چین نے ایک ماحولیاتی تہذیب کی ترقی میں پیش قدمی کی ہے،
جس کے نتیجے میں دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کی غیر متزلزل وابستگی کے
اثرات اس کی سرحدوں سے بھی آگے بڑھ چکے ہیں، خاص طور پر دیگر ترقی پذیر
ممالک جیسے پاکستان کو فائدہ پہنچا رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین اور حکام چین کی ماحولیاتی اور آب و ہوا کی شراکت
داری میں پیش قدمی سے تحریک لیتے ہوئے گلوبل ساوتھ کے ممالک کے لیے سبز،
زیادہ پائیدار مستقبل کا تصور کر رہے ہیں ۔یہ ایک اہم نقطہ نظر ہے جس کی
بنیاد شی جن پھنگ کا ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کا تصور ہے ، جو چین کی
مشترکہ طور پر عالمی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کو فروغ دینے اور عالمی
ماحولیاتی حکمرانی میں گہری شراکت داری کے عزم کو اجاگر کرتا ہے، تاکہ
ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لئے عالمی حل تلاش کیا جا سکے۔
ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ایک مفصل رپورٹ
جاری کی گئی جو تحفظ ماحول کے شعبے میں ملک کی شان دار کامیابیوں کو اجاگر
کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ملک بھر میں مختلف ماحولیاتی اور
حیاتیاتی اشاریوں میں مستحکم بہتری دیکھی گئی۔ 2024 میں 339 شہروں میں پی
ایم 2.5 کی اوسط کثافت 29.3 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر رہی جو 2016 کے
مقابلے میں 30.2 فیصد کم ہے، جبکہ معیاری ہوا کے دنوں کی شرح 87.2 فیصد تک
پہنچ گئی جو 2016 سے 4.1 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔ گزشتہ 9 سال کے اعدادوشمار
سے ظاہر ہوتا ہے کہ جولائی، ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں ہوا کا معیار دیگر
مہینوں کے مقابلے میں نمایاں بہتر رہتا ہے۔
آبی وسائل کے شعبے میں تاریخی پیشرفت ہوئی جہاں درجہ سوم یا بہتر معیار کے
حامل سطحی پانی کا تناسب پہلی بار 90.4 فیصد تک پہنچ کر 90 فیصد کی تاریخی
حد عبور کر گیا، جبکہ ناقص معیار (درجہ پنجم) کے پانی کی شرح میں مسلسل کمی
واقع ہوئی۔ دریائے یانگسی کے ندی نالوں نے لگاتار پانچویں سال جبکہ دریائے
زرد کے ندی نالوں نے لگاتار تیسرے سال درجہ دوم کے معیار برقرار رکھا
ہے۔صاف اور محفوظ پینے کے پانی میں پریفیکچر سطح کے شہروں میں تناسب96 فیصد
اور کاؤنٹی سطح کے قصبوں میں 93.7 فیصد تک پہنچ چکا ہے، جس سے شہری و دیہی
آبادی کی پانی تک محفوظ رسائی یقینی بنائی گئی ہے۔
سمندری ماحولیات کے حوالے سے چینی بحری حدود میں پانی کا معیار مستحکم رہا
جہاں ساحلی پانیوں کا 80 فیصد سے زائد حصہ اچھے معیار پر تھا۔ تیراکی کے
موسم میں ملک کی 32 تفریحی ساحلی پٹیوں میں سے 19 پانی کے معیار کے لحاظ سے
تیراکی کے لیے موزوں پائے گئے۔ حیاتیاتی تنوع کے اشاریےمیں 2024 میں قومی
سطح پر 59.95 کی شرح ریکارڈ کی گئی جو "درجہ دوم" (اچھے ماحولیاتی معیار)
کے زمرے میں آتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2021 سے حیاتیاتی تنوع کے
اشاریےمسلسل اچھی رینج میں برقرار ہیں ، جو ملک میں حیاتیاتی تنوع کی
افزائش، قدرتی نظام کے وسیع احاطے اور ماحولیاتی ڈھانچے کی بہتر افادیت کی
واضح علامت ہے۔ یہ کامیابیاں چین کی جامع ماحولیاتی پالیسیوں اور پائیدار
ترقی کے وژن کی عملی تصویر پیش کرتی ہے۔
دوسری جانب چین کی جانب سے سرسبز ترقی کی کوششوں کو مزید تقویت دیتے ہوئے
گرین فنانس کے پیمانے میں بھی تیزی آ رہی ہے۔ زرعی ترقیاتی بینک آف چائنا ،
جو ملک کا دیہی پالیسی بینک ہے ، نے دیہی علاقوں میں ماحولیاتی استحکام کی
حمایت کرتے ہوئے قابل تجدید توانائی اور پائیدار زراعت سمیت سبز منصوبوں کے
لئے اپنی فنڈنگ میں اضافہ کیا۔اسی طرح ملک میں ہائیڈروجن توانائی کی ترقی
نے بھی اہم پیش رفت کی ہے۔ ہائیڈروجن کے شعبے کی حمایت کے لئے نئی پالیسیاں
متعارف کروائی گئیں ، جس سے چین کی کم کاربن والی معیشت میں منتقلی کے ہدف
کو نمایاں طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔
چین کی جانب سے یہ عزم بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ موئثر پالیسی سازی کے ذریعے
سبز منتقلی ترقی کے امکانات اور کاروباری مواقع پیش کیے جائیں گے۔ ملک
کاربن اخراج کو کم کرنے اور توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر اپنی
توجہ مرکوز رکھے گا اور توانائی کی بچت کرنے والی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے
لئے قواعد و ضوابط اور ترغیبات کو اپنایا جائے گا تاکہ حقیقی معنوں میں
تحفظ ماحول پر مبنی سرسبز ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔
|