تعارف
شوگر، جسے طبی زبان میں ذیابیطس کہا جاتا ہے، ایک ایسی بیماری ہے جس میں
خون میں شکر (گلوکوز) کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہ بیماری تین اہم اقسام میں
پائی جاتی ہے: ٹائپ 1، ٹائپ 2، اور حمل کے دوران ہونے والی ذیابیطس۔ ٹائپ 1
عموماً بچوں اور نوجوانوں میں ہوتی ہے اور اس میں جسم انسولین نہیں بناتا۔
ٹائپ 2 زیادہ عام ہے اور بڑی عمر کے لوگوں میں ہوتی ہے، جبکہ حمل کے دوران
کچھ خواتین کو ذیابیطس ہو سکتی ہے۔
پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ
آرگنائزیشن کے مطابق، پاکستان میں تقریباً 33 ملین لوگ اس بیماری سے متاثر
ہیں۔ یہ بیماری دل کے امراض، گردوں کے مسائل، اور بینائی کے نقصان جیسے
سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ مناسب علاج اور
طرزِ زندگی میں تبدیلیوں سے شوگر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ یہ مضمون آپ کو
شوگر کے علاج اور اس سے بچاؤ کے بارے میں آسان اور عملی معلومات فراہم کرے
گا تاکہ آپ صحت مند زندگی گزار سکیں۔
شوگر کی وجوہات اور خطرے کے عوامل
وجوہات کیا ہیں؟
شوگر کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ کچھ لوگوں میں یہ بیماری خاندانی تاریخ (جینیات)
کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اگر آپ کے والدین یا بہن بھائیوں کو شوگر ہے، تو آپ کے
لیے بھی خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، موٹاپا، غیر صحت مند کھانے کی
عادات، اور کم جسمانی سرگرمی بھی شوگر کا باعث بنتی ہیں۔
پاکستانی معاشرے میں خطرے کے عوامل
پاکستان میں شوگر کی بڑھتی ہوئی شرح کا ایک بڑا سبب ہمارا طرزِ زندگی ہے۔
ہمارے کھانوں میں چینی اور کاربوہائیڈریٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جیسے کہ
پراٹھے، چاول، اور میٹھائیں۔ چائے میں چینی ڈالنا اور بار بار میٹھے
مشروبات پینا بھی عام ہے۔ اس کے علاوہ، شہری زندگی میں ورزش کا فقدان اور
دفتری کام کی وجہ سے زیادہ دیر بیٹھے رہنا شوگر کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص روزانہ صبح ناشتے میں پراٹھا اور میٹھی چائے
لیتا ہے، اور دن بھر دفتر میں بیٹھ کر کام کرتا ہے، تو اس کے شوگر ہونے کا
امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی روزمرہ کی عادات پر نظر رکھنے کی
ضرورت ہے۔
شوگر کی علامات
عام علامات
شوگر کی کچھ علامات ایسی ہیں جو آسانی سے نظر آتی ہیں۔ ان میں شامل ہیں:
- بار بار پیشاب آنا، خاص طور پر رات کے وقت۔
- شدید پیاس لگنا اور بار بار پانی پینے کی خواہش۔
- بلا وجہ تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرنا۔
- وزن میں غیر متوقع کمی یا اضافہ۔
- زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونا۔
بروقت تشخیص کی اہمیت
ان علامات کو نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ
میں یہ علامات ہیں، تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ابتدائی تشخیص سے شوگر کو
کنٹرول کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، لاہور کے ایک مریض نے بار
بار پیاس لگنے کی شکایت کو نظر انداز کیا، لیکن جب وہ ڈاکٹر کے پاس گئے، تو
معلوم ہوا کہ انہیں ٹائپ 2 شوگر ہے۔ بروقت علاج سے ان کی حالت بہتر ہو گئی۔
شوگر کا علاج اور انتظام
طبی علاج
شوگر کے علاج کے لیے ڈاکٹرز مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں۔ ٹائپ 1 ذیابیطس
کے مریضوں کو انسولین کے ٹیکوں کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان کا جسم انسولین
نہیں بناتا۔ ٹائپ 2 کے مریضوں کے لیے ڈاکٹر گولیاں تجویز کر سکتے ہیں جو
خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول کرتی ہیں۔ ان ادویات کو باقاعدگی سے لینا
