اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے مطابق عالمی سطح پر
2024 میں تقریباً 400 ملین ٹن پلاسٹک فضلہ پیدا کیا گیا ۔ پانی کی بوتلوں
اور شیمپو کے کنٹینروں سے لے کر پولییسٹر کے کپڑوں اور پی وی سی پائپنگ تک،
یہ پلاسٹک کا طوفان ایک آلودگی کے بحران کو جنم دے رہا ہے جو ماحولیاتی
نظام کو نقصان پہنچا رہا ہے، انسانی صحت کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور
موسمیاتی تبدیلی کی شدت کو تیز کر رہا ہے۔
چین جیسے بڑے ملک میں پلاسٹک آلودگی سے نمٹنے کی بات کی جائے تو ملک نے اس
کا ایک امید افزا حل بانس کی صورت میں پیش کیا ہے ، ایک تیز رفتار، قابل
تجدید وسائل جو خاص طور پر چین میں مقبول ہو رہا ہے۔ بانس کو صرف تین سے
پانچ سال میں کاٹا جا سکتا ہے اور یہ روایتی جنگلات کی نسبت زیادہ کاربن
ڈائی آکسائیڈ جذب کرتا ہے۔
چین، جو دنیا کے ایک چوتھائی بانس کے جنگلات اور عالمی بانس کی پیداوار کا
ایک تہائی گھر ہے، پلاسٹک کی جگہ بانس کو اپنانے کی کوششوں کی قیادت کر رہا
ہے۔ 2023 میں، چین کی قومی جنگلات اور چراگاہوں کی انتظامیہ اور قومی ترقی
و اصلاحات کمیشن نے "پلاسٹک کے متبادل بانس" کے لیے تین سالہ عمل درآمد کا
منصوبہ شروع کیا، جس کا مقصد بانس پر مبنی مصنوعات جیسے کہ پیکنگ، کٹلری،
اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کے لیے مکمل سپلائی چین تشکیل دینا ہے۔2022 تک،
چین کی بانس کی صنعت کی مجموعی پیداواری مالیت 415.3 بلین یوان (تقریباً
57.6 بلین ڈالر) تک پہنچ چکی ہے اور اس میں 17 ملین سے زائد لوگوں کو
ملازمت فراہم کی گئی ہے ۔
چین کے مختلف علاقے اس ضمن میں اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہے ہیں ۔صوبہ
سی چھوان کے یی بین شہر ، نے 2027 تک دو ہزار بانس۔پلاسٹک ایپلی کیشن
منظرنامے تیار کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ شہر میں فی الحال 43
کارخانے موجود ہیں، جن کی بانس کا گودا تیار کی سالانہ پیداواری صلاحیت
430,000 ٹن ہے ، جو کہ مجموعی قومی پیداوار کا 14 فیصد ہے ۔ اسی طرح صوبہ
زے چیانگ کی اینجی کاؤنٹی میں ، تقریباً 300 ہوٹلوں میں کھانے کے دوران میز
پر استعمال ہونے والے ظروف بانس سے بنائے گئے ہیں، اس نے 3.5 ملین سے زائد
ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک اشیاء کی جگہ لے لی ہے۔
ماحولیاتی ثمرات سے آگے، بانس عالمی پائیدار ترقی اور غربت کے خاتمے میں
بھی مدد کر رہا ہے۔چین ، تربیتی پروگراموں کے ذریعے، بانس کی کاشت اور
انتظام میں اپنی مہارت کو افریقی ممالک کے چھوٹے کسانوں کے ساتھ بانٹ رہا
ہے ۔ایک ایسے وقت میں جب دنیا پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لئے مستحکم،
قدرتی بنیادوں پر حل تلاش کر رہی ہے، تو بانس ایک طاقتور متبادل کے طور پر
ابھر رہا ہے۔
ویسے بھی چین میں ہر سطح پر ماحولیاتی تہذیب کی تعلیم کو بہت اہمیت دی جا
رہی ہے، چینی سماج نے اپنی زندگی میں معمولی باتوں سے شروعات کرتے ہوئے،
توانائی کے تحفظ اور ماحولیات کے تحفظ کی اچھی عادات کو اپنی زندگیوں میں
شامل کیا ہے ، اور سبز اور کم کاربن والی زندگی بسر کرنا سیکھ رہے۔چین کے
نزدیک عوام اور ادارے ماحولیاتی تہذیب کی وہ مضبوط بنیاد ہیں جس پر گرین
ترقی کی پوری عمارت کا دارومدار ہے۔حالیہ برسوں کے دوران اپنے ملک کو
خوبصورت بنانے کے لیے چینی عوام کی مسلسل کوششوں کی بدولت جنگلات کا رقبہ
وسیع ہوا ہے، ملک بھر کے رہائشی ماحول میں نمایاں بہتری آئی ہے، اور معیشت
کو زیادہ پائیدار راستے پر گامزن رکھا گیا ہے۔
ایسے میں چین کی "پلاسٹک کی جگہ بانس" اختراعات میں قیادت یہ ظاہر کرتی ہے
کہ پالیسی، ٹیکنالوجی، اور بین الاقوامی تعاون کی بدولت ایک سبز، مزید
پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لئے مل کر کام کیا جا سکتا ہے۔
|