صلہ رحمی – اسلام کا عظیم درس

انسانی معاشرے میں رشتہ داروں سے تعلقات اور محبت ایک فطری جذبہ ہے، لیکن اسلام نے اسے محض فطری تقاضا نہیں رہنے دیا بلکہ ایک عظیم دینی فریضہ بنا دیا۔ "صلہ رحمی" یعنی رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک، محبت، خیرخواہی اور مدد کرنا اسلامی تعلیمات کا بنیادی حصہ ہے۔

صلہ رحمی کا مفہوم

"صلہ" کا مطلب ہے جوڑنا اور "رحم" سے مراد ہے رشتہ داری۔ یعنی رشتہ داروں کے ساتھ تعلق کو جوڑ کر رکھنا، ان کی خیر خواہی، مدد اور محبت سے پیش آنا۔ یہ عمل انسان کو نہ صرف اللہ کے قریب کرتا ہے بلکہ معاشرے کو بھی جوڑتا ہے۔

قرآن کریم کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بار بار صلہ رحمی کا حکم دیا:

1. سورہ النساء، آیت 1:
"اور رشتہ داروں کے حقوق کا خیال رکھو۔ بے شک اللہ تم پر نگہبان ہے۔"

2. سورہ البقرہ، آیت 83:
"والدین، رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک کرو۔"

3. سورہ البقرہ، آیت 27:
"جو اللہ کے عہد کو توڑتے ہیں، اور رشتہ داریوں کو کاٹتے ہیں، وہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں اور نقصان اٹھائیں گے۔"

احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں

1. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"جو شخص چاہے کہ اس کا رزق بڑھایا جائے اور عمر دراز ہو، وہ صلہ رحمی کرے۔"
(صحیح بخاری، حدیث: 5986)

2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"رشتہ دار سے تعلق جوڑنے والا وہ نہیں جو بدلے میں تعلق جوڑے، بلکہ وہ ہے جو تعلق توڑنے والے سے بھی تعلق جوڑتا ہے۔"
(صحیح بخاری)

3. ایک اور حدیث:
"رشتہ داری کو کاٹنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔"
(صحیح مسلم)

صلہ رحمی کا عظیم واقعہ

ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور شکایت کی:
"یارسول اللہ! میرے رشتہ دار ایسے ہیں کہ میں ان سے حسن سلوک کرتا ہوں، وہ مجھ سے برا سلوک کرتے ہیں، میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں، وہ توڑتے ہیں۔"

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر تم ایسے ہی ہو جیسے کہہ رہے ہو تو گویا تم ان کے منہ پر راکھ ڈال رہے ہو، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمھارے لیے ایک مددگار رہے گا۔"
(صحیح مسلم)


سورہ البلد اور "گھاٹی" کی مثال

اللہ تعالیٰ سورہ البلد میں فرماتا ہے:

"فَلاَ اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ، وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْعَقَبَةُ؟
فَكُّ رَقَبَةٍ، أَوْ إِطْعَامٌ فِي يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ
يَتِيمًا ذَا مَقْرَبَةٍ، أَوْ مِسْكِينًا ذَا مَتْرَبَةٍ"
(سورہ البلد: 11–16)

ترجمہ:
"اور وہ گھاٹی میں کیوں نہ داخل ہوا؟ اور تمہیں کیا معلوم کہ گھاٹی کیا ہے؟ کسی گردن کو آزاد کرنا، یا بھوک کے دن کسی قریبی یتیم کو کھانا کھلانا، یا محتاج خاک نشین کو۔"

یہ "گھاٹی" دراصل وہ مشکل کام ہے جس پر جنت کی راہیں کھلتی ہیں۔ رشتہ داروں کی مدد، یتیموں اور مسکینوں کا خیال رکھنا صلہ رحمی ہی کی عملی شکلیں ہیں۔


صلہ رحمی نہ کرنے کے نتائج

اگر صلہ رحمی نہ کی جائے تو اس کے معاشرتی و دینی نتائج خطرناک ہوتے ہیں:

رشتہ دار ایک دوسرے سے دور ہو جاتے ہیں

دلوں میں کینہ اور نفرت پیدا ہوتی ہے

معاشرے میں انتشار اور فساد بڑھتا ہے

اللہ کی رحمت بند ہو جاتی ہے

دعائیں قبول نہیں ہوتیں

رزق میں تنگی اور عمر میں بے برکتی آتی ہے

آج ہماری بدحالی کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم نے رشتوں کو اہمیت دینا چھوڑ دیا، مفادات نے محبتوں کی جگہ لے لی، صلح کے بجائے ضد اور انانیت کو فوقیت دی۔

شعر کی روشنی میں:

کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرشِ بریں پر

یہ شعر دراصل قرآن و حدیث کی تعلیم کا خلاصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ بندوں پر مہربانی کرنے والے بندے کو پسند کرتا ہے، اور سب سے زیادہ حق رشتہ داروں کا ہے۔

نتیجہ

صلہ رحمی صرف ایک اخلاقی عمل نہیں بلکہ ایک دینی فریضہ ہے۔ یہ وہ گھاٹی ہے جس سے گزر کر انسان اللہ کی رضا اور جنت کے قریب ہو جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے دلوں سے انا، نفرت اور خودغرضی نکال کر رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کریں۔ ان کی مدد کریں، ان کے غم میں شریک ہوں، اور دلوں کو جوڑنے والے بنیں۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ اللہ ہم پر مہربان ہو، تو ہمیں پہلے ایک دوسرے پر مہربان ہونا ہوگا۔
 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 112 Articles with 51740 views I am retired government officer of 17 grade.. View More