ضروری ہے۔
طرزِ زندگی میں تبدیلی
شوگر کو کنٹرول کرنے کا سب سے اہم طریقہ ہے اپنی روزمرہ کی عادات کو بہتر
بنانا۔ یہاں کچھ عملی تجاویز ہیں:
صحت مند خوراک
- کیا کھائیں؟ ایسی غذائیں کھائیں جن میں فائبر زیادہ ہو، جیسے سبزیاں
(پالک، گوبھی)، دالیں، اور سارا اناج (جیسے براؤن چاول یا گندم کی روٹی)۔
- کیا نہ کھائیں؟ چینی، میٹھائیں، سفید چاول، اور پراسیسڈ فوڈز (جیسے برگر
اور چپس) سے پرہیز کریں۔
- پاکستانی کھانوں کا انتخاب: ناشتے میں دلیہ یا بغیر چینی کی چائے، دوپہر
میں سبزیوں کی سالن اور روٹی، اور رات میں دال یا سلاد لیں۔
مثال کے طور پر، ایک پاکستانی گھر میں شوگر کے مریض کے لیے کھانے کا منصوبہ
یہ ہو سکتا ہے:
- ناشتہ: دلیہ بغیر چینی کے، ایک ابلا انڈا، اور سبز چائے۔
- دوپہر: دال چنا، گوبھی کی سبزی، اور ایک گندم کی روٹی۔
- رات: گرلڈ چکن، کھیرا اور ٹماٹر کا سلاد ۔
ورزش
ہر روز کم از کم 30 منٹ کی ورزش کریں، جیسے تیز چہل قدمی، سائیکلنگ، یا گھر
میں ہلکی پھلکی ورزش۔ اگر آپ پارک میں چہل قدمی کرتے ہیں یا گھر میں یوگا
کرتے ہیں، تو یہ آپ کے خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں مدد دے گا۔
وزن کا انتظام
اگر آپ کا وزن زیادہ ہے، تو اسے کم کرنے سے شوگر کنٹرول ہو سکتی ہے۔ ہر
ہفتے 1-2 کلو وزن کم کرنے کا ہدف رکھیں۔ ڈاکٹر یا غذائی ماہر سے مشورہ لیں۔
قدرتی علاج
پاکستان میں کچھ قدرتی علاج بھی مشہور ہیں، جیسے:
- کریلا (کڑوہ گاؤ): کریلے کا جوس یا اس کی سبزی شوگر کو کم کرنے میں مدد
دے سکتی ہے۔
- میتھی دانہ: رات بھر پانی میں بھگو کر صبح اسے پینا فائدہ مند ہو سکتا
ہے۔
- دار چینی: کھانے یا چائے میں تھوڑی سی دار چینی شامل کرنا مفید ہے۔
لیکن یاد رکھیں، یہ قدرتی علاج صرف ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔ یہ
ادویات کا متبادل نہیں ہیں۔
باقاعدہ نگرانی
اپنے خون میں شکر کی مقدار کو گھر پر گلوکومیٹر سے چیک کریں۔ ہر چند ماہ
بعد ڈاکٹر سے مل کر اپنی صحت کا جائزہ لیں۔ تناؤ سے بچنے کے لیے مراقبہ یا
گہری سانس لینے کی مشقیں کریں۔
شوگر سے بچاؤ کے طریقے
عملی تجاویز
شوگر سے بچنے کے لیے یہ چند آسان اقدامات ہیں:
- صحت مند کھانا: میٹھے مشروبات کی جگہ پانی یا لیموں کا شربت پئیں۔
پراٹھوں کی بجائے سادہ روٹی یا دلیہ کھائیں۔
- جسمانی سرگرمی: روزانہ چہل قدمی کریں یا گھر میں ہلکی ورزش کریں۔ بچوں کے
ساتھ کھیلنا بھی اچھا آپشن ہے۔
- سگریٹ سے پرہیز: سگریٹ نوشی شوگر کے خطرے کو بڑھاتی ہے، اس لیے اس سے دور
رہیں۔
باقاعدہ چیک اپ
ہر سال اپنا بلڈ شوگر ٹیسٹ کرائیں، خاص طور پر اگر آپ کی عمر 40 سال سے
زیادہ ہے یا خاندان میں شوگر کی تاریخ ہے۔ ابتدائی تشخیص سے بیماری کو
روکنا آسان ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر، کراچی کی ایک خاتون نے باقاعدہ چیک اپ کے دوران اپنی شوگر
کی ابتدائی حالت پکڑ لی۔ انہوں نے خوراک اور ورزش سے اسے کنٹرول کر لیا اور
اب وہ صحت مند زندگی گزار رہی ہیں۔
شوگر ایک قابلِ کنٹرول بیماری ہے، بشرطیکہ آپ بروقت اقدامات کریں۔ صحت مند
خوراک، باقاعدہ ورزش، اور ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرکے آپ نہ صرف شوگر کو
کنٹرول کر سکتے ہیں بلکہ ایک بھرپور زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔ اگر آپ کو
شوگر کی علامات نظر آئیں یا آپ اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہیں، تو فوراً
اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں، جیسے چینی کم کرنا یا
روزانہ چہل قدمی، بڑا فرق لا سکتی ہیں۔ آج سے ہی اپنی صحت کا خیال رکھیں
اور اپنے پیاروں کو بھی اس کی ترغیب دیں
|