غزہ… خون میں ڈوبا ضمیرِ عالم!

غزہ، وہ سرزمین جہاں کبھی انبیاء کے قدموں کی خوشبو ہوا کرتی تھی، آج بارود، ملبے اور لاشوں کا جنگل بن چکی ہے۔ ہر روز ظلم کی نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے۔ اسرائیلی جارحیت کی آگ نہ صرف گھروں، مساجد اور اسپتالوں کو جلا رہی ہے بلکہ انسانیت کے ضمیر کو بھی خاکستر کر رہی ہے۔ غزہ کی فضاؤں میں خوف کی گھٹائیں چھا چکی ہیں، جہاں بے گناہ شہریوں کی زندگیوں کا کوئی حساب نہیں، اور جہاں دنیا کی بڑی طاقتوں کی خاموشی ظلم کی تائید بن چکی ہے۔
4 اپریل 2025 کو اسرائیل نے خان یونس اور الشجاعیہ جیسے علاقوں پر بمباری کر کے درجنوں معصوم جانوں کا خاتمہ کیا۔ اسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں، دوائیں ختم ہو چکیں، اور بچے وینٹی لیٹر کے بغیر دم توڑ رہے ہیں۔ یہ صرف غزہ کی نہیں، بلکہ انسانیت کی شکست ہے۔ جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے، وہاں عالمی برادری کی خاموشی سوالات پیدا کرتی ہے۔ یہ خاموشی اس ظلم کی حمایت کی مانند ہے، جو اسرائیل کی جارحیت کو مزید جواز فراہم کرتی ہے۔
لیکن اس سے بڑھ کر المناک مناظر اُن اسکولوں میں دیکھے گئے، جنہیں پناہ گاہ سمجھا گیا تھا۔ ایسی ویڈیوز منظر عام پر آئیں جن میں واضح دکھائی دیتا ہے کہ اسکول پر حملے کے بعد بچوں کے جسم دھماکے سے دو سو فٹ کی بلندی تک اچھلے اور زمین پر گرے۔ یہ مناظر صرف افسوسناک نہیں، بلکہ انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ ہیں۔ بے گناہ بچوں کا خون ان ملبوں میں چھپ گیا ہے، اور ہر چیخ ہر خاموش نظر میں ایک سوال چھپاہوا ہے: "کیا یہ دنیا انسانیت کے قتل کو کبھی روک پائے گی؟"
یہ کیسا دور ہے کہ جہاں قاتل کو تحفظ حاصل ہے، اور مقتول پر سوال اٹھتے ہیں؟
اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور مغربی طاقتیں نہ صرف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، بلکہ اکثر اوقات ان مظالم کی پشت پناہی بھی کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ امریکہ کی مسلسل حمایت اور اسلحہ فراہمی اسرائیل کو مزید بے خوف بناتی جا رہی ہے۔ لیکن وہ یہ بھول چکے ہیں کہ:
"یہ جنگ صرف زمین کی نہیں، نظریے، غیرت، ایمان اور مزاحمت کی ہے۔ یہ کبھی ختم نہیں ہو گی۔"
امریکہ اور اسرائیل کی یہ سوچ کہ وہ غزہ کو مکمل طور پر دبا دیں گے، ایک تاریخی بھول ہے۔ غزہ کی مٹی میں شہداء کا لہو جذب ہے، اور یہ لہو ظلم کی ہر اینٹ کو گرما رہا ہے۔ اسرائیل سمجھ رہا ہے کہ وہ غزہ کو اس کی طاقت چھین کر اس کی آواز خاموش کر دے گا، لیکن یہ اس کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے۔ غزہ کے لوگ اپنی جانوں کی قربانی دے کر بھی اپنی سرزمین پر عزت اور آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔
