مریم نواز: آلودگی کے خلاف پہلی سپاہ سالار

فضا میں گھٹن بڑھتی جا رہی ہے، دریاوں کا پانی زہریلا ہوتا جا رہا ہے، درختوں کی جگہ کنکریٹ کے جنگل اگ رہے ہیں اور ہماری سانسیں دن بہ دن بوجھل ہو رہی ہیں۔ یہ صرف قدرتی تبدیلی نہیں، بلکہ ہماری اجتماعی غفلت، نااہلی اور بدعنوانی کا نتیجہ ہے۔ ایسے میں جب وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے "تحفظ ماحولیات فورس" کے قیام کا اعلان کیا تو یہ نہ صرف ایک خوش آئند خبر ہے، بلکہ ایک *انقلابی قدم* ثابت ہوا جس کا درست وقت پر اٹھایا جانا قابلِ تحسین ہے۔یہ فورس اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ ماحولیاتی آلودگی جیسے خاموش قاتل کے خلاف پہلی مرتبہ ایک منظم، مربوط اور فعال حکومتی ردِعمل ہے۔ برسوں سے ہم صرف تقاریر سنتے آئے ہیں، رپورٹس بنتی رہیں، سیمینار منعقد ہوئے، لیکن عملی سطح پر کچھ بھی نہ ہوا۔ وجہ؟ وہی پرانا، بوسیدہ، کرپشن زدہ نظام جو کاغذوں میں سبزیاں اگا دیتا ہے، مگر زمین پر درخت کاٹنے والوں کو کھلی چھوٹ دے دیتا ہے۔یہ کوئی راز نہیں کہ ماحولیاتی مسائل کی جڑ صرف غفلت نہیں، بلکہ *منظم کرپشن* بھی ہے۔ ایسے افسران جو انڈسٹریز سے رشوت لے کر زہریلا دھواں چھوڑنے کی اجازت دیتے ہیں، جو درختوں کی کٹائی پر خاموش رہتے ہیں، جو پلاسٹک مافیا کے ساتھ مل کر قانون کو کاغذ کا ٹکڑا بنا دیتے ہیں وہ درحقیقت اس سرزمین کے دشمن ہیں۔ ایسے اہلکاروں کی موجودگی میں قوانین بے بس، عدالتی احکامات غیر مؤثر اور عوامی احتجاج بے نتیجہ ہو جاتا ہے۔ اگر کسی فیکٹری سے ہر روز سینکڑوں لیٹر زہریلا پانی کسی نالے میں بہایا جا رہا ہے تو یقین جانیے اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی سرکاری چشم پوشی ضرور کارفرما ہے۔ تحفظ ماحولیات فورس کی تشکیل ایک بہترین آغاز ہے، لیکن یہ تبھی کامیاب ہوگی جب اسے کرپٹ عناصر سے پاک رکھا جائے گا۔ یہ فورس اگر انہی پرانے چہروں پر مشتمل ہوگی، تو انجام وہی ہوگا جو ہم برسوں سے دیکھتے آئے ہیں: فائلیں دب جائیں گی، چھاپے محض تصویریں بن جائیں گے، اور آلودگی کا کاروبار مزید منافع بخش ہو جائے گا۔یہاں وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کی قیادت اور عزم کو داد دینا لازم ہے کہ انہوں نے نہ صرف فورس کے قیام کا اعلان کیا بلکہ اسے جدید ٹیکنالوجی، نگرانی کے موثر نظام، اور عوامی شکایات کی فوری شنوائی جیسے اقدامات سے لیس کرنے کی بات بھی کی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ صرف سطحی کارروائی نہیں، بلکہ دیرپا تبدیلی لانا چاہتی ہیں۔اگرچہ مریم نواز کا قدم قابلِ تعریف ہے، لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ماحولیاتی جنگ حکومت اکیلے نہیں لڑ سکتی۔ ہمیں خود بھی اپنی روش بدلنی ہوگی۔ گلی محلوں میں کچرا پھینکنے کی عادت، پلاسٹک کے بے دریغ استعمال، پانی کے ضیاع، اور درختوں کی کٹائی جیسے اعمال کو ہم "چھوٹے مسائل" سمجھ کر نظر انداز کرتے آئے ہیں۔ مگر یہ "چھوٹے چھوٹے گناہ" مل کر بڑے سانحات جنم دیتے ہیں۔تحفظ ماحولیات فورس کو تبھی کامیابی ملے گی جب عوام اس کا ساتھ دیں، مسائل کی نشاندہی کریں، اور خود بھی قانون کی پاسداری کریں۔جب ہم ترقی یافتہ ممالک کی بات کرتے ہیں، تو وہاں سبزہ، شفاف فضا، محفوظ پانی اور صاف سڑکیں ہمارے خواب بن جاتی ہیں۔ لیکن یہ خواب تب ہی حقیقت بن سکتا ہے جب ہمارے حکمران ویڑنری ہوں، ان کے اقدامات میں اخلاص ہو، اور سب سے بڑھ کر وہ عملی تبدیلی پر یقین رکھتے ہوں اور یہی اوصاف آج ہمیں محترمہ مریم نواز شریف کی قیادت میں نظر آ رہے ہیں۔ان کا یہ قدم، جو آنے والی نسلوں کی فلاح کی خاطر اٹھایا گیا ہے، کسی بھی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر سراہے جانے کے قابل ہے۔ انہوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ صاف فضا، محفوظ پانی، اور سرسبز زمین صرف خواب نہیں، بلکہ حقیقت بھی بن سکتی ہے . اگر نیت، حکمت عملی اور عمل مضبوط ہو۔تحفظ ماحولیات فورس ایک شروعات ہے، ایک موقع ہے کہ ہم اپنے ماضی کی غلطیوں کو سدھاریں۔ لیکن اگر اس فورس کو بھی کرپٹ نظام نے نگل لیا، تو شاید دوبارہ موقع نہ ملے۔مریم نواز شریف نے اپنا وعدہ نبھایا ہے . اب ہماری باری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Sajjad Ali Shakir
About the Author: Sajjad Ali Shakir Read More Articles by Sajjad Ali Shakir: 136 Articles with 154359 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.