مرید! مرشد بھرم کے بارے میں کچھ بتائیں ۔۔!
مرشد!پتر پختہ کردار کا نام ہے بھرم ورنہ صرف دکھاوے کے علاوہ کچھ نہیں ۔
مرید! حضور سمجھ نہیں آئی کچھ وضاحت فرمائیں ۔
مرشد! پتر فرض کریں کہ جبار صاحب آپ کے محلے میں رہتے ہیں اور بڑے عزت دار
مانے جاتے تھے۔خدا ترس تصویر ہے ان کی ،ہفتہ میں ایک اللہ کے نام کی نیاز
کرتے ہیں، ہر بات میں ،کام میں دین کی جھلک نظر آتی ہے ،محلے کے تمام چھوٹے
بڑے ان کا احترام کرتے ہیں ،پیار محبت سے پیش آتے ہیں ،پہلی صف میں نماز
ادا کرتے ہیں ،گویا کہ اہل محلہ کوئی ولی اللہ مانتے ہیں ،
لیکن ایک دن اُن کی جوتی کسی بچے نے اُٹھا لی۔ جبار صاحب غصے سے آگ بگولا
ہو جاتے ہیں ،گالیاں بکتے ہیں، مارنے کے لیے ہاتھ اٹھاتے ہیں ، بچے کے
والدین تک کو برا بھلا کہتے ہیں ،یہ سب صورتحال ان کی بیٹی دیکھ رہی ہے
کیونکہ مسجد کے سامنے ہی ان کا گھر ہے اور جبار صاحب کی اونچی آواز سن کر
بیٹی دروازے پر آ جاتی ہے کہ خیر ہو ابا جان کیوں بول رہیں ہیں ؟
جبار صاحب کو چند نمازی چپ کرواتے ہوئے گھر بھیج دیتے ہیں ،
بیٹی گھر کے دروازے سے والد محترم کو پکڑ کر اندر لے جاتی ہے اور پانی
پلانے کے بعد کہتی ہے کہ
"ابا جان! یہ تو ہمارے مدرسے کا یتیم بچہ ہے۔ جس کو آپ ڈانٹ رہے تھے ،برا
بھلا کہہ رہے تھے اور کل آپ نے خود ہی کہا تھا، یتیم کا دل نہ دکھانا،
ورنہ..." اللہ ناراض ہو جاتا ہے ،
بیٹی کی بات سن کر جبار صاحب کی آواز گلے میں اٹک گئی۔ پانی کا گلاس ہاتھ
سے گر گیا ،بیٹی کی نظریں اُن کے "بھرم" کو چیر رہی تھیں۔
اتنے میں دروازے پر دستک ہوئی ،بیٹی دیکھنے کے لیے جاتی ہے اور دروازہ
کھولتی ہے تو بے ساختہ زمین پر دروازے کا سہارا لے کر بیٹھ جاتی ہے اور کیا
دیکھتی ہے کہ وہ یتیم بچہ چپ چاپ جوتی دروازے کی دہلیز پر رکھ کر واپس چلا
جا رہا ہے۔۔۔۔بیٹی نم آنکھوں سے جوتی اٹھاتی ہے دروازہ بند کرتی ہے اور
واپس جبار صاحب کے سامنے لا کر رکھ دیتی ہے۔۔۔۔دونوں باپ بیٹی اپنے آپ میں
گم ایک دوسرے کو ندامت کے ساتھ دیکھتے رہ جاتے ہیں ۔
پتر یاد رکھنا "بھرم " جب کردار سے خالی ہو، تو فقط نقاب ہوتا ہے۔
|