تحریری التجا والدین کے لیے

یہ تحریری التجا ان والدین کے لیے ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ بیٹے کو وقت دینا ضروری نہیں، وہ خود سیکھ جائے گا

یہ تحریری التجا ان والدین کے لیے ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ بیٹے کو وقت دینا ضروری نہیں، وہ خود سیکھ جائے گا، جن کے نزدیک مرد بننے کا مطلب سختی، خاموشی اور فاصلہ ہوتا ہے
مگر اے میرے قابل عزت و محترم بڑوں، جان لیں:
جب تم اپنے بیٹے کے ساتھ بیٹھ کر کھل کر بات نہیں کرو گے، تو دنیا کی ہر اسکرین، ہر چینل، ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم اس کا استاد بن جائے گا اور وہ استاد زہر دیتا ہے، سبق نہیں دیتا کبھی، بیٹا اب تم سے نہیں پوچھے گا کہ بلوغت کیا ہے، حیاء کیا ہے، نکاح کیوں ضروری ہے کیونکہ اس کے ہاتھ میں وہ فون ہے جو اسے سکھا رہا ہے کہ: عورت صرف جسم ہے، مرد صرف خواہش ہے، رشتہ صرف وقتی مزہ ہے، حیا پرانا کانسیپٹ ہے، مذہب پابندی ہے، نکاح بےوقوفی ہے اور اگر تنہائی ہو تو بس ویڈیو دیکھو، خواہش پوری کرو، سو جاؤ
ایک بار دل سے سوچو کہ تم کہاں تھے، جب وہ اپنا استاد تلاش کر رہا تھا؟ جب اس کے جسم میں تبدیلی آئی، جب اس کے ذہن میں سوال جاگے، جب اس نے پہلی بار کسی لڑکی کو دیکھ کر دل کی دھڑکن تیز ہوتے دیکھی، جب اس نے سوچا: یہ سب کیا ہو رہا ہے؟
اس وقت تم کہاں تھے محترم؟
کیا تمہاری زبان پر اتنی شرم تھی کہ تم باپ ہو کر بیٹے سے بات نہیں کر سکے؟
تو سن لو: یہ شرم تمہاری ذمہ داری کی لاپروائی ہے، اگر تم نے اُسے وقت پر دوستی دی ہوتی تو آج وہ یوٹیوب سے سبق نہ لیتا، اگر تم نے اسے سکھایا ہوتا:
کہ مرد وہ ہے جو خود پر قابو رکھے، کہ حیاء مرد کا زیور ہے، کہ باپ صرف کمانے والا نہیں، دوست بھی ہوتا ہے، کہ اسلام زندگی کے ہر لمحے کو کیسے روشنی دیتا ہے، کہ نفس سے لڑنا سب سے بڑا ج-ہ-ا-د ہے
تو آج وہ اپنی سکرین پر زہر نہیں، رہنمائی تلاش کر رہا ہوتا
محترم والدین!
اب بھی دیر نہیں ہوئی اُٹھو، اپنے بیٹے کے دل کا دروازہ کھٹکھٹاؤ، جاؤ، اس کے پاس بیٹھو، سختی مت کرو، دوستی کرو، کہو: بیٹا، مجھے پتہ ہے دنیا میں کیا چل رہا ہے، میں تم سے کچھ چھپانا نہیں چاہتا، آؤ، بات کرتے ہیں، وہ باتیں جو شاید تم انٹرنیٹ سے سیکھنے کی کوشش کر رہے ہو، مگر سچ تو تمہارے باپ کے پاس ہے ناں جو تمہیں بتائے اور سکھائے گا اور یقین جانو، تمہارا بیٹا تمہارے سینے سے لگ کر رو پڑے گا کیونکہ ہر بیٹا اندر سے صرف اور صرف یہ چاہتا ہے کہ اس کا باپ اس کا سب سے بڑا دوست ہو
اور
اگر تم نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو تمہارا بیٹا اپنے گناہوں کا حل یوٹیوب پہ ڈھونڈتا رہے گا جہاں سے اسے سبق کی بجائے غلط فہمیاں ملیں گی اور ہر دن تم اس کے جرم میں برابر کے شریک رہو گے
یاد رکھو: بیٹے کو دنیا نہیں بگاڑتی بلکہ جب اس کا باپ خاموش ہو جائے، تو پھر وہ آہستہ آہستہ دوسرے ذرائع سے معلومات حاصل کر کے گناہوں کی دلدل میں گھرا چلا جاتا ہے اور آپ سے کیا بلکہ خود سے دور ہونا شروع ہو جاتا ہے اس لیے اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا بیٹا پاکیزہ مرد بنے، تو اسے شعور، غیرت، اور جنسی وقار دینا سیکھو-

Maaz Zafar
About the Author: Maaz Zafar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.