چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے جہاں اقتصادی ترقی کے
حوالے سے کیے جانے والے فیصلے نہ صرف چینی عوام کے مفادات کی بہترین
ترجمانی کرتے ہیں بلکہ ان کے اثرات عالمی سطح پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔اس
سلسلے کی تازہ کڑی چین کا نجی کاروباری اداروں کے فروغ سے متعلق قانون ہے
جسے نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایک سال سے زائد عرصے
کی قانونی بحث اور مشاورت کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ اس کا اطلاق 20 مئی
2025 سے ہوگا۔
نجی کاروباری ادارے طویل عرصے سے چین کی اقتصادی ترقی کے پیچھے ایک اہم
محرک قوت کے طور پر کام کر رہے ہیں ، جس کے اثرات اہم قومی اشاریوں میں
واضح طور پر ظاہر ہوتے ہیں۔چین میں سرکاری طور پر رجسٹرڈ نجی کاروباری
اداروں کی تعداد 57 ملین سے تجاوز کر چکی ہے ، جو تمام چینی کاروباری
اداروں کا 92.3 فیصد ہے۔ یہ شعبہ قومی ٹیکس آمدنی میں 50 فیصد سے زیادہ،
چین کی جی ڈی پی کا 60 فیصد سے زیادہ، تکنیکی جدت طرازی میں 70 فیصد سے
زیادہ اور شہری روزگار کے مواقع میں 80 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے۔
اسی باعث چین کی اقتصادی حکمت عملی میں نجی شعبے کے اہم ترین کردار پر
ہمیشہ زور دیا گیا ہے۔نجی انٹرپرائز کی ترقی روزگار کے استحکام کو برقرار
رکھنے، صارفین کی طلب کو متحرک کرنے اور ایک مربوط گھریلو مارکیٹ تشکیل
دینے کے لئے ضروری ہے اور یہ سب چین کی اقتصادی لچک کے لئے اہم عوامل ہیں۔
ماہرین اور کاروباری افراد کے مطابق نجی شعبے کے تحفظ اور فروغ کے لیے وقف
چین کے پہلے قومی قانون کی منظوری ایک تاریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے،
جو اس شعبے کی ترقی کے لیے ایک طاقتور قانونی ضمانت فراہم کرتی ہے اور وسیع
کاروباری برادری کے اعتماد میں نمایاں اضافہ کرتی ہے۔ ماہرین اس بات پر
روشنی ڈالتے ہیں کہ عالمی معاشی ہلچل اور تجارتی تناؤ کے تناظر میں، نیا
قانون چین کے نجی کاروباری اداروں کو بااختیار بنانے کے لئے ایک اہم موڑ پر
آیا ہے ، جو ترقی کو فروغ دینے کے لئے گھریلو روزگار، کھپت اور جدت طرازی
کے کلیدی محرکات میں سے ایک ہے۔
قانون طے کرتا ہے کہ نجی معیشت کی پائیدار، صحت مند اور اعلیٰ معیار کی
ترقی کا فروغ چین کی ایک اہم اور طویل مدتی پالیسی ہے.منصفانہ مارکیٹ تک
رسائی اور فنانسنگ اسپورٹ کو یقینی بنانے سے لے کر خدمات کو بڑھانے اور جدت
طرازی کے تحفظ تک، 78 آرٹیکلز پر مشتمل یہ قانون نجی شعبے کی ترقی کی حوصلہ
افزائی، حمایت اور رہنمائی کی کوششوں کو تقویت دیتا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ نجی شعبے نے چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کے
تحت ترقی کی ہے ، جس میں حکام نے گزشتہ دہائیوں کے دوران مسلسل مدد فراہم
کی ہے۔اس سے قبل فروری میں ایک اعلیٰ سطحی سمپوزیم میں چین کی اعلیٰ قیادت
نے نجی شعبے کے لیے اپنی مستقل حمایت کا اعادہ کیا تھا اور نجی اداروں پر
زور دیا تھا کہ وہ اعلیٰ معیار کی ترقی کو غیر متزلزل انداز میں آگے
بڑھائیں۔چین نے نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر سی) کے تحت
ایک مخصوص بیورو قائم کرکے نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے ادارہ
جاتی اقدامات کیے ہیں جو خاص طور پر نجی کاروباری اداروں کے لئے تعاون کو
مربوط کرنے کا کام کرتا ہے۔
نیا منظور شدہ نجی شعبے کے فروغ کا قانون نجی کاروباری اداروں کے جائز حقوق
اور مفادات کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔چینی حکام کے نزدیک سابقہ
پالیسی پر مبنی تحفظ کے برعکس، نیا قانون نجی کاروباری اداروں کے حقوق کے
تحفظ کو قانونی سطح تک بڑھاتا ہے۔یہ چین کی نجی معیشت کی ترقی میں ایک اہم
سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے، چاہے اسے تاریخی نقطہ نظر سے دیکھا جائے یا
چین کی ترقی کے موجودہ نازک موڑ پر غور کیا جائے۔
صنعت کے اندرونی حلقوں کے نزدیک نجی کاروباری اداروں کو اہم چیلنجوں کا
سامنا رہا ہے۔ امتیازی نفاذ، مارکیٹ تک محدود رسائی اور مالی رکاوٹوں جیسے
مسائل پہلے بھی نجی سرمایہ کاری میں سست روی کا باعث بن چکے ہیں۔اس تناظر
میں نئے قانون نے نجی اداروں کو درپیش سب سے اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے
مضبوط حل پیش کیے ہیں ، جو نجی شعبے کی ترقی کی حمایت کے لئے چین کے غیر
متزلزل عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
مثال کے طور پر، قانون واضح طور پر معاشی تنازعات میں مداخلت کے لئے
انتظامی یا فوجداری اقدامات کے غلط استعمال کی ممانعت کرتا ہے، اور بین
دائرہ اختیار کے قانون کے نفاذ کو معیاری بناتا ہے۔ یہ ایک مضبوط قانونی
فریم ورک کی نمائندگی کرتا ہے جس میں پابند رکاوٹیں ہیں جو براہ راست نجی
شعبے کے انتہائی ضروری مطالبات کا جواب دیتی ہیں.
دوسری جانب ، ایک ایسے وقت میں جب عالمی منظرنامے میں نمایاں تبدیلیاں آ
رہی ہیں اور عالمی معیشت پر محصولات کی جنگیں منڈلا رہی ہیں، چین کی ترقی
کے لئے گھریلو طلب تیزی سے اہم ہو گئی ہے۔اس تناظر میں، نجی شعبے کے فروغ
کا قانون، جو نجی کاروباری اداروں کے لئے ادارہ جاتی حمایت فراہم کرتا ہے ،
چین کی گھریلو طلب کے انجن کو مزید طاقت دے گا.یہ قانون واقعی بروقت ہے ،
جو نجی کاروباری اداروں کے اعتماد کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی معاشی
طور پر آگے بڑھنے کی جدوجہد کو مزید تقویت دے گا۔
|