غزہ کی زمین پر شہداء کا خون اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ ظلم کبھی نہیں جیت سکتا۔ غزہ کی سرزمین پر مزاحمت کی جو شمع روشن ہے، وہ کبھی مدھم نہیں پڑے گی، اور جب تک غزہ کے مظلوموں کا خون رگوں میں دوڑ رہا ہے، تب تک یہ جنگ جاری رہے گی۔ یہ جنگ تب تک نہیں رُکے گی جب تک صیہونی افواج کا مکمل انخلاء نہیں ہو جاتا۔ اسرائیل یہ بھول چکا ہے کہ انسانوں کے ارادے اور عزائم کو طاقت سے کچلا نہیں جا سکتا، اور جب تک غزہ میں مزاحمت کی یہ چمک زندہ ہے، اسرائیل کا کوئی بھی ظلم کامیاب نہیں ہو سکتا۔
یہ طرز عمل پوری دنیا میں ردعمل کو جنم دے رہا ہے۔
ایسے ظالمانہ حملے لوگوں کو اپنے ممالک میں جوابی کاروائیوں پر اکسا رہے ہیں، جو دنیا بھر میں ایک خطرناک رحجان بن سکتا ہے۔ اس وقت ہر انسان کی آواز غزہ کے مظلوموں کے ساتھ ہونی چاہیے، اور یہ آواز دنیا کے ہر کونے میں گونجنی چاہیے تاکہ یہ ظلم ختم ہو۔ اگر عالمی ضمیر اب بھی نہ جاگا تو یہ آگ ہر بستی، ہر شہر اور ہر ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ یہ جنگ ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے، جو صرف غزہ تک محدود نہیں رہی۔ جب تک اس ظلم کا خاتمہ نہیں ہوتا، دنیا کے ہر کونے میں ردعمل ہو گا۔
ہم کہتے ہیں:
اپنی پالیسیاں بدلو!
انسانیت کا قتل عام بند کرو!
مسلمانوں کو امن سے جینے دو!
ورنہ جو نفرت تم بو رہے ہو، وہ کل تمہارے ایوانوں میں نفرتوں کی فصل کاٹے گی۔
غزہ میں ہر شہادت، ہر چیخ، ہر آنسو، دنیا کے بے حس نظام کو پکار رہا ہے۔ لیکن تاریخ یہی سکھاتی ہے کہ مظلوم اگر خاموش بھی ہو تو اُس کی آہ عرش ہلا دیتی ہے۔ اور آج غزہ میں وہ آہ گونج رہی ہے، جو جلد ہی ساری دنیا میں سنی جائے گی۔
غزہ میں جاری ظلم کے خلاف انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی ایک سنگین سوال ہے۔ یہ وقت ہے کہ آپ اپنی آواز بلند کریں اور اس قتل عام کو روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ انسانیت کا قتل عام کسی بھی جواز کے تحت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ آپ کا فرض ہے کہ آپ ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں، کیونکہ غزہ کی بے گناہ جانوں کا خون آپ کے ضمیر کو بھی جاگنے کی دعوت دے رہا ہے۔
آج غزہ جل رہا ہے… کل تم بھی جل سکتے ہو! غزہ کی سرزمین کی آواز، جو پوری دنیا میں سنی جا رہی ہے، وہ ایک دن تمہارے ایوانوں تک بھی پہنچے گی۔ یہ جنگ صرف غزہ کی نہیں، بلکہ انسانیت کی جنگ ہے۔ اور انسانیت کا قتل عام دنیا کی سب سے بڑی دھجیاں ہے۔ دنیا بھر کے ضمیر کو جاگنا ہوگا، کیونکہ یہ ظلم اب صرف غزہ کا نہیں، بلکہ پورے انسانیت کا مسئلہ بن چکا ہے۔
غزہ کے ملبے سے ایک آواز اُٹھ رہی ہے:
"ہم زندہ ہیں… اور تم سب مردہ ہو!"
یاد رکھو…
یہ غزہ میں نہیں، انسانیت کا قتل عام ہے!

 

AHMED HUSSAIN ITTHADI
About the Author: AHMED HUSSAIN ITTHADI Read More Articles by AHMED HUSSAIN ITTHADI: 2 Articles with 430 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.