عیدالاضحی ہر سال ہمارے دل و دماغ میں ایک مقدس پیغام لیے
آتی ہے — قربانی کا پیغام۔ ہم جانوروں کی قربانی کرتے ہیں، گوشت تقسیم کرتے
ہیں، خوشیاں مناتے ہیں، لیکن کیا کبھی ہم نے سوچا کہ قربانی صرف جانور ذبح
کرنے کا نام نہیں؟ بلکہ اصل قربانی تو اپنی انا، غرور، ضد، اور خود غرضی کو
قربان کرنے میں ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وہ عظیم آزمائش، جب انہوں نے اللہ کے حکم پر
اپنے لخت جگر کو قربان کرنے کا ارادہ کیا، ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ قربانی
کا اصل مطلب ہے اپنی سب سے قیمتی چیز کو اللہ کی رضا کے لیے چھوڑ دینا۔
لیکن آج کے دور میں سب سے قیمتی چیز کیا ہے؟
یہ ہمارا مال نہیں، نہ ہی ہمارے جانور... بلکہ ہماری "انا" ہے۔ وہ انا جو
رشتے توڑ دیتی ہے، نفرتیں بڑھا دیتی ہے، معاف نہیں کرتی، اور ہمیں ایک
دوسرے سے دور کر دیتی ہے۔
تاریخ کے عظیم لوگ اور قربانی کی مثالیں
قربانی کا جذبہ محض مذہبی عمل نہیں، بلکہ ایک انسانی اور عالمی قدر ہے۔
تاریخ میں کئی ایسے عظیم انسان گزرے جنہوں نے دوسروں کی بھلائی کے لیے اپنی
زندگیوں کو قربان کر دیا:
1. عبدالستار ایدھی – ایک شخص جس نے اپنی زندگی کی ہر خواہش قربان کر کے،
انسانیت کی خدمت کو اپنا مشن بنایا۔ وہ اپنا بستر زمین پر بچھاتے اور
دوسروں کے لیے چھت تلاش کرتے۔ اگر ہم صرف تھوڑا سا بھی اُن جیسا بن جائیں،
تو یہ دنیا جنت کا نمونہ بن سکتی ہے۔
2. نیلسن منڈیلا – جنوبی افریقہ کے اس عظیم رہنما نے اپنے 27 قیمتی سال جیل
میں گزار دیے، صرف اس لیے کہ اُن کی قوم آزاد، برابری اور عزت سے جی سکے۔
3. راجہ پورس – تاریخ کے اس سچے کردار نے جنگ کے دوران دشمن سکندر کو قیدی
بننے کے باوجود عزت سے رہنے دیا۔ یہ قربانی صرف تلوار کی نہیں، دل کی بلندی
کی علامت تھی۔
4. امام حسینؓ کی قربانی – کربلا کے میدان میں امام حسینؓ نے ظلم کے سامنے
جھکنے کے بجائے اپنی جان، اپنے بچوں، اپنے ساتھیوں سب کو قربان کر دیا، مگر
حق اور سچائی سے ایک انچ پیچھے نہ ہٹے۔ یہ قربانی آج بھی ہمیں ظلم کے خلاف
آواز بلند کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔
آج کی عید: ایک موقع خود کو بدلنے کا
ہم روز قربانی کا گوشت کھاتے ہیں، محفلیں سجاتے ہیں، سیر و تفریح کرتے ہیں۔
لیکن ہمارے اندر جو نفرتیں، حسد، انا، ضد، اور تعصب پل رہا ہے، اسے کب ذبح
کریں گے؟
کیا ہم نے کبھی کسی رشتہ دار کو معاف کیا جس سے برسوں سے بات بند تھی؟
کیا ہم نے کبھی دل سے کسی ضرورت مند کی مدد کی بغیر شہرت یا دکھاوے کے؟
کیا ہم نے کبھی اپنے بچوں کو انسانیت سکھائی، صرف رسمیں نہیں؟
قربانی کی اصل روح: محبت، برداشت اور معافی
عیدالاضحی ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم دلوں کے دروازے کھولیں، ماضی کی تلخیاں
بھلائیں، اور اپنے "میں" کو قربان کر کے "ہم" بن جائیں۔
دنیا کو بہتر بنانے کے لیے ایٹم بم کی نہیں، دلوں میں محبت اور ایثار کے
جذبے کی ضرورت ہے۔
آئیں، اس عید پر نہ صرف جانور کی قربانی کریں،
بلکہ اپنی انا، نفرت اور خودغرضی کو بھی ذبح کریں۔
تب ہی ہم حضرت ابراہیمؑ کی قربانی کی اصل روح کو سمجھ سکیں گے۔
محبت بانٹیے، معاف کیجیے، اور اس دنیا کو ایک بہتر جگہ بنائیے — یہی ہے
عیدالاضحی کا اصل پیغام۔
عید مبارک!
|