انڈوپاک جنگ

اگرچہ 2025 کی انڈوپاک جنگ محض ایک فرضی تصور ہے، لیکن موجودہ حالات اور تاریخ کو دیکھتے ہوئے یہ تجزیہ کرنا ضروری ہے کہ ایسی کسی جنگ کے کیا اسباب ہو سکتے ہیں اور اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان بنیادی تنازعہ ہمیشہ سے کشمیر رہا ہے۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو پاکستان کی اخلاقی حمایت، بھارت کے لیے ناقابل قبول ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان پانی کے وسائل کا تنازع بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی سمجھی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت کی طرف سے دہشتگردی کے الزامات اور سرجیکل اسٹرائیکس جیسے دعوے بھی کشیدگی کو بڑھاتے ہیں۔

اگر جنگ چھڑتی ہے تو یہ صرف روایتی ہتھیاروں تک محدود نہیں رہے گی۔ جدید دور کی جنگ میں سائبر حملے، ڈرونز، اور میزائل ٹیکنالوجی کا استعمال عام ہو چکا ہے۔ دونوں ممالک ایٹمی طاقت رکھتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ معمولی سی غلطی پورے خطے کے لیے تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ لاکھوں جانوں کا نقصان، بنیادی ڈھانچے کی تباہی، اور معاشی نظام کا بکھر جانا یقینی ہوگا۔ ایسی صورت میں دونوں ممالک دہائیوں پیچھے چلے جائیں گے۔

عالمی برادری اس جنگ کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کرے گی۔ امریکہ، چین، اور اسلامی ممالک دونوں ممالک پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ جنگ بندی کریں اور مذاکرات کی میز پر آئیں۔ لیکن ایک بار جنگ چھڑنے کے بعد اسے روکنا بہت مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر جب جذبات غالب آ جائیں اور سفارتی دروازے بند ہو جائیں۔

جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی۔ تاریخ نے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ مذاکرات، سمجھوتے اور باہمی احترام ہی پائیدار امن کا راستہ ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے عوام جنگ نہیں چاہتے، وہ روزگار، تعلیم، صحت، اور سکون سے بھرپور زندگی کے خواہشمند ہیں۔ اس لیے دانشمندی کا تقاضا یہی ہے کہ کسی بھی ممکنہ جنگ سے پہلے تمام تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی جائے-

Abdus sami
About the Author: Abdus sami Read More Articles by Abdus sami: 9 Articles with 375 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.