احساسِ ذمہ داری

سفیان علی عمر میں تو صرف سات سال کا تھا، مگر اس کا دل بہت بڑا اور دماغ بہت سمجھدار تھا۔ وہ ہمیشہ اپنے والدین، اساتذہ اور دوستوں کی بات غور سے سنتا اور کوشش کرتا کہ ہر کام دیانت داری سے کرے۔ اسکول میں وہ ایک محنتی اور بااخلاق بچہ سمجھا جاتا تھا۔ایک دن اسکول میں اعلان ہوا کہ کل ایک بڑے ادارے کے مہمان اسکول کا دورہ کریں گے۔ اسکول کو صاف ستھرا اور ترتیب میں رکھنا تھا۔ استاد نے سب بچوں کو ذمہ داریاں تقسیم کیں: کوئی بورڈ صاف کرے گا، کوئی کلاس کا فرش دھوئے گا، کوئی پودوں کو پانی دے گا، کوئی کچرا اکٹھا کرے گا۔
سفیان کو اسکول کے پیچھے والے حصے کی صفائی کی ذمہ داری دی گئی۔ کچھ بچوں نے ہنسی اُڑائی، "وہ جگہ تو سب سے گندی ہے، وہاں جانے کا دل نہیں کرتا۔"لیکن سفیان نے برا نہیں منایا۔ اس نے اگلی صبح سب سے پہلے آ کر کام شروع کیا۔ جھاڑو لگائی، کوڑا کرکٹ صاف کیا، اور یہاں تک کہ پرانے پتھروں کو بھی ترتیب سے رکھا۔ اس نے دیوار پر ایک چھوٹا سا بینر بھی چپکایا جس پر لکھا تھا،

"صفائی نصف ایمان ہے!"

جب مہمان اسکول پہنچے، تو انہوں نے اسکول کا ہر گوشہ دیکھا، لیکن جب وہ اسکول کے پچھلے حصے میں پہنچے تو حیران رہ گئے۔ جو جگہ ہمیشہ گندی اور ویران رہتی تھی، وہ آج صاف، خوشبودار اور خوبصورت نظر آ رہی تھی۔
ایک مہمان نے پوچھا، "یہ کس نے کیا؟"استاد نے مسکرا کر کہا، "یہ کام ہمارے سات سالہ طالب علم سفیان نے کیا ہے۔"
سب مہمان تالیاں بجانے لگے، اور اسکول کے پرنسپل نے سفیان کو اس کی ذمہ داری اور محنت پر خصوصی انعام دینے کا اعلان کیا۔اس دن سب بچوں کو یہ سبق ملا کہ کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا، اور احساسِ ذمہ داری صرف بڑوں کا نہیں، بچوں کا بھی زیور ہوتا ہے۔
سفیان نے سچ میں ثابت کیا کہ عمر چھوٹی ہو سکتی ہے، مگر نیت اور ہمت بڑی ہو تو دنیا بدل سکتی ہے۔
 

SALMA RANI
About the Author: SALMA RANI Read More Articles by SALMA RANI: 58 Articles with 25338 views I am SALMA RANI . I have a M.PHILL degree in the Urdu Language from the well-reputed university of Sargodha. you will be able to speak reading and .. View More