چین میں اس وقت روبوٹک ٹیکنالوجی صنعت تیزی سے ترقی کر
رہی ہے، جہاں لچکدار انسان نما روبوٹس نہ صرف مہارت میں اضافہ کر رہے ہیں،
بلکہ ان کی حرکات اور استعمال کے دائرہ کار کو بھی وسیع کیا جا رہا ہے۔
روبوٹس کی تیاری میں شامل چینی ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ انسانی چال
چلن کی نقل کرتے ہوئے روبوٹس کے حوالے سے توانائی کی بچت کرنے والی
ٹیکنالوجی پر کام کیا جا رہا ہے۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ چین کا تیزی سے بڑھتا ہوا روبوٹکس سیکٹر تجارتی
تناؤ کو نظر انداز کر رہا ہے اور عالمی ترقی کر رہا ہے ، کمپنیاں ریکارڈ
توڑ پیداوار کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں اور نئی بین الاقوامی شراکت داریاں
تشکیل دے رہی ہیں کیونکہ یہ تیزی سے ترقی کرنے والی ٹیکنالوجی زیادہ سے
زیادہ عالمی دلچسپی کو راغب کر رہی ہے۔
اس ضمن میں محض ایک جنوبی شہر شینزین کی مثال لیں ، جسے ملک کے اہم جدت
طرازی مراکز میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، روبوٹکس کے شعبے کی
مجموعی پیداوار کی مالیت ریکارڈ 27 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے ، اور
عالمی خریدار اس کا نوٹس لے رہے ہیں۔اسی شہر میں ابھی حال ہی میں تین روزہ
"مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس پلس" (2025 فیئر پلس) کا بھی انعقاد کیا گیا جس
میں چین کی جامع روبوٹ سپلائی چین کی نمائش کی گئی اور 190 سے زائد کمپنیاں
اپنی جدید ترین ٹیکنالوجی پیش کشوں کے ساتھ شینزین میں جمع ہوئیں۔
سینکڑوں بین الاقوامی خریداروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے والی نمائش میں
جدید ترین نسل کے انسان نما روبوٹس دلچسپی کا موضوع رہے۔ یہ ہائی ٹیک
اختراعات حالیہ مہینوں میں اپنی بڑھتی ہوئی نقل و حرکت کے فنکشن کی وجہ سے
دھوم مچا رہی ہیں ، جس کا تجربہ بیجنگ میں منعقد ہونے والے دنیا کے پہلے
ہیومینائڈ ہاف میراتھن ایونٹ میں کیا گیا تھا۔
چین کے لیے یہ امر باعث اطمینان ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں فعال چار ملین
سے زائد صنعتی روبوٹس میں سے نصف سے زیادہ اب چین میں موجود ہیں ، ملک کی
گھریلو مارکیٹ ایک پختہ اور موثر سپلائی چین کی بدولت پھل پھول رہی ہے۔ چین
کی روبوٹک مصنوعات کو سروے، تلاش، کان کنی، زیر زمین کانوں کے ساتھ ساتھ
فلم، ٹیلی ویژن اور تفریحی صنعتوں سمیت منظرناموں کی ایک وسیع رینج میں
استعمال کیا جا سکتا ہے. چونکہ یہ تمام اجزاء گھریلو سطح پر تیار کیے جاتے
ہیں ، لہذا مقامی روبوٹ مینوفیکچررز کے پاس غیر ملکی گاہکوں کے لئے لاگت کا
فائدہ ہے۔
انہی فوائد کو مدنظر رکتے ہوئے متعدد یورپی ایگزیکٹوز نے شینزین کے آس پاس
مقامی کمپنیوں کا دورہ بھی کیا ہے تاکہ تیزی سے بڑھتے ہوئے اسٹارٹ اپس کے
ساتھ ممکنہ شراکت داری کے مواقع تلاش کیے جا سکیں۔غیر ملکی سرمایہ کاروں کے
نزدیک جب روبوٹکس جیسی نئی ٹیکنالوجیوں کی بات آتی ہے تو ، چین اس حوالے سے
بہت جدید اور دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ چین کو اس حوالے سے بھی
برتری حاصل ہے کہ یہاں تمام فعال ٹیمیں بہت نوجوان، انتہائی ہنر مند لوگوں
پر مشتمل ہیں۔مقامی کاروباری افراد اس شعبے کو پھلنے پھولنے میں مدد دینے
کے لئے ملک کے معاون تکنیکی ماحول کو کریڈٹ دیتے ہیں ، شینزین میں واقع
روبوٹکس کمپنیوں نے مینوفیکچرنگ اور آٹومیشن میں سرمایہ کاری کی مضبوط سطح
کو نوٹ کیا ہے اور مزید تعاون کا خیرمقدم کیا ہے۔
چین کے ساتھ تجارتی تعاون بالخصوص روبوٹکس اور دیگر جدید ٹیکنالوجیوں کے
تناظر میں یورپ بھی ایک اہم اسٹریٹجک مارکیٹ کے طور پر ابھر رہا ہے ، اور
توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں اعلیٰ سطحی مذاکرات کے لئے مزید یورپی
رہنما چین کا دورہ کریں گے ، صنعت کے اندرونی افراد گہرے تعاون کے لئے
پرامید ہیں۔ سو ، حقائق کے تناظر میں چین دنیا کا صنعتی پروڈکشن ہاؤس ہے جس
کا کوئی متبادل نہیں اور دنیا کا چین کے ساتھ تعاون عالمی مفاد میں نہایت
اہمیت رکھتا ہے ۔
|