فلسطین کی باتیں (سرزمین فلسطین کا روحانی منظر نامہ )

فلسطین کی باتیں
(سرزمین فلسطین کا روحانی منظر نامہ )
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
(دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر)
ایک ایسی سرزمین، جہاں پہلا سجدہ ادا ہوا، جہاں آسمان زمین سے ہمکلام ہوا،جہاں فرشتے روز نازل ہوتے ہیں،اور جہاں ہر درخت، ہر پہاڑ، ہر پتھر اللہ کے نبیوں کی گواہی دیتا ہے۔یہ زمین مٹی سے زیادہ نور رکھتی ہے،یہاں کی فضا وحی کی گواہ ہے،اور اس کے ذرے ذرے میں نبوت کی مہک بسی ہوئی ہے۔
قارئین:
سرزمین فلسطین ایک عظیم خطہ ارض ہے ۔ جہاں قدم قدم پر نبوت کی مہک ہے۔یہی وہ زمین ہے جہاں خالقِ کائنات نے انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا، ان پر صحیفے نازل فرمائے، اور جہاں نورِ الٰہی نے زمین کو آسمان سے جوڑ دیا۔
قرآن مجید نے اسے یوں مقامِ شرف بخشا:
"الْأَرْضَ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ"
ترجمہ: وہ زمین جسے ہم نے جہانوں کے لیے بابرکت بنایا۔(سورہ الأنبياء: 71)
یہی وہ مقام ہے جہاں سے سرورِ کائنات ﷺ کو معراجِ نبوی کا سفر عطا ہوا، اور جہاں آج بھی دعاؤں کی بازگشت، نالۂ زکریا، آہِ یعقوب، اور سجدۂ ابراہیم محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
قارئین:
کہا جاتاہے کہ یہاں ایک ہزار سے زائد انبیائے کرام علیہم السلام مدفون ہیں۔
ایک قول کے مطابق طوفانِ نوح کے بعد حضرت نوح علیہ السلام نے ان کا جسدِ مبارک بیت المقدس میں دفن فرمایا۔اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام وہ نبی جنہیں اللہ نے "خلیل" کہا۔انہوں نے اپنی زوجہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کو حبرون (الخلیل) میں دفن کیا، اور بعد میں خود بھی اسی غارمیں آرام فرمایا۔
ایسے ہی قارئین :
حضرت اسحاق علیہ السلام نے 180 برس کی عمر پائی، اور والد کے پہلو میں حبرون میں دفن ہوئے۔
حضرت یعقوب علیہ السلام جب وفات کا وقت قریب آیا تو حضرت یوسف علیہ السلام کو وصیت کی کہ ان کا جسد مبارک شام لایا جائے — اور یوں آپ کو والدین کے پہلو میں دفن کیا گیا۔ حضرت یوسف علیہ السلام برکت کی تمنا میں دریائے نیل میں دفن کیے گئے، پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان کا مقدس تابوت نکال کر شام میں دفن فرمایا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام آپ کی وفات "تیہ" میں ہوئی، اور مزارِ مبارک اریحا کے قریب غور میں واقع ہے — وہی موسیٰ جنہوں نے بنی اسرائیل کو نجات دی ۔حضرت یوشع بن نون و ہارون علیہما السلام مزار نابلس (کفل حارس) میں ہے۔
حضرت داؤد و حضرت سلیمان علیہما السلام ان کا مشترکہ مزار یروشلم کی وادی میں واقع ہے۔ حضرت یونس علیہ السلام حلحول (الخلیل کے قریب) میں واقع ان کا مزار، توبہ اور امید کا درس دیتا ہے۔ حضرت زکریا و حضرت یحییٰ علیہما السلام ان کی قبور مبارکہ جبل زیتون اور وادی قیدرون میں موجود ہیں، جو آج بھی زائرین کے قلوب کو نور سے بھر دیتی ہیں۔
قارئین :
