دنیا بھر میں معاشی اتار چڑھاؤ ایک عام حقیقت ہے، لیکن
ترقی پذیر ممالک جیسے پاکستان میں مہنگائی ایک مستقل اور سنگین مسئلہ بن
چکی ہے۔ عام آدمی کی زندگی مہنگائی کی چکی میں بری طرح پس رہی ہے۔ ہر گزرتے
دن کے ساتھ اشیائے خور و نوش، بجلی، گیس، پیٹرول اور دیگر ضروریات زندگی کی
قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس مضمون میں ہم مہنگائی کے بنیادی اسباب اور
اس کے معاشرتی و انفرادی اثرات پر روشنی ڈالیں گے۔
مہنگائی کے اسباب:
۱) معاشی عدم استحکام:
ملک میں جب معیشت کمزور ہو، بیرونی قرضے بڑھ جائیں، برآمدات کم اور درآمدات
زیادہ ہوں، تو مہنگائی فطری نتیجہ ہے۔ روپے کی قدر میں کمی بھی مہنگائی کو
جنم دیتی ہے۔
۲) کرپشن اور بدانتظامی:
سرکاری اداروں میں بدعنوانی، ناقص منصوبہ بندی اور پالیسیوں میں تسلسل نہ
ہونا معیشت کو کمزور کرتا ہے۔ جب حکومتی وسائل کا غلط استعمال ہو تو اس کا
بوجھ عوام پر ڈال دیا جاتا ہے۔
۳) اشیاء کی ذخیرہ اندوزی:
بعض منافع خور تاجر ضروری اشیاء کو ذخیرہ کر کے ان کی قلت پیدا کرتے ہیں
تاکہ قیمتیں بڑھا کر زیادہ منافع کما سکیں۔
۴) بین الاقوامی عوامل:
عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات یا دیگر بنیادی اشیاء کی قیمتیں بڑھنے سے
بھی مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔
۵) ٹیکس پالیسیوں میں غیر شفافیت:
جب حکومت غریب اور متوسط طبقے پر بالواسطہ ٹیکس عائد کرتی ہے تو اس سے
مہنگائی میں اضافہ اور قوت خرید میں کمی آتی ہے۔---
مہنگائی کے اثرات:
۱) عام آدمی کی زندگی متاثر:
مہنگائی کا سب سے پہلا شکار غریب اور متوسط طبقہ ہوتا ہے۔ ایک عام مزدور یا
ملازم کی تنخواہ بڑھتی نہیں، لیکن خرچے کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
۲) جرائم میں اضافہ:
جب لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری نہ ہوں تو وہ مجبوری یا حرص کی وجہ سے
جرائم کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ چوری، ڈکیتی، لوٹ مار عام ہو جاتی ہے۔
۳) تعلیم اور صحت پر منفی اثر:
مہنگائی کے باعث والدین بچوں کی تعلیم اور علاج معالجے کے اخراجات برداشت
نہیں کر پاتے، جس سے معاشرے کا معیار زندگی گر جاتا ہے۔
۴) معاشرتی بے چینی اور نفسیاتی دباؤ:
مہنگائی انسان کو ذہنی دباؤ، چڑچڑے پن، اضطراب اور مایوسی میں مبتلا کرتی
ہے، جس سے خاندانی اور معاشرتی رشتے بھی متاثر ہوتے ہیں۔
نتیجہ:
مہنگائی ایک سنگین مسئلہ ہے جو صرف حکومتی پالیسیوں سے نہیں بلکہ پورے نظام
کے مربوط اصلاحات سے قابو میں آ سکتا ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت شفاف معاشی
پالیسیاں بنائے، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کرے، عوام دوست بجٹ
پیش کرے اور تعلیم و صحت جیسے شعبوں پر توجہ دے۔ بصورت دیگر مہنگائی ایک
ناسور بن کر نہ صرف معیشت کو کمزور کرے گی بلکہ معاشرتی ڈھانچے کو بھی
کھوکھلا کر دے گی۔
|