈ
آف ٹرسٹیز کے چیئرمین ذاکر محمود نے کہا کہ یونیورسٹی کے وژن کی گہری سمجھ
اور مسلسل شراکت داری کی وجہ سے وہ اس منصب کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔
اپنی تقریر میں پرنسس زہرا آغا خان نے فرمایا:
“یہ میرے لیے باعث مسرت ہے کہ میرے بھائی ہز ہائینس پرنس رحیم آغا خان پنجم
میرے والد کی خواہشات اور یونیورسٹی کے بنیادی چارٹر کے مطابق چانسلر بنے
ہیں۔ میرے لیے یہ ایک اعزاز ہے کہ میں پرو چانسلر کی حیثیت سے اس شاندار
ادارے کی خدمت کر سکوں۔”
یہ تقریب ایک ہفتے تک جاری رہنے والی تقاریب کا اختتام تھی جو مشرقی افریقہ
کے شہروں کمپالا، نیروبی اور دارالسلام میں منعقد ہوئیں۔ ان تقاریب کے
دوران آغا خان یونیورسٹی کی 5,000ویں ڈگری بھی دی گئی جو خطے میں یونیورسٹی
کے مسلسل اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔
وراثت اور اختراع کا سفر
آغا خان یونیورسٹی تعلیم، تحقیق اور خدمت میں نئے سنگ میل قائم کر رہی ہے۔
حالیہ دنوں میںاس نے گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ مل کر ایجوکیشن فیلوز
پروگرام کا آغاز کیا جو اس خطے میں انقلابی نتائج دے رہا ہے۔ یہ اقدام
معاشرے کی ترقی اور معیاری تعلیم سے آغا خان یونیورسٹی کی گہری وابستگی کا
ثبوت ہے۔
ایجوکیشن فیلوز پروگرام نے گلگت بلتستان میں اساتذہ کی صلاحیتوں کو نمایاں
طور پر مضبوط کیا ہے—یہ اس نوعیت کی پہلی کوشش ہے۔ اس کی کامیابی نے نہ صرف
اساتذہ بلکہ طلبہ کے نتائج پر بھی مثبت اثر ڈالا ہے۔ اس پروگرام کی کامیابی
دوسرے صوبوں کے لیے ایک ماڈل بن سکتی ہے تاکہ وہ بھی تعلیمی ترقی میں اسی
طرح کی کامیابی حاصل کر سکیں۔
|