فلسطین کی فضاؤں میں اگر کوئی کان لگائے، تو وحی کی سرگوشیاں، نبیوں کی دعائیں، اور شہداء کی آہیں محسوس ہوتی ہیں۔
یہ وہ زمین ہے جو ایمان والوں کی معراج کا منظر نامہ پیش کرتی ہے ۔اور ہر شام صبر کے آنچل میں لپٹ کر سورج غروب ہوتا ہے۔
یہاںہر پہاڑ، طورِ سینا کی خوشبو لیے!!!ہر وادی، وادیِ نمل کی گواہی دیتی ہے!ہر ذرے میں، تسلیم و رضا کی روشنی ہے
قارئین:
فلسطین وہ مقام ہے جہاں اللہ نے اپنے محبوب نبی حضرت محمد ﷺ کو پہلا قبلہ عطا کیا —وہی مسجد جہاں سے سفرِ معراج کا آغاز ہوا،جہاں تمام انبیاء نے رسولِ رحمت ﷺ کی امامت میں نماز پڑھی،جہاں زمین نے آسمان کی آواز سنی۔
یہ وہ خطہ ہے جہاںحضرت ابراہیم علیہ السلام نے خلیل بن کر اللہ سے ملاقات کی۔حضرت سلیمان علیہ السلام نے پرندوں، جنات اور ہواؤں کو حکم دیا۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قوم کو نجات کا درس دیا۔حضرت زکریا و یحییٰ علیہم السلام نے شہادت قبول کی۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے معجزات دکھائے اور رفع الی السماء ہوئے۔یہاں آج بھی ہزاروں انبیاء کے مزارات روحانیت کی خوشبو بکھیر رہے ہیں۔ان قبور پر صرف مٹی نہیں، تاریخ کی روشنی، دعا کی لذت اور معرفت کی روح چھائی ہوئی ہے۔
قارئین:
مسجد اقصیٰ صرف عبادت گاہ نہیں —یہ ایک روحانی مرکز ہے جہاںسجدے زمین کو جنت سے جوڑتے ہیں
آنکھوں کے آنسو بارگاہِ الٰہی کی منظوری بنتے ہیں۔اور اذانیں آسمانوں کو چیر کر عرش تک جاتی ہیں۔یہ مسجد امت کے روحانی مرکز کی علامت ہے —اور اس کی حفاظت، صرف زمینی نہیں، بلکہ آسمانی امانت ہے۔
فلسطین کے در و دیوار سےحضرت یعقوب علیہ السلام کی آنکھوں کا نور مانگنے والی آہ نکلتی ہے۔حضرت یوسف علیہ السلام کے وصال کی خوشبو آتی ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عاجزی کی گونج سنائی دیتی ہے۔اور رسول اکرم ﷺ کے قدموں کے نشان باقی ہیں۔یہاں کی دعائیں صرف زبانی نہیں،بلکہ دل کی گہرائیوں، آنکھوں کے نمکین قطروں، اور صبر کی سانسوں میں لپٹی ہوتی ہیں۔
آج بھی فلسطینی ماں اپنے بیٹے کو قرآن کا سپاہی بنا کر روانہ کرتی ہے۔چھوٹا بچہ پتھر لے کر ٹینک کے سامنے کھڑا ہو جاتا ہے
مسجد اقصیٰ میں سجدے گولیوں سے روکنے کی کوشش ناکام رہتی ہے۔یہ سب اس لیے کہ یہ زمین مردہ نہیں، زندہ ہے — اور زندہ دلوں کو جگاتی ہے۔
فلسطین صرف ایک جغرافیہ نہیں یہ وحی کی سرزمین، معراج کی چوکھٹ، شہادت کی آغوش، اور روح کی غذا ہے۔
جب مسجد اقصیٰ کی اذان گونجتی ہے،تو کائنات تھم کر سنتی ہے کہ آسمانی دروازے کھلنے والے ہیں۔
قارئین:
میں جب سے فلسطین و القدس کے موضوع پر لکھنے لگا ہوں آنکھیں نم ہوجاتی ہیں دل رورو کے نڈھال ہوجاتاہے ۔سمجھ نہیں آتی آسمان دنیا نے یہ منظر بھی دیکھنا تھا۔ظلم و ستم زیادتی ناانصافی اف میرے اللہ ۔تیرے بندے بہت تکلیف میں ہیں ۔آہ !!یہ ہے ہمارا فلسطین ۔اے پیارے اللہ ہمارے پیارے فلسطین کو آزادی نصیب فرما۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 409 Articles with 636497 views i am scholar.serve the humainbeing... View More