وقت کا گزرتا ہوا آئینہ

"وقت نہ سایہ ہے، نہ روشنی — یہ ایک خاموش دروازہ ہے جو ہر لمحہ کھلتا ہے۔ جو دیکھ لے، وہ گزر جانے سے پہلے خود کو پا لیتا ہے۔" — ڈاکٹر شاکرہ نندنی

زندگی ایک مسلسل سفر ہے، اور وقت اس سفر کا وہ راستہ ہے جس پر ہر کوئی بغیر رکے چل رہا ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی وقت کو روک نہیں سکتا، واپس نہیں لا سکتا، اور نہ ہی اسے آگے بڑھا سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی طاقت ہے جو خاموشی سے گزر رہی ہے، مگر اپنے پیچھے زندگیوں کی کہانیاں، کامیابیاں اور پچھتاوے چھوڑتی جا رہی ہے۔

ہر صبح جب سورج طلوع ہوتا ہے، تو وہ ایک نیا موقع لے کر آتا ہے — اپنی ذات کو پہچاننے کا، اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا، اور کچھ بہتر کرنے کا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ ہم میں سے بیشتر اس نئے دن کو کل کی طرح ضائع کر دیتے ہیں۔ ہم وقت کی قدر تب سمجھتے ہیں جب وہ ہم سے رخصت ہو چکا ہوتا ہے۔ وقت، درحقیقت، ایک ایسا آئینہ ہے جو ہمیں ہمارے اندر کا چہرہ دکھاتا ہے ، اگر ہم دیکھنا چاہیں۔

ہم اپنی مصروف زندگیوں میں اتنے الجھ گئے ہیں کہ یہ سوچنے کی فرصت ہی نہیں کہ ہم کہاں جا رہے ہیں، اور کیوں جا رہے ہیں؟ اگر انسان صرف ایک لمحے کے لیے رُک جائے، اور اپنے دل کی گہرائیوں میں جھانکے، تو وہ دیکھے گا کہ کچھ تو کمی ہے۔ ایک ایسا سوال جو ہر روز نیند سے بیدار ہوتے وقت ہمارے اندر سرگوشی کرتا ہے: کیا آج کا دن واقعی جینے کے قابل ہوگا؟ یا ہم بس وقت کے ایک اور صفحے کو خالی چھوڑ کر آگے بڑھ جائیں گے؟

دراصل، انسان کی اصل بھول یہ ہے کہ وہ ہمیشہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کے پاس ابھی بہت وقت ہے۔ مگر وقت تو ایک دریا کی طرح ہے، جو پیچھے نہیں پلٹتا۔ اگر ہم اپنی زندگی میں کچھ پانا چاہتے ہیں — سچائی، سکون، محبت یا مقصد ۔ تو ہمیں وقت کی قدر آج ہی کرنی ہوگی، کل شاید بہت دیر ہو چکی ہو۔

مگر اس وقت کی قید سے صرف وہی بچ سکتا ہے جو چار باتوں کو اپناتا ہے۔ وہ جو اپنی ذات پر یقین رکھتا ہے، جو اپنی نیت اور عمل کو بہتر بناتا ہے، جو دوسروں کو سچائی کا آئینہ دکھاتا ہے، اور جو زندگی کی ٹھوکروں کے باوجود صبر کا دامن تھامے رکھتا ہے۔ یہ اصول کسی مخصوص مذہب یا فلسفے کے نہیں، بلکہ انسانیت کے لیے ایک عالمگیر پیغام ہیں۔ مگر حیرت کی بات ہے کہ یہ سبق ایک قدیم کتاب میں بھی اسی وضاحت سے ملتے ہیں ، ایک کتاب جس کے الفاظ آج بھی دنیا کے بے شمار دلوں کو روشن کر رہے ہیں۔

شاید یہی وہ لمحہ ہے جب ایک انسان کے دل میں سوال اُٹھتا ہے — کیا وہ بھی اس سچائی کا حصہ بن سکتا ہے؟ کیا وہ بھی اس وقت کی بازی کو پلٹ سکتا ہے؟ جواب ہاں میں ہے، مگر شرط صرف یہ ہے کہ انسان خود کو بدلنے کا فیصلہ کر لے۔

زندگی کی سچائی کبھی زبردستی نہیں سکھائی جاتی، وہ بس دکھائی جاتی ہے — اور جو دیکھنے والا دل رکھتا ہے، وہ خود بخود راہ پا لیتا ہے۔
 

Dr. Shakira Nandini
About the Author: Dr. Shakira Nandini Read More Articles by Dr. Shakira Nandini: 401 Articles with 296055 views Shakira Nandini is a talented model and dancer currently residing in Porto, Portugal. Born in Lahore, Pakistan, she has a rich cultural heritage that .. View More