ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں مشینیں ہر جگہ
موجود ہیں۔ موبائل فون، کمپیوٹر، روبوٹ، سمارٹ گھڑیاں، اور مصنوعی ذہانت نے
ہماری زندگیوں کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ جہاں یہ سہولتیں ہمیں وقت، محنت
اور توانائی بچانے میں مدد دیتی ہیں، وہیں ایک سوال ابھر رہا ہے: انسان
کہاں کھڑا ہے؟
ہم نے ٹیکنالوجی کو اس حد تک اپنا لیا ہے کہ انسانی رشتے، جذبات اور
احساسات پیچھے رہ گئے ہیں۔ ایک ہی گھر میں بیٹھے افراد ایک دوسرے سے کم اور
موبائل سے زیادہ بات کرتے ہیں۔ انسان کی اصل طاقت اس کی سوچ، جذبہ اور
ہمدردی ہے، لیکن جب سب کچھ مشین پر چھوڑ دیا جائے، تو انسان محض صارف بن
جاتا ہے۔
ٹیکنالوجی خود خطرہ نہیں، لیکن اس کا بے جا استعمال انسان کو تنہا کر رہا
ہے۔ ہمیں مشینوں کا استعمال سیکھنا چاہیے، لیکن انسانوں کے ساتھ جینا بھی
نہیں بھولنا چاہیے۔ اگر ہم نے توازن نہ رکھا تو کل وہ دن بھی آ سکتا ہے جب
مشینیں تو ہمارے ساتھ ہوں گی، مگر انسان نہیں۔
|