ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جس میں جسم میں خون میں
گلوکوز (شکر) کی مقدار معمول سے بڑھ جاتی ہے۔ یہ بیماری دنیا بھر میں تیزی
سے پھیل رہی ہے، اور پاکستان میں بھی لاکھوں لوگ اس میں مبتلا ہیں۔ اگر اس
کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جسم کے مختلف اعضا جیسے آنکھوں، گردوں، دل
اور پیروں کو متاثر کر سکتی ہے۔
ذیابیطس کی اقسام:
1. ٹائپ 1 ذیابیطس:
یہ عام طور پر بچوں یا نوجوانوں میں ہوتی ہے۔ اس میں جسم انسولین بنانا بند
کر دیتا ہے، اور مریض کو روزانہ انسولین لینا پڑتی ہے۔
2. ٹائپ 2 ذیابیطس:
یہ سب سے عام قسم ہے اور عموماً بڑوں میں ہوتی ہے۔ اس میں جسم یا تو
انسولین صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتا یا اس کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔
3. جسٹیشنل ذیابیطس:
یہ حمل کے دوران کچھ خواتین کو ہوتی ہے، لیکن اگر توجہ نہ دی جائے تو مستقل
ذیابیطس میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
ذیابیطس کی وجوہات (اسباب):
خاندانی یا جینیاتی رجحان
موٹاپا
غیر متوازن غذا (زیادہ چکنائی، شکر، فاسٹ فوڈ)
جسمانی سرگرمی کی کمی
ذہنی دباؤ (اسٹریس)
عمر کا بڑھنا
ہارمونی تبدیلیاں (خاص طور پر خواتین میں)
ذیابیطس کی علامات:
بار بار پیشاب آنا
زیادہ پیاس لگنا
بار بار بھوک لگنا
وزن کا کم ہونا
تھکن اور کمزوری
نظر کی کمزوری
زخم یا خراش کا دیر سے بھرنا
ہاتھ یا پاؤں میں سوئیاں چبھنے کا احساس یا سن ہونا
ذیابیطس کی پیچیدگیاں (اگر علاج نہ ہو):
دل کا دورہ یا فالج
گردوں کی خرابی
بینائی کا کم ہونا یا اندھا پن
پاؤں کی گینگرین یا کٹائی
اعصابی کمزوری
ذیابیطس کا علاج:
1. دوائیں:
ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو گولیاں دی جاتی ہیں۔
کچھ مریضوں کو انسولین بھی لینا پڑ سکتی ہے۔
2. انسولین:
ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
انسولین مختلف اقسام کی ہوتی ہے، جیسے ریپڈ ایکٹنگ، لانگ ایکٹنگ وغیرہ۔
3. غذائی نظم:
شکر، چاول، سفید آٹا، میٹھے مشروبات اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز
زیادہ سبزیاں، دالیں، پھل (کم شکر والے)، اور ہول ویٹ غذا کا استعمال
4. ورزش اور طرزِ زندگی:
روزانہ 30 منٹ تیز واک یا ہلکی پھلکی ورزش
وزن کا کنٹرول
نیند پوری کرنا
اسٹریس سے بچاؤ
ذیابیطس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر:
متوازن غذا کا استعمال
باقاعدہ جسمانی سرگرمی
وزن کو مناسب سطح پر رکھنا
سگریٹ نوشی سے پرہیز
باقاعدگی سے شوگر چیک کرانا، خاص طور پر اگر خاندان میں بیماری ہو
نتیجہ:
ذیابیطس ایک قابلِ کنٹرول بیماری ہے، لیکن اس کے لیے مریض کو خود بھی ذمے
داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ وقت پر علاج، غذا پر قابو، اور صحت مند طرزِ
زندگی اپنا کر ایک ذیابیطس کا مریض بھی ایک نارمل اور خوشحال زندگی گزار
سکتا ہے۔
|