مرید! حضور اللہ کی نعمتوں میں اولاد وہ نعمت ہے کہ اس کا دکھ برداشت نہیں
ہوتا۔۔۔۔!
مرشد! پتر اللّٰہ کے فیصلے انسان کی سمجھ سے باہر ہیں ،اولاد بھی رب کی
نعمت ہے تو اس پر شکر ادا کرنا حق ہے ،پھر پتر اس نعمت پر کوئی دکھ تکلیف
آئے تو صبر کا حکم ہے اور اگر یہ نعمت خالق حقیقی واپس لے تو پھر الحمدللہ
کا حکم ہے ،
إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
"ہم اللّٰہ کے ہیں اور ہمیں اللّٰہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (یعنی مرنے کے
بعد)
قرآن کریم ارشاد ہے کہ
اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌؕ-وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗۤ
اَجْرٌ عَظِیْمٌ(15)
ترجمہ: تمہارے مال اور تمہارے بچے جانچ ہی ہیں اور اللہ کے پاس بڑا ثواب
ہے،
اولاد کے غم میں تو پیغمبر بھی اپنی آنکھیں رو رو کر کھو دیتے ہیں۔ حضرت
نوح علیہ السلام نے بھی تڑپ کر خدا سے بیٹے کے لیے پناہ مانگی تھی۔
خدا کی رضا کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام
کو قربان کرنے سے پہلے آنکھوں پر پٹی باندھ لی تھی،
گھر میں کہیں کھلونے بکھرے پڑے ہوں کہیں کتابیں پڑی ہوں تو گھر بھرا بھرا
سا لگتا ہے۔
اولاد کی کامیابی اپنی زندگی سے بڑھ کر لگتی ہے اولاد کا ہر اٹھتے قدم پر
ماں باپ کا دل دھڑک دھڑک جاتا ہے،
سکھ ،چین اور سکون کی نیند کے لئے ماں باپ کئی راتوں کو جاگ کر کاٹتے ہیں۔
اپنی خواہشوں کو مار کر اولاد کے خواب خریدتے ہیں اور پھر اپنے خوابوں کو
اپنی اولاد کے ساتھ جوڑ لیتے ہیں ،
ایک قدرتی عمل جب تک جاری رہتا ہے تو انسان صبر کا دامن پکڑ لیتا ہے اور
زندگی بیت جاتی ہے لیکن جب ایک غیر قدرتی عمل ہو اور اولاد جو زندگی کی
تمام تر خوشیوں میں کھیل رہی ہو اور والدین ان کو دیکھ کر زندہ ہوں ان کا
دنیا کو اس طرح چھوڑ کر جانا ان کے لیے بھی موت کا سامان کر کے جانا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کی راہ کو
مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ نہ پھیلاؤ۔
کیونکہ زندگی کا راز و حقیقت ہی رب العالمین کی اطاعت میں ہے ،
والدین اپنے دکھ اپنی اولاد کی مسکراہٹ میں چھپا رکھتے ہیں ،
والدین فولاد کا ضبط رکھتے ہیں اور یہ جذبہ رب ہی توفیق سے ملتا ہے ،
مرید! اللہ اکبر ،جزاک اللہ
|