فلسطین کی باتیں (القدس کی مذہبی و تاریخی حیثیت)
(Dr Zahoor Danish, karachi)
|
فلسطین کی باتیں (القدس کی مذہبی و تاریخی حیثیت) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم فلسطین فلسطین کا ذکرکرتے چلے آرہے ہیں لیکن ہم فلسطین اور القدس کے درمیان شاید فرق نہیں کرپارہے ۔میں نے سوچاکہ آپکو اس حوالے سے کچھ بنیادی بات بتاکر پھر القدس کی مذہبی و تاریخی حیثیت پر بات کروں ۔فلسطین ایک جغرافیائی، تاریخی اور سیاسی خطہ ہے، جس میں مختلف شہر، علاقے، اور دیہات شامل ہیں۔القدس عربی زبان میں "یروشلم" (Jerusalem) کا اسلامی نام ہے۔یہ شہر فلسطین کے وسط میں واقع ہے اور اسے اسلام، عیسائیت، اور یہودیت تینوں مذاہب میں انتہائی مقدس مقام حاصل ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپکو بات سمجھ آگئی ہوگی ۔آئیے اب اپنے موضوع کی جانب بڑھتے ہیں ۔القدس کی بات کررہے تھے ۔القدس… وہ شہر جو آسمانوں کو چھوتی دعاؤں کا مرکز، انبیاء کی سرزمین، اور صدیوں سے انسانیت، عقیدت، اور آزمائش کا سنگم رہا ہے۔یہ محض ایک شہر نہیں، بلکہ تین آسمانی مذاہب — اسلام، عیسائیت، اور یہودیت — کا مقدس مرکز ہے۔ ہر اینٹ، ہر گلی، ہر در و دیوار گواہ ہے کہ یہاں تاریخ نے سجدہ کیا ہے، اور وحی نے آغوش پھیلائی ہے۔ قارئین: مسلمانوں کا پہلا قبلہ یہی شہر تھا۔مسجد اقصیٰ کی طرف رخ کر کے نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام علیہم الرضوان نے کئی برس نماز پڑھی۔قرآن مجید میں آیت مبارکہ ہے :"قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا"(البقرہ: 144) ترجمہ: اے محبوب! ہم تمہارے چہرے کو آسمان کی طرف پھرتے دیکھ رہے ہیں، تو ہم ضرور تمہیں اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جو تمہیں پسند ہے۔ معراج النبی ﷺ کا مرکز: اللہ کے حبیب ﷺ اسی مسجد اقصیٰ سے آسمانوں کی طرف معراج پر تشریف لے گئے۔ارشادباری تعالیٰ ہے :"سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى"(سورۃ الإسراء: 1) ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ تک لے گیا۔ انبیاء کا شہر: حضرت ابراہیم، حضرت یعقوب، حضرت داؤد، حضرت سلیمان، حضرت زکریا، حضرت یحییٰ، اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام — سب کا تعلق اسی شہر سے رہا۔
عیسائیت اور القدس حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے القدس میں تعلیم دی، عبادت کی، اور صلیب پر چڑھائے گئے ۔چرچ آف دی ہولی سیپلکر (Church of the Holy Sepulchre) — عیسائیوں کا مقدس مقام، جہاں وہ حضرت عیسیٰ کی قبر اور صلیب کی یاد مناتے ہیں۔
یہودیت اورالقدس یہودی عقیدے کے مطابق یہاں ہیکل سلیمانی (Temple of Solomon) موجود تھا۔دیوار گریہ (Western Wall) کو وہ مقدس ترین مقام سمجھتے ہیں۔ ہزارسالہ تاریخی جھلک حضرت داؤد علیہ السلام کا یروشلم کو دارالخلافہ بنانا!! حضرت سلیمان علیہ السلام کا ہیکل تعمیر!!! رومیوں کا حملہ، ہیکل کی تباہی!!! حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا پرامن فتح اور عیسائیوں سے معاہدہ صلیبی جنگیں، عیسائیوں کا قبضہ صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ کا تاریخی فتح خلافتِ عثمانیہ کا پرامن دور برطانوی قبضہ (بالفور اعلامیہ کے بعد) اسرائیلی جارحیت اور مسجد اقصیٰ پر حملے!! القدسامن اور آزمائش کی استعارہ قارئین :القدس نام بولتے اور سنتے سینے کو ٹھنڈ ملتی ہے ۔یہ مقام ہی اتنا پیارا اتنی عظمت و شان والاہے ۔آپ یوں کہ لیں کہ اگر مکہ روح کی بلندی ہے!!!تو القدس دل کی روشنی ہے۔القدس وہ مقام ہے جہاں انسان، ایمان، اور امتحان ایک ساتھ آتے ہیں۔یہ وہی مقام ہے جہاں نبیوں نے سجدہ کیا!صحابہ نے قربانیاں دیں!! شہداء نے خون بہایا!!اور آج بھی امت کی غیرت للکارتی ہے !! الاقصیٰ ہمارا ہے، یہ مسجد صرف پتھر نہیں، ہماری روح ہے!یہ وہ والہانہ تعلق ہے جس پر کوئی سمجھوتانہیں ۔بلکہ اس کے لیے تو جانیں قربان ہوگئیں ۔مزید کیا لکھوں ۔یہ حالات و واقعات دیکھ کر دنیا کا منظر نامہ دیکھ کر اس کیفیت میں بھلا مزید القدس پر کیا بات کی جائے ڈاکٹرظہوراحمددانش ایک گمنامی شخص یہی کچھ بیان کرسکتاتھا۔سوائے دعاکے اور کر بھی کیاسکتاہوں ۔اے کائنات کے مالک تیرے فضل کے امیدوار ہیں ہمیں ہماراکھویاہواوقار لوٹادے ۔آمین القدس کوئی شہر نہیں، اک نور کی تصویر ہے یہ سرزمینِ انبیاء ہے، عرش کی تحریر ہے
اقصیٰ کی دیواریں بھی اب لہو سے تر ہوئی ہیں پھر بھی اذانیں کہہ رہی ہیں، ہم ابھی بھی زندہ ہیں
قندیلیں بجھی نہیں، راہوں میں روشنی باقی ہے ظلم کے سائے چھا بھی جائیں، اقصیٰ کی بندگی باقی ہے
سجدے وہیں ہوتے ہیں، آنکھیں وہیں روتی ہیں اے القدس! تیری گلیوں میں دعائیں بھی سجدہ کرتی ہیں
|