عہد حاضر میں ترقی کے تقاضے اور پیمانے مسلسل بدل رہے ہیں
اور ان میں نت نئی جدت اور اختراعات سامنے آ رہی ہیں۔اب سے کچھ عرصہ قبل
انسانی سماج میں خواندگی کو روایتی تعلیم تک ہی محدود کر دیا گیا تھا مگر
آج کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں ڈیجیٹل آگہی اور تعلیم کو بھی نمایاں
اہمیت حاصل ہو چکی ہے۔
زندگی کے کسی بھی شعبے کو اٹھا لیں چاہے وہ تعلیم ، طب ،مالیات ہو یا پھر
سائنس و ٹیکنالوجی ، ڈیجیٹل خواندہ افراد کی ضرورت نظام کو چلانے کے لیے
لازمی تقاضا بن چکی ہے۔یہ بھی ایک عام رجحان ہے کہ آج کل کسی بھی ملازمت کی
بنیادی شرائط میں ڈیجیٹل مہارت کو کلیدی اہمیت حاصل ہو چکی ہے اور دوران
انٹرویو امیدوار سے یہ سوال ضرور پوچھا جاتا ہے کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ آپ
کی انفارمیشن ٹیکنالوجی مہارتیں کیسی ہیں ،مطلب یہ ہوا کہ صرف روایتی تعلیم
اب کافی نہیں رہی ہے بلکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں سے آگاہی ایک
امیدوار کو اضافی برتری دلاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں
ڈیجیٹل تعلیم اور آگہی کو فروغ دینے کی مسلسل کوششیں جاری ہیں تاکہ عوام کے
لیے سہولیات پیدا کی جا سکیں۔
انہی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چین نے اپنی ڈیجیٹل افرادی قوت اور معیشت
کو مضبوط بنانے کے لئے ، 2025 تک قومی ڈیجیٹل خواندگی اور مہارتوں کو فروغ
دینے کے لئے ترجیحات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ایک منصوبہ جاری کیا ہے۔سینٹرل
سائبر اسپیس افیئرز کمیشن کے دفتر اور وزارت تعلیم سمیت چار سرکاری
ایجنسیوں کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی دستاویز ایک وسیع ایجنڈا طے
کرتی ہے۔
اس میں ڈیجیٹل ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے، ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کی صلاحیت کو
بڑھانے اور زیادہ جامع ڈیجیٹل معاشرے کی تعمیر کے لئے ایک جامع نظام تیار
کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دیگر ترجیحات میں اسمارٹ ڈیجیٹل طرز زندگی
بنانا، محفوظ اور منظم سائبر اسپیس کو فروغ دینا اور کثیر الجماعتی تعاون
اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا شامل ہے۔
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے حوالے سے ، منصوبہ مصنوعی ذہانت کے اطلاق کو
بڑھانے اور اے آئی گورننس فریم ورک کو بہتر بنانے پر زور دیتا ہے۔2025 کے
آخر تک ، چین کا مقصد ملک بھر میں ڈیجیٹل خواندگی کی سطح کو نمایاں طور پر
بڑھانا ، ڈیجیٹل مہارت کی تربیت کے لئے ایک مضبوط نظام کی تعمیر اور ڈیجیٹل
وسائل کی فراہمی کو بڑھانا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ چین میں اختراعی ڈیجیٹل ایپلی کیشنز کا استعمال تقریباً
زندگی کے تمام شعبوں تک پھیل چکا ہے ، یہی وجہ ہے کہ چین عالمی سطح پر سب
سے بڑی اور فعال ڈیجیٹل سروس مارکیٹس میں سے ایک ہے۔چین کی کوشش ہے کہ جدید
دور کے بدلتے تقاضوں کی روشنی میں نئے انفارمیشن و کمیونیکیشن انفراسٹرکچر
کی ترقی کو مزید مضبوط بنایا جائے، فائیو جی نیٹ ورکس کی وسیع کوریج کو ملک
کے کونے کونے تک فروغ دیا جائے، فائیو جی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز
کے بڑے پیمانے پر استعمال کو تیز کیا جائے اور صنعتی تعاون کے فروغ کو مزید
وسعت دی جائے۔
چین کا موقف ہے کہ انفارمیشن انفراسٹرکچر ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کی بنیاد کو
مضبوط کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس شعبے کی تعمیر سے ڈیجیٹل صنعتوں جیسے آن
لائن شاپنگ، آن لائن تعلیم اور ٹیلی میڈیسن کی ترقی میں نہایت عمدہ پیش رفت
دیکھی گئی ہے۔
چین پر عزم ہے کہ آگے بڑھتے ہوئے ملک کی صنعتی چین کو مستحکم کرنے اور
صنعتی نظام کی تکمیل کی جستجو کی جائے گی،دیہی علاقوں میں بھی انفارمیشن
انفراسٹرکچر کو بہتر اور مضبوط بنایا جائے گا، مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی
اعلیٰ درجے کی ترقی کو فروغ دیا جائے گا اور عصری تقاضوں کی روشنی میں
انٹیلی جنٹ اپ گریڈ اور سبز تبدیلی کو فروغ دینے کی کوششیں کی جائیں
گی۔یوں، چین انفارمیشن و کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کی ترقی سے عوام کو تمام
سہولیات اُن کی دہلیز پر پہنچانے کے ہدف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے
ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہا ہے اور مسلسل کامیابیاں سمیٹتے ہوئے دیگر دنیا کے
لیے ایک عمدہ مثال قائم کر رہا ہے۔
|