کراچی، پاکستان کا معاشی مرکز، یکم اور دو جون 2025 کو دو
کم شدت والے زلزلوں سے لرز اٹھا، جن کی شدت بالترتیب 3.6 اور 3.2 ریکٹر
اسکیل پر تھی۔ یہ زلزلے، اگرچہ نقصانات کا باعث نہیں بنے، لیکن 24 گھنٹوں
کے اندر دو بار زلزلے آنے سے شہریوں میں تشویش پھیل گئی۔ کراچی میں زلزلے
نایاب ہیں کیونکہ یہ شہر بڑی فالٹ لائنوں سے دور ہے، لیکن اس سے قبل 31
مارچ 2025 کو 4.7 شدت کا زلزلہ بھی آیا تھا۔ یہ مضمون کراچی کے حالیہ
زلزلوں کی تفصیلات، ان کے اثرات، ارضیاتی پس منظر، اور مستقبل کے لیے
تیاریوں کی ضرورت کا جائزہ لیتا ہے۔
زلزلوں کی تفصیلات
یکم جون 2025 کا زلزلہ
یکم جون کو شام 4:11 بجے کراچی کے کئی علاقوں، بشمول کوئید آباد اور ملیر،
میں 3.6 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ (پی
ایم ڈی) کے مطابق زلزلے کا مرکز کراچی سے 75 کلومیٹر شمال میں 19 کلومیٹر
گہرائی پر تھا۔ امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) نے اس کی شدت 4.6
اور مرکز بلوچستان کے اُتھل سے 65 کلومیٹر مشرق-جنوب مشرق میں 10 کلومیٹر
گہرائی پر بتایا۔ اس زلزلے سے کوئی بڑا نقصان یا جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن
شہریوں میں مختصر خوف و ہراس پھیلا۔
دو جون 2025 کا زلزلہ
دو جون کو رات 1:06 بجے کراچی ایک بار پھر 3.2 شدت کے زلزلے سے لرز اٹھا،
جس کا مرکز گداپ ٹاؤن کے قریب 12 کلومیٹر گہرائی پر تھا۔ خوکھراپار، ملیر،
لانڈھی، کوئید آباد، فیچر موڑ، گل احمد، اور ہسپتال چورنگی جیسے علاقوں میں
جھٹکے محسوس کیے گئے۔ یہ 24 گھنٹوں میں دوسرا زلزلہ تھا، جس نے شہریوں کی
تشویش کو بڑھا دیا۔ کوئی نقصان رپورٹ نہیں ہوا، لیکن مسلسل زلزلوں نے عوام
میں بے چینی پیدا کی۔
ارضیاتی پس منظر
کراچی، پاکستان کے شمالی علاقوں جیسے خیبرپختونخوا یا بلوچستان کے برعکس،
بڑی فالٹ لائنوں کے قریب نہیں ہے، جو ہندوستانی اور یوریشین ٹیکٹونک پلیٹوں
کی سرحد پر واقع ہیں۔ اس کے باوجود، حالیہ زلزلے کم گہرائی (10–19 کلومیٹر)
پر آئے، جو سطح پر زیادہ اثر ڈالتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، یہ کم شدت والے
زلزلے ٹیکٹونک پلیٹوں میں جمع توانائی کو خارج کرتے ہیں، جو بڑے زلزلوں کا
خطرہ کم کر سکتے ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں پاکستان میں دیگر زلزلے بھی آئے،
جیسے 18 مئی کو سوات (4.7 شدت) اور ژوب (4.4 شدت) میں۔ ایکس پر کچھ صارفین
نے زلزلوں کو غیر فطری سرگرمیوں (جیسے جوہری تجربات) سے جوڑا، لیکن ماہرین
ارضیات نے اسے مسترد کرتے ہوئے انہیں فطری ٹیکٹونک سرگرمی قرار دیا۔
اثرات اور عوامی ردعمل
زلزلوں سے کوئی بڑا نقصان یا جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن شہریوں نے مختصر
خوف و ہراس میں گھروں سے باہر نکلنے کی اطلاع دی۔ ایکس پر پوسٹس میں جوہر،
اسکیم 33، ملیر، اور شاہ فیصل جیسے علاقوں میں زلزلوں کی شدت پر تشویش کا
اظہار کیا گیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ 24 گھنٹوں میں متعدد زلزلوں نے کراچی
کے ارضیاتی استحکام پر سوالات اٹھائے ہیں۔ پی ایم ڈی نے ان زلزلوں کو کم
شدت والا قرار دیتے ہوئے عوام کو تسلی دی، لیکن مسلسل سرگرمی نے شہریوں میں
بے چینی کو بڑھایا۔
مضمرات اور تیاری
کراچی جیسے گنجان آباد شہر میں زلزلوں کی یہ مسلسل سرگرمی شہری منصوبہ بندی
اور حفاظتی اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کم
شدت والے زلزلے خطرناک زلزلوں کو روک سکتے ہیں، لیکن تیاری ضروری ہے۔ کراچی
میں بلند و بالا عمارتوں اور گنجان آبادی کی وجہ سے زلزلے کے اثرات زیادہ
ہو سکتے ہیں۔ عوامی آگاہی مہمات، مضبوط عمارتی کوڈز، اور ہنگامی ردعمل کے
منصوبوں کی ضرورت ہے۔ مقامی حکام کو زلزلہ کی نگرانی کے نظام کو مضبوط کرنے
اور شہریوں کو حفاظتی ہدایات دینے پر توجہ دینی چاہیے۔ یکم اور دو جون 2025
کو کراچی میں آنے والے 3.6 اور 3.2 شدت کے زلزلوں نے شہریوں کی توجہ حاصل
کی، اگرچہ ان سے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ یہ زلزلے کراچی کے ارضیاتی
استحکام اور اس کی تیاریوں پر سوالات اٹھاتے ہیں۔ عوام کی تشویش اور ماہرین
کی رائے سے واضح ہے کہ کراچی کو زلزلہ سے نمٹنے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی
ضرورت ہے۔ مستقبل میں، شہر کو اپنی حفاظتی صلاحیتوں کو بڑھانے اور عوامی
آگاہی کو فروغ دینے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹا جا
سکے
|